کراچی (اسٹاف رپورٹر) دفتر خارجہ پاکستان کی جانب سے بھارت کے ساتھ یکطرفہ اعتماد سازی اور بھارت کی جانب سے کشیدگی بڑھانے کے عندیہ پر تبصرہ کرتے ہوئے محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد وچیئرمین امیر پٹی نے کہا ہے کہ ہمسایوں کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کے فلسفہ کے تحت برابری کی بنیاد پرتعلقات استوار کرکے اور ایک دوسرے کی خودمختاری کو تسلیم کرکے ہی علاقائی امن و خوشحالی کی ضمانت فراہم کی جا سکتی ہے۔
مگر اس فلسفہ کے تحت کسی کے ساتھ یکطرفہ طور پر تعلقات استوار نہیں ہو سکتے کیونکہ پاکستان کی امن و محبت کی کوششوں کے جواب میں بھارت کی جانب سے افغان سرزمین سے پاکستان پر دہشتگردی کا جہنم کھولنے کی سازش ‘ کشمیر میں معصوم کشمیریوں کا قتل عام اور پاکستان پر بے وجہ و بلاسبب دہشتگردی و بھارت کیخلاف اقدامات و جارحیت کے ارتکاب کے الزامات اس بات کی علامت ہے کہ بھارتی اور پاکستانی تالیوں کے سر اور تال دونوں الاگ الگ ہیں اور ان کے ملاپ سے ہم آہنگی ‘ امن اور محبت کے ساز ابھرنے کی توقع عبث و بیکار ہے اور بھارت کے حوالے سے سابقہ پالیسیوں کا تسلسل صنعتکاروتجارت پیشہ حکمرانوں کے تجارتی مفادات میں تو ہوسکتا ہے۔
مگر عوام و پاکستان کیساتھ کشمیروکشمیری عوام کے مفاد میں ہرگز نہیں ہے کیونکہ اس طرز عمل کو بھارت اپنی اخلاقی فتح سمجھے گا ‘اس کے پاکستان دشمن حوصلے مزید بلند ہوں گے اور وہ زیادہ منظم ‘ مربوط ‘ فعال اور تیز رفتار طریقے سے پاکستان کی سلامتی کو تاراج کرنے کی سازشیں کرے گا۔