بھارت میں جمہورہت کا ڈھونگ چل رہا ہے مقبوضہ کشمیر سمیت کئی علاقوں میں مودی سرکار کے خلاف زبردست احتجاج کیا جا رہا ہے۔ لوک سبھا کی کارکردگی نے جہاں بھارتی عوام کو مایوس کیا ہے وہاں غیر جانبدارعالمی برداری بھی اپنے شکوک و شبہات کا اظہار کررہے ہیں۔ انتخابات کے حوالے سے کسی بھی ملک میں دھاندلی دھونس اور جعلی ووٹوں کے الزام ایک عام سی بات ہے ۔لیکن بھارت جس کی 1300کروڑ سے زایدآبادی ہے جہاں مختلف مذہبی اکائیاں رہتی ہیں ۔ وہاں ہندو دھرم میں نچلی ذات کے نام پر انسانیت کی تذلیل کی جاتی ہے ، لیکن جب انتخابات کا موقع آتا ہے ان اچھوت ہندوئوں کے پائوں دھو کر ان کے پیروں کا پانی پی پینے کا ڈھونگ کیا جاتا ہے۔ یہ اقتدار کے لئے انتہائی شرمناک مثال ہے ۔ جو پوری دنیا میںدیکھنے کو نہیںملے گی ۔ جلسے جلوس ریلیوں میںزبردستی عوام کے ہجوم کو بھیڑ بکریوں کی طرح لایا جاتا ہے ۔ بھوک و افلاس میں ڈوبے عوام صرف ایک بریانی کے لئے جھوٹی تقاریر سننے پر مجبور ہوتے ہیں ۔بھارت کے اس مکروہ چہرے کو جس طرح نیشنل کانفرنس کے صدرڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بے نقاب کیا ہے وہ دنیا کے لئے نوشتہ دیوار ہے ان کا کہنا تھا کہ ‘وزیراعظم نریندر مودی ہمارا ایمان خرید نہیں سکتے’۔ انہوں نے کہا کہ ‘فاروق عبداللہ مرتے دم تک مودی کا ساتھ نہیں دے گا’۔ شیرکشمیرپارک میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کے دوران فاروق عبداللہ نے کہا ‘آپ نے وعدہ کیا تھا کہ میں 10 کروڑنوکریاں لگائوں گا۔ کہاں گئی یہ نوکریاں؟ کن کشمیریوں کوآپ نوکریاں دیں؟ پھرکہتے ہوکہ ہم آپ کا ساتھ دیں۔ مرتے دم تک فاروق عبداللہ آپ کا ساتھ نہیں دے گا۔ان کا لہجہ اور سخت تھا کہ جب انہوں نے کہا کہ دبائوجتنا دبا سکتے ہو۔ جانیں ہی تولے سکتے ہواورکیا ہے؟ مگرہمارا ایمان خرید نہیں سکتے۔
ہم اپنے آپ کو بیچنے کے لئے تیار نہیں ہیں’۔ انہوں نے کہا ‘ہم سے کہا گیا کہ ریل آئے گی۔ پہلے کہا گیا کہ 2007 میں آئے گی، پھربولا گیا کہ 2015 میں آئے گی، اب کہتے ہیں 2025 میں آئے گی۔ خدا ہی جانتا ہے کہ تب مودی ہوں گے یا نہیں ہوں گے۔ جھوٹ پرجھوٹ بول رہے ہیں اورکہتے ہیں کہ ہم( مقبوضہ) کشمیریوں کیساتھ انصاف کررہے ہیں”۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ ظلم وجبراورسڑکیں بند کرنے سے حکومت ہندوستان کشمیریوں کے دل جیت نہیں سکتا۔ ان کا کہنا تھا ‘ظلم وجبراورسڑکیں بند کرنے سے آپ (مرکز) کشمیریوں کے دل نہیں جیت سکتے ورنہ ہمارے حق کی آوازدبا سکتے ہیں، آپ کی ایک ریاست کا گورنرکہتا ہے کہ کشمیرمت جائو کشمیریوں کی چیزیں مت خریدو، امرناتھ یاترا کیلئے مت جائو، بھارت حکومت کا یہ مذموم رویہ ملک کی تمام مذہبی اقلیتوں اور ہندو دھرم کے ساتھ یکساں ہے۔ مودی اپنے قتدار کے لئے انسانیت کی تمام اقدار کو فراموش کرچکا ہے۔ جرائم پیشہ افراد بھارت کی سیاسی جماعتوں میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔
انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دے کر انہیں زبردستی اپنی مرضی کا ووٹ ڈالنے کا کہتے ہیں۔ مسلمانوں کے بچے ،بچیوں کو ہراساں کرکے ان سے جبری ووٹ لیا جاتا ہے ۔ ظلم کے تمام ضابطے مودی سرکار اپنائی رہی ہے اور خو د دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہتے ہیں ۔ بلکہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوری حکومت نہیں بلکہ سب سے بڑی فاشٹ حکومت ہے ۔ مودی سرکاری کو گینگ وار کی مدد حاصل ہے ۔ جو بھارت کے سب سے بڑی مہنگے انتخابات میں پانی کی طرح پیسے بہا رہے ہیں۔ یہ سب پروپیگنڈا نہیں ہے بلکہ اپوزیشن جماعت کے رہنما کانگریس صدر راہل گاندھی نے پیر کو وزیر اعظم نریندر مودی کے advertisements اشتہار میں عوامی کی گاڑھی کمائی کو پیسہ لگا ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ٹیلی ویژن، ریڈیو اور سڑکوں پر وزیر اعظم مودی کے اشتہاری مواد کی بہتا ت ہے ان کے پاس اس کے لئے پیسہ کہاں سے آتا ہے؟کیا وہ اپنے جیب سے خرچ کرتے ہیں۔فتح پور سیکری میں ریاستی کانگریس صدر و پارٹی امیدوار راج ببر کی حمایت میں منعقد ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہا کہ ٹیلی ویژن ریڈیو کے علاوہ سڑک پر جہاں بھی نظر ڈالئے مسٹر مودی کے اشتہار کے ہورڈنگ لگے دکھائی دیتے ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ ‘ آج کل ٹیلی ویژن تو مودی جی کو دکھائی دیتے ہیں،ریڈیو کھولو تو وہاں مودی جی کا تذکرہ ہے یہاں تک سڑکوں پر بھی مودی کے اشتہار کا کافی سامان موجود ہے۔ آخر یہ پیسہ کہاں سے آتا ہے؟”۔انہوں نے کہا کہ’ ٹی وی پر 30 سیکنڈ کے اشتہار کے لئے لاکھوں روپئے دینے ہوتے ہیں کوئی نہیں جانتا کہ وزیر اعظم کے اشتہار میں خرچ ہونے والا پیسہ کہاں سے آتا ہے۔ مسٹر مودی تو اپنی جیب سے نہیں دیتے، آپ نے کبھی سوچا ہے کہ کروڑوں روپئے کی پبلسٹی کے لئے پیسہ کہاں سے آتا ہے۔ عوام کا پیسہ جان بوجھ کرا مبانی اور میہل چوکسی جیسے سرمایہ کار کودیا گیا ہے”۔
اس غیر معمولی عمل پر الیکشن کمیشن انڈیا کی خاموشی بتا رہی ہے کہ کسی عالمی ایجنڈے کے تکمیل کے لئے مودی کو فری ہینڈ دے دیا گیا ہے ۔ تاکہ وہ کامیاب ہو کر عالمی قوتوں کے مقاصد کو پورا کرسکیں۔ بھارت اس وقت دنیا کا سب سے بڑا سلحے کا خریدار ملک ہے ۔ عالمی طاقتوں کی نظریں بھارت کی غریب عوام پرنہیں بلکہ نئی بھارتی حکومت سے کھربوں ڈالر کے معاہدوں پر لگی ہوئی ہے۔ مودی سرکار کو عالمی اسلحہ ساز گروپس کی حمایت حاصل ہے اس کا اندازہ اجمالی طور پر ان رپورٹس سے کیا جاسکتا ہے کہ بھارت کی انتہاپسند حکومت نے سوویت یونین دور کے پرانے اسلحہ کو جدید بنانے اور داخلی طور پر دفاعی پیداوار بڑھانے کیلئے 13.1 ارب ڈالر کے منصوبوں کا اعلان کیا ہواہے۔ یہ اقدام وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کی ان خواہشات کا آئینہ دار ہے کہ ملکی دفاع کیلئے فوجی سازوسامان کو اپ ڈیٹ کیا جائیگا۔ یہ فیصلہ خصوصی طور پر پاکستان کے ساتھ حالیہ سرحدی کشیدگی اور چین کے ساتھ تنائو کے حوالے سے بھی اہم ہے۔
بھارتی وزیر دفاع کی زیرصدارت بھارت کی ڈیفنس ایکوزیشن کونسل کے اجلاس نے 800 بلین روپے (13.1 بلین ڈالر) کی دفاعی سامان کی خریداری کی تجاویز کی منظوری دی تھی۔ اس سے قبل جون میں بھارت نے 3.5 ارب ڈالر کی تجاویز کی منظوری دی تھی۔ بھارت کو ہتھیاروں کی فروخت کیلئے اسرائیل امریکہ سے بازی لے گیا۔ بھارت نے اسرائیل سے اب تک 32 ارب کے ہتھیار خریدے ہیں اور مسلسل جدید ہتھیار خریدنے کی پالیسی کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے ۔ مودی سرکاری رافیل طیارہ کیس طرح اربوں روپوں کی کمیشن کے لئے اپنے دوستوں کو یہ ٹھیکے دے رہے ہیں تاکہ ان کے ” دوست” دولت کے پہاڑ لگا کر مودی کامیاب ہوسکے اور عالمی قوتیں خطے میں جنگی جنون برقرار رکھتے ہوئے اپنا مذموم کاروبار چمکا سکے۔ نیز بھارت نے امریکہ کی بجائے اسرائیل سے بھی 8356 ٹینک شکن گائیڈڈ میزائل خریدنے کا معاہدہ کیا ہوا ہے۔ اسکے علاوہ 12اپ گریڈڈ فضائی نگرانی کرنیوالے ڈورنیٹر جہاز بھی خریدیگا۔ 6آبدوزیں اندرون ملک بنائیگا۔ بحری قوت کو بڑھایا جائیگا، بڑا اقدام 50 ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے 6 آبدوزیں بنانا ہے۔ فضائی نگرانی والے طیاروں میں جدید ترین سینسر لگے ہونگے اور یہ ہندوستان ایروناٹکس سے خریدے جائینگے۔ 321 میزائل لانچر، 362 انفنٹری فائٹنگ گاڑیاں بھی خریدنے کا فیصلہ کیا گیا۔ آبدوزیں کروز میزائلوں سے لیس کی جائینگی۔ آبدوزیں سیٹلتھ ٹیکنالوجی سے لیس ہونگی اور زیادہ دیر تک پانی میں رہ سکیں گی۔
امریکی اخبار’وال اسٹریٹ جرنل نے کہا ہے کہ” بھارت جنگی سازوسامان کی خریداری میں بدمست ہاتھی بن چکا ہے”، امریکہ سے 2.4ارب ڈالر کے15چنیوک اور 22اپاچی ہیلی کاپٹر خریدے گا، پاکستان اور چین کی بہترین فوجی صلاحیتوں کے سامنے بھارتی بے بسی کا عالم یہ ہے کہ وہ اپنے بوسیدہ روسی ساختہ دفاعی سازوسامان سے جان چھڑا نا چاہتا ہے جس کے لئے انتخابات سے قبل مودی نے ڈبل گیم کھیلا ، ایک طرف پاکستان کے خلاف جارحیت کی اوور دوسری جانب اپنے طیاروں اور جنگی ساز و سامان کو موت کا تابوت قرار دے کر بھارتی عوام کو خو ف میں مبتلا کیا کہ مودی ہی بھارت کو اسلحہ میں خود کفیل بنا سکتا ہے ۔، مالی سال میں دفاعی بجٹ کے نام پر مسلسل اضافے کے ساتھ بھارت اپنا دفاعی بجٹ اربوں ڈالر تک لے گیا گیا جو 36ارب ڈالر سے بھی بڑھ گیا ہے۔منگل کو امریکی اخبار’وال اسٹریٹ جرنل’ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت امریکی کمپنی بوئنگ سے جنگی ہیلی کاپٹر اور دیگر سازوسامان کا 2.4ارب ڈالر کا معاہدہ کر رہا ہے۔
پاکستان اور چین کی ملٹری صلاحیتوں میں اضافے کو دیکھ کر بھارت بوسیدہ روسی ساختہ سازوسامان کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔گزشتہ سالوں میں بھارت نے بوئنگ سے سی 17گلوب ماسٹر ایئر لفٹر،اورسمندر میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے پی 81 اور آبدوز شکن طیارے حاصل کرنے کے معاہدے کیے ہیں۔بھارت نے ایک اور امریکی کمپنی سے سپر ہرکولیسCـ130Jملٹری ٹرانسپورٹ طیارے بھی خریدنے کا معاہدہ کیا ہیحکام کے مطابق بھارت امریکا سے چنوکCHـ47F اور اپاچیAHـ64D Block III ہیلی کاپٹر خریدے گا۔بھارت نے روسی ساختہ مل ماسکو ہیلی کاپٹر پلانٹس Miـ26 کی جگہ ٹوئن رٹور چینوک اور روسی ساختہMiـ28کی جگہ اپاچی منتخب کیے ہیں۔چینوک کا معاہدہ ایک ارب ڈالر جب کہ اپاچی 1.4ارب ڈالر میں طے ہونے کا امکا ن ہے۔عالمی ذرائع ابلاغ سے حاصل کردہ اس ہوشربا تخمینے سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دراصل بھارت کے عزائم کیا ہیں اور نریندر مودی اپنے دوستوں کو نواز کر ایک جانب کھربوں ڈالر کما رہا ہے تو دوسری جانب بھارتی عوام کا خون تک نچوڑ لیا گیا ہے۔اب بھارتی عوام روٹی کے بجائے دو گولیاں مودی سرکار سے کھا کر گذارا کرسکتی ہیں تو اس پر ہم کیا کہہ سکتے ہیں۔