بھارتی شاعر گلزار کی آج 78ویں سالگرہ ہے۔ ان کے قلم سے نکلا ہوا ہر نغمہ لوگوں کے دل و دماغ پر مخصوص چھاپ چھوڑ جاتا ہے۔ گلزار پاکستان کے شہر جہلم کے قریب دینہ میں 1936 میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصلی نام سمپیورن سنگھ ہے۔ تقسیم برصغیر کے وقت وہ اپنے خاندان کے ہمراہ بھارت چلے گئے۔ انہوں نے اپنی زندگی کے ابتدائی دور میں موٹر مکینک کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ شاعری اور فلمی دنیا کی طرف رحجان انھیں فلمی صنعت کی طرف لے گیا۔
گلزار جب لفظوں کے موتی پروتے ہیں تو ہر طرف رنگ بکھر جاتے ہیں۔ جب انہوں نے فلمی دنیا کے لئے گانے کے میدان میں قدم رکھا تو سب کو بہت پیچھے چھوڑ دیا۔ گلزار نے بطور شاعر بے شمار فلموں میں کے لئے گیت لکھے۔ ان کی فلمی شاعری میں بھی ایک اچھوتا پن پایا جاتا ہے۔ ان کے انوکھے اور نادر تشہبات کا استعمال ان کے گیتوں میں نئے رنگ بھر دیتا ہے۔ ان کے گیت نہ صرف ماضی میں پسند کیے جاتے رہے ہیں بلکہ آج کے دور میں بھی ان کے گانوں کو نوجوان شوق سے سنتے ہیں۔
فلمی ناظرین مشہور فلم بنٹی اور ببلی کے سپرہٹ گانے کجرا رے کو نہیں بھولے یا پھر فلم اوم کارا کا انتہائی مقبول گانا بیڑی جلائی لے یا پھر حال ہی میں ریلیز ہوئی فلم کمینے کا ہٹ نغمہ رات کے بارہ بجے ہو جو آج بھی ٹاپ دس گانوں کی فہرست میں شامل رہتا ہے۔ گلزار کی قلم سے نکلا ہر نغمہ عوام کے دل و دماغ پر مخصوص چھاپ چھوڑ جاتا ہے۔ فلم سلم ڈاگ ملینئیر کے لیے لکھے گئے گیتوں پر ان کو آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
گلزار نے فلمی اداکارہ راکھی سے شادی کی۔ گلزار نے بطور ہدایتکار اجازت، انگور، دل سے، معصوم آندھی، پریچے، موسم اور ماچس جیسی فلمیں بنائیں۔ ان کا ٹیلی ڈرامہ مرزا غالب ایک کلاسیک کی حیثت رکھتا ہے۔ گلزار نے اردو میں شاعری کی اور گیت لکھے جو ہمیشہ کانوں میں رس گھولتے رہتے ہیں۔ انھیں 2004 میں بھارتی حکومت کی طرف سے پدما بھوشن کا ایوارڈ ملا۔ ان کی بے لوث خدمات کے لیے 11ویں اوسِیانز سِنے فلم فیسٹیول کی جانب سے 2009 کا لائف ٹائم اچیومینٹ ایوارڈ دینے کا اعلان کیا۔ ان کی گیتوں کے تراجم کی انگریزی میں کتاب بھی شائع ہو چکی ہے۔