بھارت (جاوید صدیق) تحریک آزادی کشمیر اور حریت کانفرنس کے بزرگ رہنما سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ جس طرح اسرائیل نے فلسطینیوں کی زمین پر قبضہ کرکے انہیں مہاجر بنا دیا ہے، بالکل اسی طرح بھارت کشمیریوں کی زمینوں پر قبضہ کرکے کشمیریوں کو کشمیر سے بیدخل کرنے کی حکمت عملی پر عمل کر رہا ہے۔
جمعہ کی رات سرینگر سے فون پر نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے علی گیلانی نے کہا کہ 2008ء میں بھارتی فوج نے 38لاکھ ایکڑ اراضی پر قبضہ کرلیا تھا۔اس کے بعد مختلف سکیموں کے ذریعے کشمیریوں کی زمین ہتھیائی جارہی ہے۔بھارتی فوج جس زمین پر قبضہ کرتی ہے وہاں جنگلات جلا دئیے جاتے ہیں اور فصلیں تباہ کردی جاتی ہیں۔سید علی گیلانی نے بتایا کہ ہندو پنڈت برادری 1990ء میں کشمیر چھوڑ کر چلی گئی تھی اب اس برادری کو دوبارہ یہاں آباد کیا جارہا ہے اور ان کی آباد کاری کے لئے الگ زمین حاصل کی جارہی ہے۔ بھارت کے ریٹائرڈ فوجیوں کو بھی مقبوضہ کشمیر میں بسانے کی کوشش ہو رہی ہے اور ان کی آباد کاری کے لئے زمین حاصل کی جا رہی ہے۔
ایک اور منصوبہ یہ ہے کہ بھارت کے ہندو سرمایہ کاروں اور تاجروں کو مقبوضہ کشمیر میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دی جارہی ہے اور انکے کارخانوں کیلئے زمینیں خریدی جارہی ہیں۔
سری نگر کے انجینئرنگ کالج میں پہلے صرف کشمیری طلبہ کو داخلہ ملتا تھا۔ اب اسی کالج میں بھارت کے دوسرے شہروں سے بھی طلبہ کو یہاں داخلے دئیے جارہے ہیں۔سرینگر کے میڈیکل کالج میں بھی بھارت بھر کے طلبہ کو داخلہ دیا جا رہا ہے۔ کشمیری نوجوانوں کو تعلیم کی سہولتوں سے محروم کیا جارہا ہے۔
سید علی گیلانی نے کہا کہ میں دو سال سے نظر بند ہوں جبکہ دوسرے لیڈر جن میں شبیر شاہ شامل ہیں، گھروں میں نظر بند ہیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کشمیر میں حالات بگڑ رہے ہیں لیکن پاکستان کی سیاسی قیادت ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچ رہی ہے۔ کشمیری پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔کشمیریوں کو پاکستان سے عقیدت کی سزا دی جا رہی ہے۔