نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارت میں ایک نجی اسکول میں آتش زدگی کے واقعے میں بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد بیس ہو گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کئی بچے عمارت سے چھلانگ لگا کر بچنے کی کوشش میں ہلاک ہوئے۔
پولیس نے اس نجی اسکول کے مالکان پر قتل مقدمہ قائم کیا ہے۔ حکام کے مطابق اس اسکول میں آتش زدگی کی صورت میں عمارت سے ہنگامی انخلا کے راستے نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں۔
بھارت کے مغربی شہر سُرت میں ہلاک ہونے والے بچوں میں 16 لڑکیاں تھیں، جو اسکول کی اس عمارت میں امتحان کی تیاری کے لیے ٹیوشن لے رہی تھیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ٹیوشن سینٹر غیرقانونی طور پر شروع کیا گیا تھا۔
جمعے کی سہ پہر اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر بھیانک تصویر گردش کرتی رہیں، جہاں عمارت کی اوپری منازل پر بچے جان بچانے کے لیے ادھر ادھر دوڑتے اور بچنے کی کوشش کرتے دکھائی دیے۔
بتایا گیا ہے کہ اس واقعے میں زخمی ہونے والا ایک بچہ ہفتے کو ہسپتال میں زندگی کی بازی ہار گیا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق اس اسکول کے ایک حصے میں چھت پلاسٹک سے بنائی گئی تھی، جو فوراﹰ آگ پکڑ گئی۔ حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سے زیادہ تر کی عمریں 15 تا 19 برس کے درمیان تھیں۔ اطلاعات ہیں کہ آتش زدگی کے وقت اس اسکول کی عمارت میں 50 سے زائد بچے موجود تھے۔
ووٹوں کی گنتی شروع ہونے کے چند گھنٹوں کے بعد ہی الیکشن کمیشن نے بتایا ہے کہ 542 سیٹوں میں سے 283 پارلیمانی سیٹوں پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار سبقت لیے ہوئے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں پانچ ایسے بچے بھی تھے، جو امتحانات کے نتائج کے منتظر تھے اور ان کے جامعہ میں داخلے کا فیصلہ ہفتے کو ہونا تھا۔
پولیس نے اس ٹیوشن اکیڈمی کے تین مالکان پر قتل کے الزامات کے تحت مقدمہ قائم کر دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان میں سے ایک ملزم کو حراست میں لیا جا چکا ہے جب کہ دیگر دو کی گرفتاری جلد عمل میں آ جائے گی۔