ہندوستانی سفارتخانے پر حملہ لشکر طیبہ نے کیا، کرزئی

Karzai

Karzai

نئی دہلی (جیوڈیسک) افغان صدر حامد کرزئی نے پیر کو الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے مسلح حملہ آوروں کی جانب سے ہندوستانی سفارتخانے پر حملے کے پیچھے پاکستانی شدت پسند گروپ ملوث تھا۔ انہوں نے یہ انکشاف ایک ایسے موقع پر کیا ہے کہ جب کل پاکستانی وزیر اعظم نواز حال ہی میں وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے والے ہندوستانی وزیر اعظم نریندرا مودی سے ملاقات کرنے والے ہیں۔

کرزئی نے الزام عائد کیا کہ جمعہ کو ہیرات میں ہندوستانی سفارتخانے پر حملے میں لشکر طیبہ ملوث تھی۔ کرزئی نے ہندوستانی چینل ہیڈ لائن ٹوڈے سے گفتگو میں کہا کہ مغربی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد سے ہمیں اب تک دستیاب اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں کا تعلق لشکر طیبہ سے تھا۔

مودی کی بحیثیت وزیر اعظم حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے نئی دہلی میں موجود افغان صدر نے کہا کہ اس واقعے کی ناصرف افغان بلکہ ہندوستانی عوام نے بھی شدید مذمت کی۔ یہ واضح طور پر دہشت گردوں کا حملہ تھا۔

یاد رہے کہ ایران کی سرحد کے قریب مغربی افغانستان کے مرکزی شہر ہرات میں جمعہ کو صبح سویرے بھاری ہتھیاروں سے لیس چار مسلح باغیوں نے ہندوستانی قونصل خانے پر حملہ کردیا جہاں ان کی کئی گھنٹوں تک پولیس سے جھڑپ جاری رہی تھی۔ البتہ اس حملے میں ہندوستانی اسٹاف کے کسی بھی رکن کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا لیکن دو پولیس اہلکار شدید زخمی ہو گئے تھے۔

اس سے قبل لشکر طیبہ پر 2008 میں ممبئی میں کیے گئے حملوں کا الزام بھی عائد کیا جا چکا ہے جہاں ان حملوں میں کم از کم 165 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ممبئی حملوں کے بعد دونوں ملکوں میں پہلے سے موجود سرد مہری مزید شدت اختیار کر گئی تھی اور تعلقات شدید کشیدگی اختیار کرگئے تھے۔ کچھ ماہرین کے مطابق یہ حملہ پاکستان میں موجود ہندوستان مخالف عناصر نے کیا تاکہ وہ ہندو قوم پرست رہنما کے عزائم کو جان سکیں۔