نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارت کی 2 ریاستوں مہاراشٹر اور ہریانہ میں 378 نشستوں کے لئے ووٹنگ ہوئی۔ رپورٹس کے مطابق ریاست مہاراشٹر میں حکمراں جماعت بی جے پی 280 اور کانگریس 287 سیٹوں پر انتخاب لڑ رہی ہے جب کہ ہندو انتہا پسند تنظیم شیوسینا 282 نشستوں اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے 278 نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کئے ہیں۔
مہاراشٹر میں 25 سالہ بعد یہ پہلا موقع ہے جب بی جے پی اور شیوسینا ایک دوسرے سے علیحدہ ہو کر انتخاب لڑ رہے ہیں اور ایک دوسرے کے مخالف ہیں جب کہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی سے اتحاد ٹوٹنے کے بعد 15 سال تک مہاراشٹر میں حکومت کرنے والی کانگریس کی پوزیشن بھی کمزور ہو گئی ہے۔
دوسری جانب دہلی سے ملحق ریاست ہریانہ میں بھی 1 کروڑ 63 لاکھ رجسٹردڈ ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا۔گنتی اتوار کو ہوگی اور اسی روز نتائج کا اعلان کر دیا جائیگا۔ مہاراشٹرا انتخابات میں 4119امیدوار حصہ لے رہیں جن میں سے اکثریت کریمینل ریکارڈ رکھتی ہے۔ ہندوستان ٹائم کی رپورٹ کے مطابق گجرات فسادات کے مرکزی کردار اوراسوقت بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے مہاراشٹرا انتخابات میں بی جے پی کے امیدوار (شیوا جی کردیلی)کو راہوری شہر میںمیدان میں اتارا ہے وہ ایک درجن سے زائد مقدمات رکھتا ہے۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ اس پر نریندر مودی بس نہیں کرتے انہوں نے خطرناک گینگ وار ملزم چھوٹا راجن کے بھائی دیپک نکھلاجی کے ساتھ بھی انتخابی مہم کے دوران ایک سٹیج پر اکٹھے کمپین بھی چلائی۔
ایسوسی ایشن برائے جمہوری اصلاحات کے ادارے کے مطابق مہاراشٹرا انتخابات میں بھاگی دار 4119امیدواروں میں سے 2336 کریمینل ریکارڈ رکھتے ہیں اور ان کیخلاف مقدمات بھی درج ہیں۔ اے ڈی آر نے مزید انکشاف کیا کہ بھارتی جنتا پارٹی، شیو سینا، کانگریس، این سی پی، مہاراشٹرا نویرمان سینا کے 1318امیدوار جرائم پیشہ ہیں ان میں سے 640انتہائی خطرناک ماضی رکھتے ہیں۔
رپورٹ کیمطابق شیو سینا کے 114امیدوار دنگا فساد سمیت مہلک مقدمات میں نامزد ہیں۔مبصرین کے مطابق الیکشن مودی کیلئے بڑا امتحان ہیں انکی عزت دائو پر لگی ہے۔