پاکستان جب بھی امن کی بات کرتا ہے تو یہ بھی برملا کہتا ہے کہ امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ بالاکوٹ کے علاقے جابہ میں پاکستان نے بھارت کے بلند بانگ جھوٹے دعووں کے جواب میں کھلی پیشکش کی کہ ملکی غیر ملکی مبصرین، سفارت کار، فوجی اتاشی سمیت میڈیا خود جا سکتا ہے، تاہم اس سے قبل ہی سوشل میڈیا پر تمام علاقے سمیت بھارتی ایمونیشن گرانے والی جگہ کی منظر کشی پوری دنیا میں پھیل چکی تھی۔ سماجی ذرائع ابلاغ نے بھارتی میڈیا و حکومت کے جھوٹے پروپیگنڈوں کا پردہ چاک کر دیا تھا۔ عالمی نشریاتی ادارے بھی اُس جگہ پہنچے، جہاں بھارت کے پروپیگنڈے کے مطابق کالعدم تنظیم جیش محمد کا مبینہ ٹریننگ کیمپ تھا اور بھارتی طیاروں نے وہاں مبینہ طور پر 350 افراد اور ٹریننگ کیمپ کو تباہ کرنے کا بھونڈا دعویٰ کیا تھا۔
جھوٹ کے پیر نہیں ہوتے۔ بھارتی میڈیا کے انتہائی غیر ذمے دارانہ عمل کی وجہ صرف اور صرف مودی سرکار کو سیاسی فائدہ پہنچانا تھا۔ مودی سرکار کو پانچ ریاستوں میں شکست کا سامنا ہوچکا تھا اور انتخابی منشور پر عمل نہ کرنے کے باعث بھارتیہ جتنا پارٹی اور اس کی انتہا پسند تنظیموں کو انتخابات میں واضح شکست نظر آرہی تھی، اس لیے ہندو انتہاپسندوں نے اپنے مذموم منصوبے کے تحت اپنے زرخرید میڈیا کے ذریعے جنگ کا سماں باندھ دیا۔ بھارت اپنی سبکی و شکست کو چھپانے کے لیے جشن منانے لگا، لیکن پاک فوج نے بیانیہ دیا کہ بھارت کو سرپرائز دیں گے اور پھر 24 گھنٹوں کے اندر ہی زبردست کارروائی کرتے ہوئے دو بھارتی جنگی طیارے ”مگ 21” کو لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی پر مار گرائے، ایک طیارہ پاکستانی حدود میں گرا۔ ونگ کمانڈرزخمی پائلٹ کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔ بھارتی جنگی طیارے سمیت گرفتار ونگ کمانڈر کو میڈیا کے سامنے پیش کردیا گیا جب کہ پائلٹ زخمی تھا جس کا علاج پاکستانی ہسپتال میں انسانی بنیادوں پر کیا گیا۔ بھارتی وزیر خارجہ کا مایوس ترین چہرے کے ساتھ بیان سامنے آیا کہ ”بھارت مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔” پاک فضائیہ نے بھارت کو سرپرائز دیتے ہوئے چھ اہداف میں نشانہ بنایا۔ بھارت اب اپنے زخموں کو چاٹ رہا ہے۔ بھارتی میڈیا اب بھی بے شرمی سے انتہائی غیر ذمے دارانہ رپورٹنگ میں مصروف ہے۔ کالی صحافت کا عظیم مظاہرہ کرنے والا بھارتی میڈیا ہندو انتہاپسندی کو فروغ دینے کے لیے مودی سرکار کے مذموم منصوبے پر عمل پیرا زیر خرید غلام بن چکا ہے۔
پاکستان نے بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر مذموم دراندازی کا جواب دیا ہے۔ پاکستان میں شدت پسندوں کی پناہ گاہوں کے جھوٹے الزامات بھی ایک بار پھر غلط ثابت ہوئے۔ پاکستان بارہا کہہ چکا کہ اگر امریکا سمیت کسی بھی ملک کے پاس دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی تفصیل ہے تو پاکستان کو بتائے، وہ خود کارروائی کرے گا۔ پاکستان نے آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردُالفساد میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں اور شدت پسندوں کو انجام تک پہنچایا اور کچھ بھاگ کر کابل حکومت کے سہولت کار بن گئے۔ افغانستان میں ”این ڈی ایس” اور ”را” کے گٹھ جوڑ نے پاکستان پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا، لیکن پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے تن تنہا ان کا مقابلہ کیا اور شدت پسندوں کو ہر لحاظ سے بدترین شکست دی۔
بھارت میں انتہاپسند جماعتوں کا واحد ایجنڈا مسلم کُش سازشی منصوبہ ہے اور پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہر ہتھکنڈا استعمال کرنا جائز سمجھتے ہیں، جو مہذب دنیا میں ناپسند کیا جاتا ہے۔ پاکستان اس وقت شمال، مغربی اور مشرقی سرحدوں پر دیکھے، اَن دیکھے دشمنوں سے مقابلہ کررہا ہے۔ سرزمین پاک عالمی پراکسی وار کا نشانہ بنی ہوئی ہے، ایسے میں پاکستان مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف برصغیر کی تقسیم کے نامکمل ایجنڈے کی تکمیل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آواز اٹھاتا ہے۔ بھارت کو یہی تکلیف ہے کہ 8 لاکھ بھارتی فوجی بھی اپنے تمام تر ریاستی جبر کے باوجود حریت پسندوں کی آواز کو دبا نہیں سکے۔ بھارت پاکستان پر ماضی میں تین جنگیں مسلط کرچکا ہے۔ مقبوضہ کشمیرمیں نہتے کشمیریوں پر مظالم کی تاریخ رقم کی جاتی رہی۔ یہاں تک کہ خود مقبوضہ کشمیر کے پی ایچ ڈی اسکالرز و پروفیسرز سمیت اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں نے مزاحمت شروع کردی اور بھارت جو پہلے ہی پتھر کا جواب گولیوں اور پیلٹ گنوں سے دیتا رہا تھا، وہ اس سے مکمل حواس باختہ ہوگیا۔ محاصروں کے نام پر بے گناہ کشمیریوںکی عزت و ناموس کو دائو پر لگادیا۔ چادروچہار دیواری کا تقدس پامال کرنا معمول بنالیا، جس کا ردّعمل کشمیری نوجوانوں میں لاوا بن کر پھٹ رہا ہے اور یہاں تک کہ بھارت سے آوازیں اٹھنے لگیں کہ انتہا پسند ہندو حکمرانوں کے رویے کی وجہ سے کشمیر کے نوجوان مزاحمت پر اتر آئے ہیں۔
مودی سرکار نے بھارتی انتخابات میں سیاست کے خاطر پورے خطے کے امن کو دائو پر لگادیا۔ لائن آف کنٹرول کی خلاف وزری تو بھارتی فوجیوں کا معمول تھا، لیکن اب اس نے ایک بڑا قدم بغیر سوچے سمجھے اٹھایا اورپاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بالاکوٹ کے نزدیک جابہ میں اشتعال انگیز کارروائی کرنے کی ناکام کوشش کی، جس کے بعد پاکستان نے 24 گھنٹوں کے اندرموثر جواب بھی دے دیا۔ اس کے باوجود پاکستان نے ایک مرتبہ پھر بھارت کو امن مذاکرات اور تمام تصفیہ طلب معاملات پر عقل و حکمت کے تحت بات چیت کی پیشکش کی۔
پاکستان اگر امن کی بات کرتا ہے تو اس کا واضح مطلب ہے کہ جنگ سے غریب عوام کو ہی نقصان پہنچتا ہے۔ بھارت کلبھوشن جیسے جاسوسوں کے ذریعے شر کو فروغ دینے سے گریز کرے۔ پاکستان اس وقت خطے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں سب سے زیادہ تجربہ کار فوجی طاقت ہے۔ پاک افواج کئی عشروں سے وطن دشمنوں کے خلاف مسلسل جنگ میں مصروف ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری قوم نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ وہ پاکستان کی بقا، سالمیت کے لیے اب بھی کسی قسم کی قربانی سے گریز نہیں کرے گی۔
اس وقت عالمی برادری، اقوام متحدہ، او آئی سی سمیت پاکستان و بھارت کے مشترکہ تجارتی حلیف ممالک کو اپنا مثبت کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کی صورت میں خدانخواستہ پوری دنیا متاثر ہوسکتی ہے۔ عالمی برادری بھارت پر دبائو ڈالے کہ وہ امن کی خاطر پاکستان سے مذاکرات کرے اور تصفیہ طلب مذاکرات کو یقینی بنائے۔ بھارت کسی بھی عالمی قوت کو ثالث بنا سکتا ہے۔ پاکستان امن کی خاطر مقبوضہ کشمیر سمیت تمام معاملات پر پوائنٹ ٹو پوائنٹ بات کے لیے کسی بھی فورم پر تیار تھا اور اب بھی ہے۔ مودی سرکار کو سمجھ لینا چاہیے کہ ان کا انتہاپسند رویہ پورے خطے کے لیے ناقابل تلافی نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔ پاکستان کی امن پسندی کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، اس کا چھوٹا سا ردعمل پاکستان نے دکھادیا ہے۔ اب بات بھارتی عوام کو سمجھنے کی ہے کہ وہ کیا چاہتے ہیں؟ مودی سرکار سے بھارتی عوام اُن وعدوں کا پوچھیں جو اس نے انتخابات میں کیے تھے۔ بھوک و افلاس میں ڈوبے عوام کو جنگ کا ایندھن بنانے کے بجائے عقل و ہوش سے کام لینا چاہیے۔