تحریر : محمد اشفاق راجہ بھارت میں پٹھانکوٹ ائربیس پر دہشتگرد حملوں کی تحقیقات کرنیوالی ایجنسی این آئی اے کے مسلمان افسر کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے بیوی بچوں کے سامنے قتل کر دیا جبکہ حملے میں انکی بیوی فرزانہ شدید زخمی ہو گئی۔2جنوری 2016ء کو پاکستانی سرحد سے 25کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بھارت کے علاقے پٹھانکوٹ میں ہونیوالے حملے کا الزام فوری طور پرپاکستان پر عائد کیا گیا اس سلسلہ میں پاکستان کی تحقیقاتی ٹیم نے حال ہی میں پٹھانکوٹ کا دورہ بھی کیا ہے جس میں اسے بھارتی سردمہری کے باعث کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
اب اچانک اس حملے کے تفتیشی افسر کو قتل کر دیا گیا ہے۔ یہ قتل سنگین سوالات چھوڑگیا ہے۔ قاتل فائرنگ کے بعد مقتول کا موبائل اور لیپ ٹاپ بھی ساتھ لے گئے ہیں ان دونوں میں پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات سے متعلق اہم ڈیٹا موجود تھا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حملہ آوروں کو علم تھا کہ تنزیل احمد کو ائربیس پر حملے کے ٹھوس شواہد مل چکے ہیں جسکے باعث اس حملے کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی بھارتی منصوبہ بندی غارت ہو سکتی ہے چنانچہ اس دہشت گردی میں اپنے ہی لوگوں کے ملوث ہونے کے ثبوت مٹانے کی خاطر متعلقہ تفتیشی افسر کو قتل کرکے راستے سے ہٹا دیا گیا۔ بھارتی ایجنسی کی رپورٹ کیمطابق تنزیل احمد ماضی میں نصف درجن سے زائد میگا کیسز حل کرنے کی شہرت رکھتے تھے۔
Samjhauta Express
پٹھانکوٹ ائربیس پر حملہ آوروں کو بھی وہ بے نقاب کر رہے تھے کہ انہیں قتل کر ادیا گیا۔یہ حقیقت ہے کہ جب بھی کسی حملے کے اصل قاتلوں کے چہرے سے نقاب اترنے کا وقت آتا ہے تو بھارت پراسرار طور پر تفتیش کاروں کو راستے سے ہٹا دیتا ہے۔ سمجھوتہ ایکسپریس اور مالی گاوں دھماکوں کے تفتیشی افسر ہیمنت کرکرے کو بھی ایسے ہی قتل کیا گیا تھا۔ اب پٹھانکوٹ حملے میں بھی بھارتی چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے چین نے مسعود اظہرپر پابندیوں کیلئے سلامتی کونسل میں بھارتی درخواست دوسری بار ویٹو کردی، ہم نے فیصلہ حقائق کی روشنی میں کیا: چینی دفتر خارجہ، چین نے بھارت کی درخواست مسترد کر کے اچھا نہیں کیا۔بھارت کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ وہ پاکستان کو دہشت گردوں کا حمایتی ثابت کرے،
اس نے سلامتی کونسل میں مسعود اظہر کیخلاف پابندیاں لگوانے کی یہ قرارداد بھی اس مقصد کیلئے پیش کی تھی، مگر چین نے حقائق کی بنیاد پر اور پاکستان سے اپنی دوستی کا حق ادا کرتے ہوئے نہایت دانشمندی سے بھارت کا یہ وار بھی ناکام بنا دیا اور دوسری بار قرارداد ویٹو کردی، اس سے قبل بھی چین بھارت کو سلامتی کونسل کا مستقل رکن بنانے کی مخالفت کر چکا ہے اور اسکے تحت دنیا کو باور کرا چکا ہے کہ بھارت کے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات ہمیشہ ناخوشگوار رہے ہیں اور بھارت علاقہ میں امن و سلامتی کی بجائے اپنی چودھراہٹ قائم کرنا چاہتا ہے اور وہ دوسرے ممالک کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی پالیسی پر عمل پیرا رہتا ہے۔ اب سلامتی کونسل میں چین کا موقف بھارت کے ان الزامات کا منہ توڑ جواب ہے جو وہ پاکستان پر دہشت گردی کے حوالے سے لگاتاآ رہا ہے۔
China struck the Indian
چین نے جس طرح ہر جگہ پاکستان سے اپنی دوستی نبھائی اور پاکستان کی تعمیروترقی میں بے مثال کر دار ادا کیا، وہ ہماری تاریخ کا سنہرا باب ہے، ہر کڑے وقت میں چین ہمارا قابل اعتماد دوست ثابت ہوا ہے، اس سے ان لوگوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں جو پاک چین دوستی کو بھی مفادات کی عینک لگا کر دیکھتے ہیں، اس ویٹو کے جواب میں بھارتی حکومت نے چین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ چین نے یہ اچھا نہیں کیا اور بھارتی وزارت خارجہ جلد اس کا جواب دیگی، بھارت اچھی طرح جانتا ہے کہ وہ چین کے سچے اور اصولی موقف کیخلاف کچھ بھی نہیں کر سکتا۔
بھارت کے اسی پاکستان دشمن رویے اور علاقائی سالمیت کیخلاف اقدامات کی وجہ سے چین نے ہمیشہ سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کی مخالفت کی ہے، بھارت جس طرح پاکستان اور چین کے درمیان دو طرفہ علاقائی تعاون اور منصوبوں کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے اور پاکستان پر دہشت گردی کے فروغ کا الزام لگا کر اسے عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوشش کر رہا ہے، چین کو اس کا بھی احساس ہے اسی لئے اس نے بھارتی عزائم کو لگا م ڈالنے کیلئے اپنے ویٹو کے حق کو درست اور بجا طور پر استعمال کیا ہے۔