تحریر: ڈاکٹر بی اے خرم بھارتی جاسوس کل بھوشن کی رحم کی اپیل کے بعد ماہ رمضان کے آخری عشرے کے ستائیسویں روزے جمعة الوداع کی صبح وطن عزیز پاکستان میں دہشت گردی کے اشکباراور دلخراش واقعات لے کر طلوع ہوئی دہشت گردی کا پہلا واقعہ بلوچستان کے صوبائی دارلحکومت کوئٹہ میں صبح پونے نو بجے ہوابعد ازاں پاراچنار کے طوری بازار میں یکے بعد دو بم دھماکے ہوئے کوئٹہ اور پارا چنار میں دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والوں کی مجموعی تعداد55تھی جبکہ 150سے زائد افراد شدید زخمی ہوئے زخمیوں کی تعدادزیادہ ہونے کے باعث ہلاکتوں میں مزیداضافے کاخدشہ ہیکوئٹہ میں آئی جی آفس کے سامنے شہداء چوک پر کار بم دھماکہ کے نتیجے میں7پولیس اہلکاروں سمیت 11 افراد شہید اور 15 زخمی ہو گئے،زخمیوں میں بھی 9پولیس اہلکار بھی شامل ہیں دھماکہ کے نتیجے میں تین گاڑیاں اور ایک رکشہ تباہ ہو گیا گاڑی میں خودکش حملہ آور بھی موجود تھا جو ممکنہ طور پر آئی جی آفس کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ بم دھماکہ کے ذریعے پولیس چوکی کو نشانہ بنایا گیادھماکاکوئٹہ کے گلستان روڈ پر واقع آئی جی آفس کے سامنے شہدا چوک پراس وقت ہوا ، جب پولیس اہلکاروں نے مشکوک کار کو روکنے کی کوشش تو اس میں سوار حملہ آور نے خود کو اڑالیادھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز کئی کلو میٹر تک سنی گئی اور دھماکے سے قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔
دھماکے کے نتیجے میں محکمہ تعلیم کی عمارت کو نقصان پہنچا۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکا صبح ساڑھے 8بجے کے قریب ہوا ۔دھماکے کی جگہ پر عام دنوں میں کافی رش ہوتا ہے لیکن جمعہ کو صوبائی حکومت کی جانب سے یوم القدس اور جمعتہ الوداع کے موقع پر عام تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا جس کی وجہ سے رش کافی کم تھا دھماکے کے فوری بعد ہر طرف افراتفری پھیل گئی اور لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق دھماکے کا خدشہ موجود تھایہی وجہ تھی کہ سکیورٹی انتہائی سخت تھی سکیورٹی ہائی الرٹ ہونے کے باعث نقصان کم ہوا پارا چنار میں لوگ عید اور افطار کی خریداری میں مصروف تھے کہ پہلا دھماکا ہوا، جس کے بعد لوگوں کو ریسکیو کیا جارہا تھا کہ دوسرا دھماکا ہوگیا۔ پہلے دھماکے کی آواز 10سے 15کلو میٹر دور تک سنائی دی جبکہ دوسرے کی آواز تھوڑی کم تھی۔ طوری بازار میں بم دھماکوں کی اطلاع ملتے ہی امدادی سرگرمیاں تیز کرتے ہوئے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ۔ پولیٹیکل ذرائع کے مطابق شدید زخمیوں کو پشاور منتقل کیا گیا۔
دھماکے کے فوراًبعد سکیورٹی فورسزنے علاقے کو گھیرے میں لیکرامدادی کارروائیاں شرو ع کیں۔صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم میاں محمد نوازشریف، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ،وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری، گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف، گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، سابق صدر آصف علی زرداری، امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق، قائم مقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی، وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان اور دیگر رہنماؤں نے کوئٹہ اور پارا چنارمیں ہونے والے دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ تمام رہنماؤں نے شہداء کے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کیا ہے۔۔
اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حملہ آوروں کی پشت پر بھارتی جاسوس کلبھوشن کی ریاست کے علاوہ اور کوئی نہیںایسے بزدلانہ حملے دہشتگردوں کی مایوسی کی علامت ہیں ، بہیمانہ کارروائی میں ملوث ملزموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گھنائونی کارروائیاں دہشتگردی کیخلاف پاکستانی قوم کے عزم کو کمزور نہیں کرسکتیں۔ دہشتگردی کے خلاف پوری قوم متحد اور سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہے۔ سماج دشمن عناصرملک عزیز میں دہشت گرد ی اور افراتفری پھیلا کر ترقی کے عمل کو روکنا چاہتے ہیں جس میں وہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہونگے عیدالفطر سے دو روز قبل دہشت گردوں نے دیس کو پھر لہو لہو کردیا جس سے وطن عزیز کے ہر فرد کی آنکھ اشکبار اور دل رنجیدہ رنجیدہ ہے عید جیسے پر مسرت موقع پہ سانحہ میں شہید ہونے والوں کے لواحقین کے لئے یہ لمحات قیامت صغری سے کم نہیں ہیں اللہ تعالیٰ مرحومین کو جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور پسماندگان کو یہ صدمہ صبر و استقامت کے ساتھ برداشت کرنے کا حوصلہ دے۔۔ آمین