پورٹ آف اسپین (جیوڈیسک) بھارتی ڈیمانڈ نوٹس پر ویسٹ انڈین کرکٹ میں بھونچال آگیا، 42 ملین ڈالر کے ہرجانے سے جان چھڑانے کیلیے بورڈ نے کیریبیئن سیاستدانوں سے مدد مانگ لی، بی سی سی آئی سے مذاکرات کیلیے ٹاسک فورس بھی قائم کردی گئی۔
کھلاڑیوں کے درمیان وقتی طور پر فائر بندی بھی ہوگئی، دورئہ جنوبی افریقہ اور ورلڈ کپ میں شرکت پر چھائے غیریقینی کے بادل چھٹنے لگے۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے گذشتہ دنوں ویسٹ انڈین کرکٹ کو نوٹس بھیجا گیا تھا۔
جس میں دورہ ادھورا چھوڑنے پر 15 نومبر تک 42 ملین ڈالر ادا کرنے ورنہ قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنے کیلیے تیار رہنے کو کہا گیا تھا۔ یہ نوٹس ملتے ہی کیریبیئن کرکٹ میں ایک بھونچال آگیا، آپس میں دست و گریباں تمام فریق ایک ٹیبل پر سر جوڑ کر بیٹھ گئے، ہنگامی اجلاس 6 گھنٹوں تک جاری رہا۔
جس میں سینٹ ونسنٹ اینڈ گریناڈنز اور گرینیڈا کے وزرائے اعظم رالف گونزالوز اور ڈاکٹر کیتھ مچل شریک ہوئے۔ بورڈ کے صدر ڈیوڈ کیمرون کے علاوہ ون ڈے کپتان ڈیوائن براوو اور ٹیسٹ قائد دنیش رامدین بھی اس موقع پر موجود تھے اگرچہ پلیئرز ایسوسی ایشن کے سربراہ ویول ہنڈز اس اجلاس میں شریک نہیں تھے۔
تاہم ٹیلی کانفرنس کے ذریعے وہ پوری کارروائی کا حصہ رہے۔ رپورٹس کے مطابق بورڈ اور پلیئرز ایسوسی ایشن میں وقتی طور پر صلح ہوگئی ہے جس میں یہ طے پایا ہے کہ معاوضوں کے حوالے سے نئے ایگریمنٹ پر بورڈ اور ایسوسی ایشن کے درمیان دوبارہ بات چیت ہوگی اور اس بار کھلاڑی بھی اس میں شریک ہوں گے۔
تاہم کرکٹرز ہنڈز کے استعفے کے مطالبے سے دستبردار ہوگئے وہ بدستور پلیئرز کی نمائندگی کرتے رہیں گے۔ خطے کے معتبر سیاستدانوں پر مشتمل یہ ٹاسک فورس بھارتی کرکٹ بورڈ سے مذاکرات کرے گی اور انھیں سخت کارروائی نہ کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کریگی، میٹنگ میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ فل اسکواڈ جنوبی افریقہ کے دورے اور ورلڈ کپ میں بھیجا جائیگا۔