نیو دہلی (جیوڈیسک) بھارتی لوک سبھا نے شدید مخالفت کے باجود ریاست آندھرا پردیش کو تقسیم کر کے تلانگنا نامی نئی ریاست کے قیام کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق بھارتی ایوان زیریں لوک سبھا میں منظور ہونے والے بل میں حیدرآباد دکن کو آئندہ 10 برس کے لیے آندھرا پردیش اور تلانگنا کا مشترکہ دارالخلافہ بنانے کی بھی منظور دی گئی ہے، الیکشن سے صرف چند روز قبل ہی حکمران جماعت کانگریس کی جانب سے پیش کیے گئے بل پر رائے شماری کے موقع پر ملک کی بڑی اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے اس بل کی حمایت کی گئی تاہم آندھرا پردیشن سے تعلق رکھنے والے اراکین کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا جس کی وجہ سے اسپیکر کو اجلاس کی کارروائی 3 دفعہ ملتوی کرنا پڑی۔
آندھرا پردیش سے منتخب ہونے والے جگن موہن ریڈی نے بل کی منظوری کو بھارتی تاریخ کا سیاح ترین دن قرار دیا اور کہا کہ ریاست کی تقسیم کے خلاف کل آندھرا پردیشن میں مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال کی جائے گی۔
واضح رہے کہ لوک سبھا سے منظوری کے بعد بل کا ایوان بالا راجیا سبھا سے منظور ہونا ضروری ہے جس کا الیکشن سے قبل آخری اجلاس جمعہ کو ہوگا، راجیا سبھا سے منظوری کے بعد آندھرا پردیشن کی تقسیم کو قانونی حیثیت حاصل ہو جائے گی۔