اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) ایک بھارتی آبدوز کو بحیرہ عرب میں پاکستانی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔ اس واقعے کی تصدیق پاکستانی افواج کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کی گئی ہے۔
بھارتی آبدوز کو پاکستانی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روکنے کا واقعہ گزشتہ ویک اینڈ پر رونما ہوا۔ پاکستانی افواج کی جانب سے منگل انیس اکتوبر کو جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا کہ اس آبدوز کی نشاندہی ہفتہ سولہ اکتوبر کو کی گئی تھی۔
پاکستانی افواج کے بیان میں بتایا گیا کہ جب بھارت کی آبدوز یا سب میرین کی نشاندہی کر لی گئی تو ملکی بحریہ نے اس کو بحیرہ عرب میں پاکستان کی سمندر حدود میں داخل ہونے کی ممانعت کر دی۔ اس آبدوز کی نشاندہی پاکستانی بحریہ کے لانگ رینج سمندری گشتی یونٹ نے کی تھی۔
بھارتی آبدوز کے حوالے سے پاکستانی فوج نے مزید کوئی تفصیل جاری نہیں کی۔ اسی طرح ابھی تک بھارت کی جانب سے بھی کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یا آئی ایس پی آر نے بھارتی آبدوز کی نشاندہی کو ملکی بحری فوج کی ان تھک نگرانی اور پیشہ ورانہ مہارت کا ایک شاندار نمونہ قرار دیا ہے۔
اس بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ دونوں ملکوں کے موجودہ تعلقات اور سمندری سکیورٹی خدشات کے تناظر میں پاکستانی نیوی ملکی سمندری حدود کی نگرانی اور تحفظ کا سلسلہ ہمہ وقت جاری رکھے ہوئے ہے۔ آبدوزوں کے پاکستانی سمندری حدود میں داخل ہونے کے واقعات کو آئی ایس پی آر نے بھارت کا سازشی عمل قرار دیا۔
آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ سولہ اکتوبر سن 2021 کا واقعہ پہلا نہیں ہے بلکہ تیسری مرتبہ بھارتی نیوی کی سب میرین نے پاکستانی سمندری حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ ہر مرتبہ نشاندہی ہونے پر بھارتی آبدوزوں کا راستہ روک دیا گیا۔
ایسا ہی ایک واقعہ مارچ سن 2019 میں رونما ہوا تھا۔ تب پاکستانی نیوی نے اپنے بیان میں ملکی سمندری سرحدوں کے دفاع کا عزم ظاہر کیا تھا۔ پاکستانی سمندری حدود میں داخل ہونے کی کسی بھارتی آبدوز کی پہلی کوشش نومبر سن 2016 میں کی گئی تھی۔
سن 1947 میں انگریز نوآبادیاتی راج کے خاتمے کے بعد سے پاکستان اور بھارت تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔ ان میں سے دو کشمیر پر کنٹرول کے حوالے سے تھیں۔ مبصرین کے نزدیک کشمیر کا متنازعہ علاقہ ان دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس ہمسایہ ممالک کے تعلقات کو معمول پر لانے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔