اسلام آباد (جیوڈیسک) عمران خان نے ایک ٹویٹ میں بھارت اور اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان ممالک کی حکومتیں انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کے لیے کشمیر اور مغربی پٹی کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے اپنی ٹویٹ میں لکھا،’’جب بھارت اور اسرائیل میں رہنما محض ووٹوں کے لیے اخلاقی دیوالیہ پن میں کشمیر اور مغربی پٹی پر عالمی قوانین، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اپنے آئین کے برعکس قبضہ جمائے رکھنے کا نعرہ لگاتے ہیں تو کیا عوام کو غصہ نہیں آتا اور وہ ان سے پوچھتے نہیں کہ انتخاب جیتنے کے لیے آخر کس حد تک جاؤ گے؟ ‘‘ انگریزی اور اردو زبان میں کی گئی اس ٹویٹ کو کئی ہزار مرتبہ شیئر کیا جا چکا ہے۔
جہاں بہت سے پاکستانی عمران خان کے موقف کی تائید کر رہے ہیں تو بہت سے بھارتی شہریوں کی جانب سے پاکستانی وزیر اعظم کی ٹویٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بھارتی صحافی نریپوما سبرمانین نے لکھا،’’ اس ٹویٹ سے واضح طور پر پتا چلتا ہے کہ بھارتی انتخابات میں پاکستان کس سیاسی جماعت کی حمایت کر رہا ہے اور کون سی سیاسی جماعت کامیابی کے لیے پاکستان پر اکتفا کر رہی ہے۔‘‘
اس ہفتے جمعرات سے بھارت میں عام انتخابات کا آغاز ہو رہا ہے۔ قریب 900 ملین بھارتی ووٹرز ان انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق رکھتے ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے پیر کو اپنا منشور جاری کیا ہے جس میں انہوں نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کئی دہائیوں سے دیے گئے خصوصی اختیارات کو ختم کرنے کی بات کی ہے۔ بی جے پی کو وہاں کی مسلمان آبادی کی جانب سے اس قانون میں ترمیم کرنے کا ارادہ رکھنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
بی جے پی بھارتی زیر انتظام کشمیر کو آئینی طور پر یہ خصوصی حیثیت حاصل ہے کہ کوئی بھی ایسا شخص جس کا تعلق کشمیر سے نہیں ہے وہاں زمین یا جائیداد نہیں خرید سکتا۔ بی جے پی کی رائے میں ایسے قوانین کشمیر کو بھارت میں ضم ہونے سے روکتے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے آج ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا،’’ کانگریس کا منشور وہی زبان بول رہا ہے جو زبان پاکستان بول رہا ہے۔ ‘‘ انہوں نے کانگریس پر ان لوگوں کا ساتھ دینے کا الزام لگایا تو جموں و کشمیر کی ریاست کے لیے ایک الگ وزیر اعظم کا مطالبہ کر رہے ہیں۔