نئی دہلی (اصل میڈیا ڈیسک) نئی دہلی کی ایک عدالت نے حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق رکن اسمبلی دلیپ سینگر کو ایک نابالغ لڑکی کے اغوا اور اس کے ساتھ جنسی زیادتی کا مجرم قرار دیا ہے۔
عدالت اس معاملے میں کل سزا کی مدت کا تعین کرے گی۔ کہا جا رہا ہے کہ سینگر کو عمر قید تک کی سزا ہوسکتی ہے۔ اترپردیش کے ممبر اسمبلی سینگر نے2017ء میں ایک لڑکی کو ملازمت دینے کے لیے اپنے گھر بلایا تھا جہاں اس کے ساتھ مبینہ طور پر جنسی زیادتی کی۔ جب لڑکی اپنے گھر نہیں پہنچی تو گھر والوں نے پولیس کو شکایت درج کرائی جس کے بعد ایک دوسرے شہر سے اسے بازیاب کرایا گیا۔
لڑکی نے بعد میں بیان درج کرایا کہ اسے اغوا کرکے کانپور لے جایا گیا تھا جہاں اس کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی گئی۔ پولیس اس کی شکایت درج کرنے میں ٹال مٹول کرتی رہی اورسینگر کو گزشتہ برس اپریل میں اس وقت گرفتار کیا جاسکا جب متاثرہ لڑکی نے دھمکی دی کہ اگر پولیس نے اس کی شکایت درج نہیں کی تووہ اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی ادیتیہ ناتھ کی رہائش گاہ کے باہر خودسوزی کرلے گی۔
عدالت نے کہا کہ سینگر ایک طاقت ور آدمی ہے اور متاثرہ ایک دیہاتی لڑکی ہے، وہ کوئی کاسموپولیٹن علاقے کی تعلیم یافتہ نہیں ہے جس کی وجہ سے اسے کیس درج کرانے میں تاخیر ہوئی۔ عدالت نے اس کے بیان کو درست اور نقص سے پاک پایا ہے یعنی کہ اسے جنسی طور پر ہراساں کیا گیا اور اسے اور اس کے خاندان کو جان سے مار دینے کی دھمکیوں کا سامنا تھا۔ عدالت نے اس معاملے میں سینگر کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنے میں تاخیر کرنے کے لیے تفتیشی ایجنسی سی بی آئی کی بھی سرزنش کی۔ عدالت نے کہا کہ سی بی آئی نے متاثرہ لڑکی کو بیان درج کرنے کے لیے کئی مرتبہ طلب کیا جب کہ سی بی آئی کو متاثرہ لڑکی کے پاس خود جانا چاہیے تھا۔
عدالت نے مزید کہا کہ متاثرہ لڑکی نے جب اترپردیش کے وزیر اعلیٰ ادیتیہ ناتھ یوگی کو شکایتی خط لکھا تواسے انتقام کا نشانہ بنایا گیا اور اس کے گھر والوں کے خلاف کئی مقدمات دائر کردیے گئے۔ اس کے والد کے خلاف پولیس نے مبینہ طور پر غیر قانونی ہتھیار رکھنے کا ایک معاملہ درج کرکے گرفتار کرلیا اور جیل میں ہی ان کی موت ہوگئی۔
متاثرہ لڑکی کی کار کواٹھائیس جولائی کو ایک ٹرک نے ٹکر مار دی تھی جس میں وہ بری طرح زخمی ہوگئی تھی۔ اس حادثہ میں لڑکی کی دو رشتہ دار خواتین جاں بحق ہوگئیں جس کے بعد اس کے خاندان نے اس میں سازش کے الزامات لگائے تھے۔
متاثرہ لڑکی نے اس کے بعد بھارتی سپریم کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کو ایک خط لکھ کر کہا تھا کہ اسے سینگر کی طرف سے اپنی جان کا خطرہ ہے۔ اس کے بعد یہ کیس دہلی منتقل کردیا گیا جہاں پانچ اگست سے اس کیس کی مسلسل سماعت ہوئی۔ اسے زخمی حالت میں لکھنؤ سے نئی دہلی کے ایمس اسپتال میں منتقل کیا گیا جہاں ایک خصوصی عدالت قائم کرکے اس کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔
سینگر بی جے پی کے نہایت طاقت ور لیڈر سمجھے جاتے ہیں۔ وہ اترپردیش میں بانگرمؤ سے چار مرتبہ ممبر اسمبلی رہ چکے ہیں۔ زبردست عوامی ناراضی کے بعد بی جے پی کو اس سال اگست میں انہیں مجبوراً پارٹی سے برطرف کرنا پڑا۔
بھارت میں متعدد سیاسی رہنما جنسی زیادتی کے مقدمات کا سامنا کررہے ہیں۔ بی جے پی کے ایک اور طاقت ور لیڈر اور سابق نائب وفاقی وزیر داخلہ سوامی چنمیا نند کے خلاف بھی قانون کی ایک طالبہ کے ساتھ جنسی زیادتی کا مقدمہ چل رہا ہے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک رائٹس نامی ایک غیر سرکاری تنظیم کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے سب سے زیادہ مقدمات بی جے پی کے ممبران پارلیمان اور ممبران اسمبلی کے خلاف درج ہیں۔
بی جے پی کے منتخب قانون سازوں کی طرف سے داخل کرائے گئے حلف ناموں کے مطابق بی جے پی کے اکیس قانون سازوں کے خلاف اس وقت خواتین کے خلاف جرائم کے مقدمات چل رہے ہیں۔