بھارت میں اگلے پانچ سال کے لیے لوک سبھا کے لیے جرنل الیکشن شروع ہو گئے ہیں۔جہاںبھارت میں ٢٠ کروڑ سے زائد مسلمانوں کے لیے یہ الیکشن بہت اہم ہیںوہاں پاکستان کے لیے بھی نہایت اہم ہیں۔کیونکہ مودی دو ایٹمی طاقتوں ،پاکستان اور بھارت کو جنگ کی آگ میں دکھیلنے پر تلا ہواہے۔گجرات کا قصائی ،دہشت گرد اور مذہبی انتہا پسند موددی کے ٥ سالہ دورحکومت میں مسلمانوں کو گائے کے نام پر ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا۔ ١١ اپریل کو بھارتی لوک سبھا کا الیکشن٢٠١٩ کا پہلا مرحلہ ختم ہوا۔١٩ مئی کو لوک سبھا کے الیکش مکمل ہونگے۔الیکشن میں ٤٥٠ جماعتیں حصہ لے رہیں ۔لوک سبھا کی کل نشستیں ٤٥٣ ہیں۔ حکومت بنانے کے لیے ٢٧٢ نشستیں درکار ہونگی۔ پولنگ صبح سے٦ بجے شام تک جاری رہی۔بھارتی الیکٹرونک میڈیا کے مطابق مختلف حلقوں میں ٢٣ فیصد سے ٧١ فی صد تک ووٹوں کاٹرن آوٹ رہا ۔اس طرح اگر مجموعی طور پر دیکھا جائے توٹرن آوٹ ٦٠ فی صدبنتاہے۔ کشمیر کی دو سیٹوں سمیت٠ ٢ ریاستوں میں ٩١سیٹوں پر الیکشن ہوئے ۔ ان سیٹوں کے لیے کل ١٢٧٩ امیدوار تھے۔جب جرنل الیکشن کے سارے سات مرحلے مکمل ہو جائیں گے تو٢٣ مئی کو ووٹوں کی گنتی مکمل ہو گی۔ پھر بھارتی الیکشن کمیشن کامیاب امیدواروں کا اعلان کرے گا۔ اگلے چھ مرحلوں میں ١٨ ٢٩٢٣اپریل اور٦ ١٩١٢ مئی٢٠١٩ ء کو سارے مرحلوں کا بھارتی جرنل الیکشن مکمل ہو گا۔مین دوپارٹیوں، بی جے پی(بھارتی جنتا پارٹی) اور کانگریس سمیت چھ بڑی پارٹیوں کے درمیان مقابلہ ہے۔ مین دو میں پارٹیوں میں کئی دوسری چھوٹی چھوٹی پارٹیاں بھی شامل ہیں۔پورے ملک کے٩١ حلقوں میں مجموعی طور پر الیکشن پر امن ہوئے۔
ایک جگہ دھماکہ،کچھ جگہ سیاسی کارکنوں میں چھڑپیں اوردو لوگ قتل ہوئے۔ بھارتی جرنل الیکشن میں حسب معمول بھارتی مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال تھی۔ کشمیری بھارت کے ہر قسم کے الیکشن کابائی کاٹ اور ہڑتالیں کرتے رہے ہیں۔ گن پوئنٹ پر یا کچھ کو مفادات کی بنیاد پر ذبردستی گھروں سے نکالاجاتا ہے۔ اس دفعہ بھی ایسا ہی ہوا۔ایک جگہ پر ایک کشمیری شہید بھی ہوا۔ بھارت میں ہمیشہ الیکشن پاکستان کی مخالفت پر لڑے جاتے ہیں۔ جب سے دہشت گرد مودی بھارت کا وزیر اعظم بنا ہے پاکستان کے خلاف جنگ کا ماحول عروج پر ہے۔ بھارت کچھ دن پہلے جارحیت کرتے ہوئے پاکستان کی بین لاقوامی سرحد پار کر کے بالاکوٹ میں خالی جگہ پر بم برسا کر ٣٥٠ دہشت گردوں کو مارنے کا جھوٹا پروپیگنڈا کرتا رہا ہے۔جبکہ پاکستانی اور غیر ملکی آزاد میڈیا نے نے موقعہ پر جا کر رپورٹ دی کہ صرف ایک کوا مرا ہوا ملا۔ بھارت کا جھوٹا دعوی ٰ ہے کہ پاکستان کا ایف سولہ جہاز مار گرایا ہے جس پاکستان نے تردید کی تھی۔اب تو امریکا نے ایف سولہ کی گنتی مکمل کر کے بیان جاری کیا ہے کہ پاکستان کے پاس امریکی فروفت کردہ سارے کے سارے ایف سولہ جہاز موجود ہیں۔ بھارت کے بالا کوٹ پر حملے کے جواب میں پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں حملہ کیا۔ بھارت جنگی جہازوں نے پاکستان کے جہازوںکا پیچھا کیا تو پاکستان نے بھارت کے دو جہاز مار گرائے ۔ ایک بھارتی پائلٹ کو گرفتار کیا۔پاکستان نے امن کی خاطر بغیر کسی مطالبہ کے بھارتی پائلٹ کو رہا بھی کر دیا۔پھر بھی مودی اپنی الیکشن کمپین پاکستان مخالفت پر چلا رہا ہے۔ حکومت پاکستان اور بھارتی اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ موددی پھر کوئی پلومہ جیسا واقعہ بھارت کے کسی علاقہ میں کر کے عوام سے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔
مودی کی پارٹی بی جے پی بنیادی طور پر آر ایس ایس ( راشٹریہ سویم سیویک سنگھ )کا فعال حصہ ہے۔ گجرات کا قاتل دہشت گرد مودی آر ایس ایس کابنیادی ممبر ہے۔ آر ایس ایس کی بنیا دہندو ازم پر رکھی گئی ہے۔ یہ ایک انتہا پسند دہشت گرد ہندو مذہب کے پیروکاروں کی تنظیم ہے۔ انگریزی دور میں اس کی متشدد کاروائیوں کی وجہ سے اس پر پابندی لگائی گئی تھی۔ آر ایس ایس کا ایجنڈا ہے کہ وہ اکھنڈ بھارت بنا کر ٢٠٢٥ء تک اس میں پاکستان کو شامل کرے گی۔ اس کا ثبوت آر ایس ایس کے پرچارک( مبلغ) ادریش کمار نے بھارتی معاشی حب ممبئی میں تاجروں سے خطاب کے دوران ہرزا سرائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٢٠٢٥ء کے بعد پاکستان کو اکھنڈ بارت میں شامل کر لیں گے۔ تاجروں سے کہاآپ لاہور،رولپنڈی، کراچی اور پشاور میںکاروبار کریں گے اپنے گھر خریدیں گے۔
ڈھاکہ میں ہم نے اپنی مرضی کی حکومت بنا لی ہے۔ اس سوچ کے اندر رہتے ہوئے سرمایاداروں نے ٢٠١٤ء میں نریندرموددی کو ووٹیں دلا کر وزیر اعظم بنایا تھا۔ جبکہ نریندر مودی بظاہر ٢٠١٤ء کا الیکشن کسانوں کے حالات بہتر کرنے اور نوجوانوں اور بے روزگار لوگوں کو روزگار دینے کے منشور پر الیکشن لڑا تھا۔مودی دور میں ہزاروں کسانوں نے خود کشی کی۔ بے روزگار لوگ نوکریوں تلاش کرتے کرتے نڈھال ہوئے۔ مگر موددی نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے۔اب بھی مودی کی بی جے پی(بھارتی جنتا پارٹی) عوام کی نظریں مسائل سے ہٹا کر پاکستان دشمنی کی بنیاد اورملک کو اکھنڈ بھارت بنانے کی سوچ کے تحت الیکشن لڑ رہی ہے۔
جہاں تک کانگریس کا تعلق ہے تو وہ بظاہر اپنے آپ کو سیکولر جماعت کہتی ہے۔ مگر اس کا ایجنڈا بھی پاکستان اورمسلم دشمنی ہے۔ کانگریس قائد اعظم کے دو قومی نظریہ جس کی بنیاد پر پاکستان بنا تھا کی شدید ترین مخالف ہے۔کانگریس کے لیڈر تحریک پاکستان کے دورا ن کہتے تھے کہ جب قائد اعظم کے دو قومی نظریہ کو ہم کمزرو کرلیں گے۔ پھرپاکستان کو واپس اکھنڈ بھارت میں شامل کرلیں گے۔ اسی ڈاکٹرائن پر عمل کرتے ہوئے کانگریس نے مشرقی پاکستان کو توڑکر بنگلہ قومیت کی بنیاد پر بنگلہ دیش بنانے کے بعد کانگریس کی لیڈر اور بھارت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے اس وقت کہا تھاکہ ہم نے دو قومی نظریہ خلیج بنگال میں ڈوبو دیا ہے ۔مسلمانوں سے ہندوئوں پر ایک ہزار سال کی حکمرانی کا بدلہ بھی لے لیا ہے۔اسی گاندھی خاندان کا فرزند راہول گاندھی کانگریس کا سربراہ ہے۔ کانگریس بھی گھر واپسی پروگرام اور دھدیا مندر پروگراموں کے ذریعے مسلمانوں کو مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرتی رہی ہے۔ہند کی تقسیم کے بعد نہرو خاندان نے ہمیشہ مسلمانوں سے سیکولرزم اور ہندو مسلم اتحاد کے نام پر ووٹ لیے۔کسی مسلمان کو بھارت کا بے اختیار صدر بنایا اور کسی کو صوبے کا گورنر ۔کانگریس سیکولر نظریات کا پر چار کر کے مسلمانوں سے ووٹ لیتی رہی ہے جبکہ وہ بھی مذہب کو استعمال کرتی رہی ہے۔اب بھی اس کی یہی روش ہے۔
عام مسلمان مجبوراً کانگریس کو ووٹ دیتے ہیں۔اب بھی مسلمان بٹے ہوئے ہیں۔ بھارت میں مسلمان بیس کروڑ ہیں۔ ان کے ووٹ پھیلے ہوئے ہیں۔اس کا ایک ہی حل ہے کہ مسلمانوں کو اپنی عددی قوت کے حساب سے لوک سبھااور راجیہ سبھا میں سیٹیں مانگنی چاہییں ورنہ ان کی آواز ہندو اکثریت میں ایسے ہی دھبتی رہے گی۔ تعصب کی بنیاد پر الیکشن کے دوران بی جے پی والوں نے مسلمان عورتوں پر پردے پر اعتراض کرتے ہوئے الزام لگائے کہ پردے کی آڑ میں مسلمان عورتیں جعلی ووٹ کاسٹ کر رہی ہیں۔ جبکہ ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ ساری مسلمان عورتیں مکمل پردے کے اندر ووٹ کاسٹ کرنے کے قطار میں گھڑی ہیں۔اس سے محسوس ہوتا ہے کہ پاکستانی مسلمانوں سے بھارتی مسلمان دین کے زیادہ قریب ہیں۔دہشت گرد موددی الیکشن جیتنے کے لیے پاکستان دشمنی میں ساری حدیں عبور کر چکا ہے۔
بھارتی الیکٹرونک میڈیا کی الیکشن کو کور کرتے ہوئے جو بات سامنے آئی اور جو ہم نے پاکستان میں بیٹھ کر نوٹ کیا ہے کہ بی جے پی اور کانگریس کے امید وار مذہب کو استعمال کر رہے ہیں۔ وہ اس طرح کہ عوام میں جانے سے پہلے پنڈتوں کے سامنے پوجا پاٹ کرتے ہیں۔ ماتھے پر کلنگ کا ٹیکا لگاتے ہیں۔پھر عوام کے سامنے جاتے ہیں۔،دہشت گرد موددی نے بھاگل پور صوبہ بہار میں ایک جلسے میں ووٹروں سے خطاب کرتے ہوئے جنگی جنون پیداکیا۔کہتا ہے میں نے اپنی فوج کو پاکستان پر حملے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ عوام اس بات پر تالیاں بجاتے ہیں۔پہلے کہہ چکا ہے کہ پہلا حملہ پائلٹ پرجیکٹ تھا ۔ ابھی اصل کرناباقی ہے۔عوام کے جنگی جذبات ابھارتے ہوئے کہتا ہے کہ ”کیا یہ آپ کو منظور ہے”۔ عوام تالیاں بجاتے ہوئے بلند آواز سے کہتے ہیں منظور ہے۔ کیا اس پر بھارت کے آزاد الیکشن کمیشن موددی کی بین القوامی ذمہ داری کو پاش پاش کرنے پر ایکشن نہیں لینی چاہیے؟۔ کیا دنیا کے جمہوری ملکوں کو بھارت کی یہ دہشت گردی نظر نہیں آتی؟
صاحبو! بھارت میںگجرات کے قاتل ،مذہبی انتہا پسند، دہشت گرد نریندرموددی تو پاکستان کو کھلی جنگ کی دھمکیاں دے کر بھارتی عوام سے ووٹ مانگ رہا ہے۔ دوسری طرف پاکستان کا وزیر اعظم عمران خان اپنے ایک انٹرویو میں فرماتا ہے کہ موددی اگر بھارت میںا لیکشن جیت گیا تو پاکستان اور بھارت کے درمیان امن قائم ہو جائے گا۔ کشمیر کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔محترم وزیر اعظمِ پاکستان جناب عمران خان صاحب! یہ منطق پاکستان کے عوام کو سمجھ نہیں آرہی؟۔ عمران خان کو موددی بارے ایسا بیان نہیں دینا چاہیے۔بہر حال اب آگے بھارتی جرنل الیکشن کے چھ مرحلے باقی ہیں۔ایک بات اچھی ہے کہ بھارت میں الیکٹرونک سسٹم کے تحت لوگ ووٹ کاسٹ کرتے ہیں ۔اس سے الیکشن میں ہارنے والے امیدوار جیتنے والے امیدوار پر الزام ترشی نہیں کرتے۔ ہمارے ہاں توالیکٹرونک ووٹنگ نہ ہونے کی وجہ سے ہمیشہ سے اس کے الٹ ریت رہی ہے۔مرحوم بھٹو پر الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگا تھا۔پاکستان میں تاریخی پہیہ جام ہڑتال ہوئی تھی۔
پھر ڈیکٹیٹر ضیا ء کا ماشل لا لگا۔نواز شریف پر عمران خان نے ٢٠١٤ء کے جرنل الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگایا۔ اب نون لیگ،پیپلز پارٹی اور مولانا فضل ا لرحمان پی ٹی آئی پر الیکشن میں دھاندلی کے الزام لگا رہے ہیں۔سیاستدانوں نے کیوں نا پاکستان میں بھارت کی طرح الیکٹرونک سسٹم کے تحت الیکشن کا انتظام کیا؟ تاکہ جیتنے ہارنے کے بعد ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزام نہ لگائیں ۔ جیتنے والی پارٹی اور ہارنے والی پارٹی آپس میں لڑنے کے بجائے عوام کی خدمت میںلگیں۔ خیر بھارت میں جرنل الیکشن کا پہلا مرحلہ ختم ہو گیا۔ اب باقی چھ مرحلے باقی ہیں۔ چھ مرحلے مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن٢٣ مئی کو الیکش میں ہارنے جیتنے والے امیدواروں کا اعلان کریںگے۔پھر جیتنے والے پارٹی حکومت بنا کر اپنے منشور پر عمل درآمد شروع کرے گے۔ کیا دنیایہ امید رکھے کہ اگر دہشت گرد مذہبی انتہا پسند نریندر مودی جیت گیا تو دو ایٹمی ملکوں میں جنگ شروع نہیں ہو جائے گی؟۔کیا عالمی جمہوری ملکوں کو بروقت اور اسی وقت موددی کی جنگ کے جذبات ابھار کر الیکشن مہم چلانے پر نوٹس نہیں لینا چاہیے؟ انتظار کیجیئے!