کراچی (اسٹاف رپورٹر) گجراتی قومی موومنٹ ‘ جونا گڑھ فیڈریشن اور دی آل میمن جنرل جماعت کی جانب سے 9نومبر کو یوم سقوط جونا گڑھ منایا گیا جس کے تحت ملک بھر میں جونا گڑھ پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کیخلاف مذمتی اجلاس منعقد کئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں جبکہ کراچی پریس کلب کے باہر علامتی بھوک ہڑتال کی گئی جس سے خطاب کرتے ہوئے گجراتی قومی موومنٹ کے چیئرمین عرفان سولنگی پٹی والا ‘ جونا گڑھ اسٹیٹ مسلم فیڈریشن کے سرپرست نوابزادہ غلام محمد خان ‘ ہزہائی نیس نواب مہابت خان ٹرسٹ کی چیئر پرسن بیگم شاہ بانو ‘ فرزند جونا گڑھ اقبال چاند ‘جونا گڑھ فیڈریشن کے قائم مقام جنرل سیکریٹری سلیم لودھی ‘آفس سیکریٹری مصطفی خان‘جونا گڑھ دی آل میمن جنرل جماعت کے جنرل سیکریٹری محمد یونس سایانی‘جونا گڑھ سے تعلق رکھنے والے ماہرین قانون الطاف میمن ایڈوکیٹ و صدیق بلوچ ایڈوکیٹ ‘ ‘ سینئر جونا گڑھی رہنما فارو ق کمال کے صاحبزدے عرفان کمال ‘ جونا گڑھ عرب جماعت کے رہنما عارف عرب ‘ جونا گڑھ پٹھان جماعت کے رہنما یاسین خان مہران والا‘ محمد موسیٰ تھیبو ‘صدیق باپو ‘فاطمہ میمن ‘صدیق زری والااورجونا گڑھ سے تعلق رکھنے والے دیگر عمائدین نے بھوک ہڑتالی کیمپ میں شرکاءو میڈیا نمائندگان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان اور نواب جونا گڑھ کے درمیان 1947کو ہونے والے معاہدے کے تحت جونا گڑھ پاکستان کاآئینی حصہ اور پانچواں صوبہ ہے جس پر 9نومبر1947ءکو فوج کشی کے ذریعے بھارت نے اسی طرح غاصبانہ قبضہ کرلیا جس طرح اس نے مقبوضہ کشمیر پر اپنا تسلط جمایا مگر افسوس کہ تب سے اب تک حکومت پاکستان کی جانب سے جونا گڑھ پر سے بھارتی قبضہ ختم کراکر اس کا پاکستان سے الحاق یقینی بنانے کے حوالے سے کوئی مثبت اقدامات کئے گئے اور نہ ہی اس مسئلے پر اقوام متحدہ میں آواز اٹھائی جارہی ہے جس کی وجہ سے جونا گڑھ کا معاملہ تاریخ کے اوراق میں گرد آلودہوتا جارہا ہے اور ہوسکتا تھا اس معاملے پر خاموشی چھا جاتی مگر جونا گڑھ کمیونٹی سلام پیش کرتی ہے گجراتی قومی موومنٹ کے قائد و سربراہ امیر علی سولنگی عرف پٹی والا کو جنہوں نے جونا گڑھ کے پاکستان سے الحاق کو ہمیشہ اپنی ترجیحات میں شامل رکھا اور ہر موقع پر اس معاملے پر گفتگو ہی نہیں کی بلکہ 9نومبر یوم سقوط جونا گڑھ کو ”یوم سیاہ “ کے طور منانے اور اس دن پریس کلب پر بھوک ہڑتال کی روایت ڈالی اور ان کے انتقال کے بعد ان کے صاحبزادے عرفان سولنگی نے گجراتی قومی موومنٹ کے باگ ڈور سنبھالنے کے بعد اس روایت کو زندہ رکھا اور آج بھی ہم میں موجودہی نہیں ہیں بلکہ جونا گڑھ کے معاملے پر ہماری آواز میں آواز بھی ملا رہے ہیں۔
مقررین نے مزید کہا کہ صرف جونا گڑھ پر بھارتی قبضہ اور اس کے پاکستان سے الحاق کے حوالے سے ہی سرکاری سطح پر خاموشی نہیں چھائی ہوئی ہے بلکہ گورنر جنرل آف پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اورنواب آف جونا گڑھ نواب مہابت خانجی کے درمیان ہونے والے ”الحاق جونا گڑھ “ معاہدے کے تحت جونا گڑھ سے تعلق رکھنے والوں کو حاصل آئینی مراعات وحقوق سے بھی محروم رکھا جارہا ہے۔ جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ نہ صرف کشمیر کی طرح جونا گڑھ کے مسئلے کو بھی قومی سطح پر اجاگر کیا جائے اور اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورمز پر اٹھایا جائے بلکہ ”الحا ق جونا گڑھ“ معاہدے کے تحت جونا گڑھ سے تعلق رکھنے والوں کو ان کے تمام آئینی حقوق و مراعات دیتے ہوئے تعلیمی و دیگر اداروں ‘ سرکاری ملازمتوں ‘ پارلیمان و سینیٹ میں ہماری تمام سیٹس اور کوٹہ بحال کیا جائے ‘ ہمارے شہریت کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں ‘ شناختی کارڈز اور پاسپورٹ کے حصول کے حوالے سے ہماری مشکلات کا خاتمہ کیا جائے اور جونا گڑھ کمیونٹی کے رہائشی مسائل کے حل کیلئے گجراتی قومی موومنٹ و جونا گڑھ فیڈریشن کی مشاورت سے زمینوں کی الاٹمنٹ اور ویلفیئر فنڈز کا جراءکیا جائے تاکہ ماضی کی طرح سرکاری وسیاسی بندر بانٹ کی بجائے اس کا درست استعمال ہو اور جونا گڑھ کی غریب کمیونٹی اس سے مستفید ہوسکے جبکہ جونا گڑھ کے معاملے پر قومی کردار اپنا تے ہوئے جونا گڑھ پر بھارتی تسلط کیخلاف سرکاری سطح پر مہم چلائی جائے اور قوم کو اس حوالے سے شعور و آگہی کی فراہمی کیلئے 9نومبر کو یوم جونا گڑھ قرار دیتے ہوئے اس دن ملک بھر میں عام تعطیل کی جائے۔