سرائے عالمگیر (ڈاکٹر تصور حسین مرزا) چیئرمین میڈیا ون جہلم سید اکرم حسین شاہ بخاری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لعنت ہو عالمی عدالت انصاف پر عالمی عدالت انصاف اس وقت کہاں تھی جب ظلم بربریت کا بازار گرم تھا انڈین جاسوس دہشتگرد کلبھوشن یادیو کی پھانسی روک کر عالمی عدالت اور پاکستانی حکمرانوں نے اپنی اوقات دیکھا دی عالمی عدالت اس وقت کہا تھی جب مصر میں افغانیوں کو ٹینکوں کے نیچے کچلا جا رہا تھا جب شام میں مسلمانوں کے چیتھڑے اڑائے جا رہے تھے جب بنگلہ دیش میں بے گناہ لوگوں کو پھانسیاں دی جارہی تھیں جب برما میں مسلمانوں کو زندہ جلایا جا رہا تھاجب حیدر آباد اور دکن میںگاجر مولی کی طرح کاٹا جا رہا تھاجب شام عراق افغانستان میں نیو کلیئر بمباری کر کے لاکھوں انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا حد ہے پاکستانی حکومت کی بے حسی اور بزدلی کی کے ضمیر مردہ ہو گیا ہے ہمارے حکمرانوں کا کہ ایک ایسے دہشتگرد کی پھانسی کو روک دیا ہے جس نے مسلمانوں کا بے دردی سے قتل عام کیا ہے ہم وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف سے یہ ضرور کہیں گے کے میاں صاحب کچھ خدا کا خوف کریں۔
آپ بھی مسلمان ہیں اور مسلمان کبھی بھی اللہ کے فضل سے کمزور نہیں ہو تا میاں نواز شریف صاحب کیا آپ کو کبھی موت یاد نہیں آئی ہے آپ نے ووٹ لینے کی خاطر پاکستانی عوام سے یہ وعدہ کیا تھا کے مجھے ووٹ دیں میں جیت کر مسلم لیگ (ن) کی حکومت بنائوں گا اور اور مسلمان سائنسدان ڈاکٹر عافیہ صدیقی مسلمان قوم اور پاکستان کی بیٹی کو رہا کروا کر پاکستان لائوں گا مگر میاں نواز شریف صاحب آپ جب سے وزیر اعظم پاکستان بنے ہیں آپ نے رہا کروانا تو دور کی بات ہے آپ نے چار سالوں میں ڈاکٹر عافیہ صدیقہ کا نام تک نہیں لیا ہے اور نہ ہی آپ عالمی عدالت گئے ہیں ایک کام آپ نے ضرور کیا ہے کہ لاہور میں سر عام خون کی ہولی کھیلنے والے ریمنڈ ڈیوس کو با عزت غیر مسلموں کے جہاز میں بٹھا کر روانہ کر دیا اگر ہمارے وزیر اعظم پاکستان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں مخلص ہوتے تو ریمنڈ ڈیوس کا تبادلہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کرتے تو آج ہماری بہن بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنے بچوں اور بہن بھائیوں کے پاس ہوتی مگر کچھ غیرت کی بات بھی ہوتی ہے اور کچھ شرم کی بھی بات ہوتی ہے اگر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی جگہ پر مریم نواز ہوتی تو کیا وہ اتنا عرصہ غیر مسلموں کی قید میں ہوتی جو سلوک ڈاکٹر عافے صدیقی کے ساتھ ہوا کیا ان کے ساتھ بھی یہ سلوک ہونا تھا ایک سوچ کی بات ہوتی ہے کہ ایک حکمران کی اپنے ملک کی عورت کے لئے کیا سوچ ہے اصل سوچ یہ ہے کہ ملک پاکستان کی ہر عورت حکمران کے لئے ماں بہن بیٹی کی حثیت رکھتی ہے اور ہر عورت وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے لئے مریم نواز ہے آج بابائے قوم قائد اعظم ۔ علامہ اقبال اور ہزاروں افراد جنہوں نے اپنے خون سے اس گلستان کا آباد کیا یہ لوگ آج اس ملک کو اس بے بسی اور مجبوری کے عالم میں دیکھیں تو وہ اپنے فیصلے پر خون کے آنسو روئیں گے میں تو یہ ضرور کہوں گا کہ میاں نواز شریف صاحب اب بس کریں عوام کی بہری کا اب سوچ لیں عوام نے ہر مشکل میں آپ کا ساتھ دیا ہے اور یہاں میں عمراں خان سے بھی گذارش کروں گا کہ اقتدار کے لالچ سے باہر نکل کر دھرنے کی سیاست چھوڑ کر پاکستانی عوام کا کچھ سوچ لیں ملک کی بہتری سوچ کو زندہ کر لیں کیونکہ عوام عمران خان سے بہت امیدیں لگائیے بیٹھے ہیں مگر ہمارے پاکستانی سیاستدانوں کی منافقت کی حد ہو چکی ہے ملک میں کرپشن کی لہر نے عوام اور پیارے ملک کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے ہمارے حکمران امریکی پیٹھو بن چکے ہیں اور اب عوام سڑکوں پر نکلے گی اگر کلبھوشن کو سر عام پھانسی نہ دی گئی تو ملکی حالات خراب ہو جائیں گے اور ملکی حالات خراب ہونے کے ذمہ دار پاکستانی بزدل حکمران اور بزدل سیاستدان ہوں گے۔