تحریر : محمد اشفاق راجا چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے’ ہماری بہادر مسلح افواج کسی بھی طرح کے خطرے کا مقابلہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں’ پوری قوم کی حمایت سے ملک کے چپے چپے کا دفاع کرینگے’ خواہ اسکی کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے گزشتہ روز کھاریاں کے قریب واقع قومی انسداد دہشت گردی مرکز کا دورہ کیا اور اسکے انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے اور جدید ترین سہولیات کی فراہمی کا افتتاح کیا جس کا مقصد پاکستانی سکیورٹی ایجنسیوں کی بڑھتی ہوئی تربیتی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے دہشت گردی کا شکار ہے تاہم پوری قوم کے حوصلے اور سکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ صلاحیت کی بدولت ہم نے صورتحال تبدیل کردی ہے۔ کورکمانڈر سٹرائیک کور لیفٹیننٹ جنرل عمر فاروق درانی نے جنرل راحیل شریف کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اب تک مسلح افواج کے دو لاکھ 29 ہزار فوجی جبکہ تین ہزار 483 پولیس اور سول آرمڈ فورسز کے افسر این سی ٹی سی میں تربیت حاصل کرچکے ہیں۔
ملک کی سالمیت و بقاء کے تحفظ کی ذمہ داری بلاشبہ مسلح افواج پر ہی عائد ہوتی ہے اور آئینی تقاضوں کے تحت بھی ملک کی مسلح افواج کی بنیادی ذمہ داری ملک کی جغرافیائی سرحدوں کے دفاع کی ہی ہے چنانچہ ملک کے اندر اور باہر سے ملک کی سالمیت کیخلاف کسی بھی جارحیت یا جارحانہ عزائم کو مسلح افواج نے ہی ناکام بنانا ہے جس میں مسلح افواج ہمیشہ سرخرو رہی ہیں اور انہوں نے ارضِ وطن کے چپے چپے کا دفاع کرتے ہوئے ملک کی سالمیت اور اپنی ذمہ داریوں پر کبھی آنچ تک نہیں آنے دی۔ ہمیں چونکہ شروع دن سے ہی اپنے پڑوسی مکار دشمن بھارت کی سازشوں کا سامنا ہے جس نے کبھی ہماری آزاد اور خودمختار حیثیت کو دل سے تسلیم نہیں کیا اور وہ ہماری سلامتی کمزور کرنے کی سازشوں میں ہمہ وقت مصروف رہتا ہے’ ہم پر تین بار جارحیت کا ارتکاب کرچکا ہے’ ہمیں دولخت کر چکا ہے اور باقیماندہ پاکستان کی سلامتی کے بھی درپے ہے جس کیلئے اس نے امریکہ’ فرانس’ جرمنی’ برطانیہ سے جنگی ایٹمی تعاون کے معاہدے کرکے خود کو ہر قسم کے جدید’ روایتی اور ایٹمی ہتھیاروں سے لیس کررکھا ہے۔
اسی کے بل بوتے پر بھارت کی سابقہ اور موجودہ سیاسی و عسکری قیادتیں ہماری خودمختاری کو چیلنج کرتی رہتی ہیں چنانچہ اس تناظر میں افواج پاکستان کی دفاع وطن کی ذمہ داریاں اور بھی بڑھ جاتی ہیں’ بالخصوص بی جے پی کے موجودہ دور حکومت میں تو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پاکستان اور مسلم دشمنی کی ساری حدیں عبور کرچکے ہیں جو پاکستان کو دولخت کرنے کے اندراگاندھی کے کریڈٹ کے مقابل خاکم بدہن باقیماندہ پاکستان کی سلامتی ختم کرنے کا کریڈٹ لینے کی جلدی میں نظر آتے ہیں۔
Line of Control
اسی تناظر میں انہوں نے اقتدار میں آتے ہی پاکستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی بڑھانے کیلئے کنٹرول لائن پر بھارتی فوجوں کی بلااشتعال جارحانہ کارروائیوں کا سلسلہ شروع کیا جو انکے اقتدار کے پہلے دن سے اب تک تسلسل کے ساتھ جاری ہے اور اسکے ساتھ ساتھ مودی حکومت نے کشمیر کو مستقل طور پر ہڑپ کرنے کی سازشوں کو بھی وسعت دے دی ہے جس کے تحت ہندو کے تسلط سے آزادی کی جدوجہد کرنیوالے نہتے اور معصوم و بے گناہ کشمیری عوام کا عرصہ حیات تنگ کرنے کیلئے ان پر بھارتی فوجوں اور دوسری سکیورٹی فورسز کے مظالم کی انتہاء کر دی گئی ہے جس میں نوجوان کشمیری حریت لیڈر برہان مظفروانی کی شہادت کے ردعمل میں بالخصوص کشمیری نوجوانوں کی جانب سے کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے ذریعے شروع کی گئی اچھوتی جدوجہد کو دبانے کیلئے بھارتی فوجوں نے ان پر سفاکی کی نئی داستانیں رقم کیں اور مہلک پیلٹ گنوں سے ان پر بے دریغ فائرنگ کرکے انہیں گزشتہ دو ماہ سے زیادہ عرصے سے مستقل اپاہج اور اندھا کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اب تک ایک سو سے زائد کشمیری نوجوان بھارتی سفاکیت اور جنونیت کی بھینٹ چڑھ کر جام شہادت نوش کرچکے ہیں جبکہ سینکڑوں کشمیری نوجوان اندھے اور مستقل اپاہج ہوچکے ہیں۔
عالمی میڈیا کے ذریعے یہ بھارتی سفاکیت عالمی قیادتوں اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کے بھی نوٹس میں آچکی ہے جس کیلئے کشمیری نوجوانوں نے بھارتی مکروہ چہرہ بے نقاب کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے اور اسی بنیاد پر بھارت پر مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے عالمی دبائو بڑھا ہے اور بھارت کی پیدا کردہ اس صورتحال کے پیش نظر پاکستان نے بھی اپنی سفارتی کوششیں تیز کرکے مسئلہ کشمیر کو اقوام عالم میں ہائی لائٹ کیا جس کیلئے اب امور کشمیر کے ماہر صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کی بھی حکومت پاکستان کو فعال معاونت حاصل ہو گئی ہے چنانچہ اس عالمی دبائو کو ٹالنے کیلئے بھارت کی جنونی مودی سرکار نے کشمیری نوجوانوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کو بھی اپنا ہدف بنالیا اور بھارت میں ہونیوالی دہشت گردی کی ہر واردات پر پاکستان پر دراندازی اور دہشت گردوں کی حمایت کے بے بنیاد اور بھونڈے الزامات لگا کر عالمی دبائو اپنی جانب سے پاکستان منتقل کرنے کی سازشوں کو عملی جامہ پہنانا شروع کر دیا۔
امرتسر پولیس سٹیشن اور پٹھانکوٹ ایئربیس پر دہشت گردی کے بعد اب اوڑی حملے میں بھی مودی سرکار نے پاکستان پر بلاثبوت و تحقیق الزامات کا سلسلہ شروع کیا اور ساتھ ہی پاکستان پر سرجیکل سٹرائیکس کی دھمکیاں دینا بھی شروع کردیں۔ اس تناظر میں اب تک ہونیوالی بھارتی جنگی تیاریوں سے یہی نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ وہ پاکستان کی سالمیت پر اوچھا وار کرنے کی منصوبہ بندی مکمل کئے بیٹھا ہے۔ اس نے کنٹرول لائن پر بلااشتعال اور یکطرفہ فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ بھی جاری کیا ہوا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں پاگل پن پر مبنی بھارتی فوجی مظالم بھی انتہاء کو پہنچائے جاچکے ہیں جس کیلئے مقبوضہ کشمیر میں مزید دس ہزار بھارتی فوجی بھجوا دیئے گئے ہیں جنہوں نے گزشتہ روز فائرنگ کرکے ایک اور کشمیری نوجوان کو شہید کر دیا۔ اسکے ساتھ ساتھ مودی سرکار پاکستان کو بھی سخت پیغامات دے رہی ہے۔
Vikas Swarup
گزشتہ روز بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارب نے یہ تک بڑ ماردی کہ اسلام آباد نے اپنی سرزمین سے دہشت گردی ختم نہ کی تو اسکے ساتھ سندھ طاس معاہدہ ختم کرکے اس کا پانی روک لیا جائیگا۔ اسکی جانب سے پاکستانی ہائی کمیشن کے عملہ اور ہائی کمشنر تک کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاچکی ہیں اور یواین جنرل اسمبلی میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے آواز اٹھانے پر بھارتی انتہاء پسند جنونی تنظیم نے وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف کے سر کی قیمت لگادی ہے جبکہ بھارت میں موجود پاکستانی فنکاروں اور دوسرے شہریوں کو جبراً پاکستان واپس دھکیلنے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ چنانچہ ایسے بھارتی جنونی عزائم اور اسکی جنگی تیاریوں کی روشنی میں ہمیں بھی ہر وہ قدم اٹھانا ہوگا جو دفاع وطن کے تقاضے نبھانے کیلئے ضروری ہے۔ اس سلسلہ میں ہماری مشاق افواج پاکستان پہلے ہی ہمہ تن چوکس’ مستعد اور تیار ہیں اور دشمن کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں۔
یہ خوش آئند صورتحال ہے کہ پاکستان کی سالمیت کیخلاف ممکنہ بھارتی جارحیت پر چین اور ترکی کی جانب سے پاکستان کو مکمل حمایت اور تعاون کا یقین دلایا جاچکا ہے جبکہ گزشتہ روز تاریخ میں پہلی بار پاکستان اور روس کی جنگی مشقیں بھی شروع ہو گئی ہیں۔ ”فرینڈشپ 2016” کے ٹائٹل کے ساتھ یہ جنگی مشقیں گلگت او ربلتستان میں دو ہفتے تک جاری رہیں گی جو بھارتی ممکنہ مہم جوئی کا پاکستان اور روس کی جانب سے مشترکہ ٹھوس جواب ہے۔ ان جنگی مشقوں میں روس کی جنوبی کمان کی مائونٹین موبائل بریگیڈ اور ہیڈکوارٹر سٹاف کے 70 فوجی حصہ لے رہے ہیں جو روس کی جانب سے پاکستان کے ساتھ دفاعی تعاون کا حوصلہ افزاء پیغام ہے۔
اگر بھارت ہماری سالمیت کمزور کرنے کی سازشوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا اور اس نے اوڑی حملہ کے حوالے سے یواین جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاکستان کو اقوام عالم میں تنہاء کرنے کی بھی ہر ممکن کوشش کی ہے جس کا وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف اور صدر آزاد جموں و کشمیر مسعود خان نے اپنی فعالیت کے ذریعے مو?ثر توڑ کیا ہے تو ہمیں اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے بھی عالمی برادری کا ہر تعاون حاصل کرنے کا حق حاصل ہے اور اس کیلئے حوصلہ افزاء پیش رفت بھی ہورہی ہے۔ ہمیں اب بھارتی جنونیت اور اسکے جارحانہ عزائم کے توڑ کیلئے سفارتی محاذ پر ابھارا گیا ٹیمپو کسی صورت نرم نہیں پڑنے دینا چاہیے کیونکہ عالمی دبائو سے ہی مسئلہ کشمیر کے یواین قراردادوں کے مطابق حل کی راہ ہموار ہوگی اور بھارت ہم پر جارحیت کے ارتکاب سے بھی باز رہے گا۔