چائے والی سرکار باز آؤ

Narendra Modi

Narendra Modi

تحریر : وقار بٹ
بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی جب چھوٹے تھے تو ایک چائے کے ہوٹل پر چائے بیچا کرتے تھے پھر آر ایس ایس کے ہتھے چڑھ گئے مکمل کرمنل ٹریننگ لینے کے بعد دنگا فساد کو عروج پر پہنچا دیا پھر بی جے پی سے منسلک ہوئے تو گجرات کے وزیرِاعلیٰ جا بنے وہاں اقرابا پروری کو فروغ دیا مسلمانوں پر مظالم تو ڈھائے اورسینکڑوں مسلمانوں کا قتل عام کروایا نریندر مودی دنیا کے دس بڑے مجرموں کی لسٹ میں شمار کیا جا چکا ہے لیکن کسی کو کوئی اعتراض نہیں۔

اب یہ بی جے پی انڈیا کی رولنگ پارٹی ہے اس میں اکثریت بدمعاش طبقے کی ہے تاہم اچھے لوگ بھی اس کا حصہ رہے ہیں لیکن بھارت کے موجودہ حکمران اس وقت اپنی گیدڑ بھبکیوں سے باز آنے کا نام نہیں لے رہے اور بچگانہ حرکات پر اُتر آئے ہیںجارحیت سے بھرپور بیان بازی رُکنے کا نام نہیں لے رہی تھی لیکن جب مودی نے پاکستان کا غصہ دیکھا تو اپنے وزراء کو ہدایت کی کے وہ پاکستان کے بارے میں کوئی بیان نہ دیں لیکن جب پاکستان کارویہ نرم تھا تب بھارت نے بے حسی سے بھرے بیانات کی بھرمار لگا دی تھی اور اپنی جنتا کو اپنی بالادستی کے جھوٹے خواب دکھائے تھے اور یہ اب سے نہیں ہے بلکہ بھارت نے کبھی پاکستان کو تسلیم ہی نہیں کیا۔

Indian Army in Kashmir

Indian Army in Kashmir

کشمیر میں آٹھ لاکھ سے زائد بھارتی فوج تعینات ہے اور کشمیریوں پر ظلم و بربریت کا سلسلہ رُکا نہیں ہے اس میں روزباروز اضافہ وقوع پذیر ہو رہاہے صرف اب ہی نہیں بلکہ کئی سال سے کشمیر کے باسی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں وہاں پاکستان کا یوم ِ آزادی پُر تپاک طریقے سے منایا جاتا ہے اور جواب میں بھارتی فوج حریت پسند رہنماؤں پرلاٹھی چارج کرتی ہے یہ ہی نہیں بلکہ ان کو نظربند کیا جاتا ہے ٹارچر کیا جاتا ہے۔

ان کی دین ِاسلام سے سرفرازی انہیں پاکستان پائندہ باد کا نعرہ لگانے سے رُکنے نہیں دیتی بھارتی دفترِخارجہ نے کہا ہے کہ کشمیر میں پاکستان کے حق میں نعرے لگنا قابلِ قبول نہیں یعنی مظالم ڈھانے کا سلسلہ وسیع کیا جانے والا ہے اورسنگدلی کی مثالیں قائم کی جائیں گی ؛ بھارتی وزیرِ مملکت نے بھڑک ماری کہ میانمر میں بھارتی فوج کی کاروائی پاکستان کے لیے پیغام ہے بھارت پاکستان میں گھُس کر بھی اس قسم کی کاروائیاں کرسکتا ہے کدورت سے لتھڑی ہوئی یہ زبان کسی امن پسند ملک کی تو نہیں ہوسکتی اور اس کے ردِعمل میں میانمر کا کہنا ہے کہ بھارت اترا کراپنی کاروائی بتا رہا ہے اصل میںایسا کچھ نہیں ہوا جھڑپ صرف سرحد پر ہی ہوئی۔بھارتی وزیرِ اعظم نے بڑے فخر سے سقوط ڈھاکہ کا سہرا اپنی مملکت کو دیا جو کہ ایک شرمناک بات ہے۔

نواز شریف کہتے ہیں بھارت کے غیر زمہ درانہ اور غیر دانشمندانہ بیانات سے پوری قوم کو مایوسی ہوئی ہے کسی کو بھی جارحیت کا حق حاصل نہیں ہے حملہ ہو ا تو جواب دینے میں ایک منٹ بھی نہیں لگے گا ساتھ ہی ساتھ پاکستانی وزیرِاعظم کے ذہن میں نریندر مودی سے ماضی میں تعلقات کی بڑھی ہوئی پینگیں آگئیں اور انہوں نے کہا بھارت سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔نواز شریف نے سفارتکاروں سے ہوئی ملاقات میں یہ بھی کہاکہ جموںو کشمیر مسئلہ کو تار یخ کے سرد خانے میں نہیں رکھا جا سکتا اس کا فوری اور منصفانہ حل چاہتے ہیں ۔بھارتیوں کے دماغوں پر مذہبی و نسلی بھوت سوار ہے آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک بھارت اپنے اندر اقلیتوں کی اکثریت سموئے ہوئے ہے اور تعصبانہ رویہ پروان چڑھ رہے ہیں بھارت میں موجود اقلیتوں کی ایذا رسانی کی جارہی ہے انہیں کرب و بلا میں جھونکا جا رہا ہے خاص طور پر مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے پبلک سیکٹر میں ان کے کام کرنے کی حیثیت ختم کی جارہی ہے۔

Pakistan

Pakistan

موذی مودی اور اس کے کیڑے مکوڑے کی حیثیت رکھنے والے وزرا ء کی تلملاہٹ کی وجہ پاکستان کو ترقی کی راہ ہموار کرتے دیکھنا ہے اقوامِ متحدہ کہ سیکرٹری جنرل بانکی مون کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کی جانب سے جب حامی بھری جائے گی تو کشمیرکے معاملے پر ثالث بنیں گے بھارتی وزیرِ خارجہ کہتی تھیں کہ کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات ہوگی لیکن کوئی تیسرا ملک بات چیت میں حصہ دار نہیں ہوگا۔ نریندر مودی کہتے تھے کہ وہ واجپائی کے پیروکار ہیں لیکن ان کے وزیرِاعظم کے منصب پر آنے کے بعد اُن کی امن دشمنی عیاں ہوگئی ہے۔نریندر مودی نے اقتدار میں آتے ہی مسلمانوں کی عبادت گاہوں کا انہدام ہوا تھا اور اب تک ہزاروں مسلمانو ں کے گھروں کو گرایا جا چکا ہے ۔مسیحی برادری کے سکولز پر حملے کیے جارہے ہیں تخریب کاری اورانتہا پسندی بڑھ رہی ہے اور موذی حکومت نے اقلیتوں کے تحفظ کے لئے کچھ نہیںکیا اور اس کے برعکس انتہاپسند تنظیموں کے عسکری ونگز کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے تاکہ اقلیتوں کا گھیر ا مزید تنگ ہو سکے اور ان کا جینا دوبہر و محال ہوسکے مودی کا موذی تخیل امن کوشش میں دراڑ ڈال رہا ہے۔

ہندوستانی نیتا مفادات کی خاطر اپنی اہم جگہوں پر حملے کروا کرمسلم حریت پسندوں پر ڈال کر انہیں انتقام کا نشانہ بنا چکے ہیں ان کی کمینگی کی کوئی نظیر ڈھونڈنا بہت مشکل ہے بھارت نے ایسی حرکتیں کی ہیں جو اقوامِ متحدہ کے چارٹ کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی اور بجائے اپنی غلطیوں پر معافی کو خواست گزار ہوتا وہ اپنے آپ کو اس سب کا کریڈٹ دیتا نہیں تھک رہا ۔امن بہترین ہے لیکن بھارت اپنے اطوار پر نظر دوڑائے کے کیا اس تمام صورتحال میں اس نے کوئی مفاہمانہ انداز اپنایا؟۔اوچھے ہتھکنڈوں کے جواب میں پاکستان کے بہادر سپہ سالار جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان،فاٹا اور کراچی میں دشمن جارحانہ کاروائیوں میں ملوث ہے ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔کسی بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر کاروائی سے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔اس بیان نے دشمن کے بزدلانہ تابڑ توڑ بیانات کو خاک میں ملادیا ہے۔

 Waqar Butt

Waqar Butt

تحریر : وقار بٹ