لاہور (جیوڈیسک) بھارتی ہٹ دھرمی کے سامنے آئی سی سی بھی بے بس ہو گئی، صدر ظہیرعباس نے کہا ہے کہ پاکستان سے کرکٹ کے معاملے میں کونسل کچھ نہیں کر سکتی، باہمی مقابلوں کیلیے دوممالک میں ایم او یو ہو یا زبانی معاہدہ عالمی باڈی کا کوئی کردار نہیں ہوتا،روایتی حریفوں کے مقابلے کرکٹ کی جان ہیں، سیاست ایک طرف رکھ کر کھیل کی بہتری کیلیے قربانی دینی چاہیے۔
’’بگ تھری‘‘یا’’بگ ٹو‘‘ سے کوئی فرق نہیں پڑتا،تمام ممبران کا اتفاق رائے زیادہ اہمیت رکھتا ہے، محمد حفیظ کی بطور بولر بحالی کیلیے پی سی بی کو باضابطہ پیش رفت کرنا ہوگی، سلمان بٹ اور محمد آصف پابندی سے آزاد ہیں، موقع دینے کا فیصلہ بورڈ کوکرنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کے صدر ظہیر عباس کا کہنا ہے کہ کونسل پاک بھارت سیریز کیلیے کوئی کردار ادا نہیں کرسکتی، باہمی مقابلوں کا معاملہ دونوں کرکٹ بورڈز کو دیکھنا ہوگا۔
لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کرکٹ کھیلنے والے ممالک نے کسی ایم او یو پر دستخط کیے یا زبانی معاہدہ ہو، آئی سی سی کا کوئی کردار نہیں بنتا ہے، نہ ہی پالیسی کے تحت باہمی سیریز کے معاملات میں کوئی مداخلت کی جا سکتی ہے، پاکستان نے بھی زمبابوے میں ویسٹ انڈیزکی شمولیت سے ہونیوالی ٹرائنگولر سیریز کھیلنے کاکہا تھا لیکن بعد ازاں ایونٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ ہوگیا، اس معاملے میں بھی آئی سی سی کی جانب سے کوئی مداخلت ہوئی نہ اس کی ضرورت تھی، انھوں نے کہا کہ بطور سابق کرکٹر میں جانتا ہوں کہ پاک بھارت مقابلے کرکٹ کی جان ہیں۔
شائقین کی بڑی تعداد انھیں ایشز سے بھی زیادہ اہمیت دیتی ہے، روایتی حریفوں کی ٹیمیں آپس میں کھیلیں تو خطے میں کھیل کے فروغ کے امکانات روشن ہو جائیں، دونوں پڑوسی ممالک کو سیاست ایک طرف رکھ کر کرکٹ کی بہتری کیلیے قربانی دینی چاہیے۔ انھوں نے کہاکہ زمبابوین ٹیم کا دورئہ پاکستان ایک بڑی پیش رفت تھی، سیریز کے حوالے سے دنیا بھر کے بورڈز حکام کو ویڈیوز سمیت جو پریذنٹیشن دی گئی وہ بڑی متاثر کن تھی، بلاشبہ اس سے اعتماد بحال ہوا تاہم ملکی حالات کا سب کو اندازہ ہے، سیکیورٹی کی صورتحال میں مزید بہتری ہوگی تو دیگر ٹیمیں بھی ضرور آئینگی۔
پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلیے آئی سی سی کے تحت اقدامات کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ابھی تک 1،2میٹنگز میں ہی شرکت کا موقع ملا ہے، جائلز کلارک کی سربراہی میں قائم کردہ ٹاسک فورس کے پاس کچھ منصوبے ہیں،انکے بارے میں اگلی میٹنگ میں معلومات حاصل کرنے کے بعد اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کرونگا۔’’بگ تھری‘‘ کیخلاف لندن میں مظاہروں کے حوالے سے سابق کپتان نے کہاکہ کسی بھی معاملے میں ممبرز کا اتفاق زیادہ اہمیت رکھتا ہے تمام ارکان متفقہ فیصلہ کرینگے تو ان کی ہی مانی جائیگی،’’بگ تھری‘‘ یا ’’بگ ٹو‘‘ سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اکثریت کی رائے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔
آئی سی سی کی جانب سے محمد حفیظ سمیت پاکستانی اسپنرز کیخلاف سخت جبکہ دیگر ممالک سے نرم رویہ رکھنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ صدر کے طور پر کسی معاملے میں رعایت کیلیے بات چیت تب ہی آگے بڑھا سکتا ہوں جب پی سی بی کوئی پیش رفت کرے، محمد حفیظ کی بولنگ پر کام کیا جائے۔ باضابطہ اپیل دائر ہو تو ہی بولنگ ایکشن کا قبل از وقت دوبارہ جائزہ لینے کی بات ہو سکتی ہے۔ ظہیرعباس نے کہا کہ سلمان بٹ اور آصف کے بارے میں کونسل نے اپنی رائے دیدی، انھیں ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ کی پابندی سے آزادی مل چکی، اب یہ فیصلہ پی سی بی کوکرنا ہے کہ کب اور کہاں انھیں موقع دینا مناسب ہوگا، بورڈ چاہے تودونوں کوکھلاسکتا ہے۔