بھارتی ہتھکنڈے کام نہ آئے، تحریک کشمیر میں تیزی

Kashmiris

Kashmiris

تحریر: مہر بشارت صدیقی
مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کے دلوں سے نکلنے والے پاکستان زندہ باد کے نعرے بی جے پی سرکار پر آگ کے گولوں کی طرح برسے۔ کشمیریوں کے دل میں بسی پاکستان سے محبت نکالنا تو اس کے بس میں نہیں لیکن بھارتی سرکار نے طاقت کا استعمال کرنا شروع کر دیا۔ ترال میں بھارتی مظالم کے خلاف نکالی گئی پرامن ریلی کے شرکاء کو خون میں نہلا دیا۔ ظالم بھارتی فوج نے اندھا دھند فائرنگ کرکے چودہ کشمیریوں کو زخمی کر دیا۔

بھارتی فوج کی جانب سے نہتے کشمیریوں پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا بھی استعمال کیا گیا۔ اس ریلی کی قیادت حریت رہنماء میر واعظ عمر فاروق کر رہے تھے۔ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے نہتے مظاہرین پر فائرنگ کی ڈھٹائی کے ساتھ حمایت کی۔ اس سے پہلے بھارتی پولیس نے زیندر میں حریت رہنماء مسرت عالم بھٹ کے گھر چھاپا مار کر انہیں گرفتار کر لیا جبکہ حریت رہنماء سید علی گیلانی اور شبیر احمد شاہ کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔ حریت رہنمائوںکو بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بننے والے خاندانوں سے اظہار یکجہتی کرنے اوراحتجاجی مظاہروں کی قیادت کرنے سے روکنے کیلئے نظربند کیا گیا ہے ۔ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی بڑی تعدادسید علی گیلانی اور میر واعظ کی رہائشگاہوں کے باہر تعینات ہے ۔جموں و کشمیر پیپلز فریڈم لیگ کے چیئرمین محمد فاروق رحمانی نے قابض انتظامیہ کی طرف سے بزرگ کشمیری حریت رہنما سیّد علی گیلانی اور سینئر حریت رہنما مسرت عالم بٹ کی گھر میں نظر بندی اور ان کے خلاف جھوٹے مقدمات کے اندراج کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوجی کشمیری نوجوانوں کو قتل اور کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیتے ہیں۔

پرامن مظاہروں اور حق خودارادیت کی آواز کو طاقت کے بل پر دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بھارت کی بہتری اسی میں ہے کہ وہ کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق، حق خود ارادیت دے تاکہ وہ اپنے سیاسی مستقبل کا تعین کر سکیں۔ دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے پاکستانی پرچم لہرانے اور بھارت مخالف نعرے لگانے پر بزرگ حریت رہنماء سید علی گیلانی ، سینئر حریت رہنماء مسرت عالم بٹ اور پیر سیف اللہ کے خلاف مقدمات کے اندراج کو بھارت کی بوکھلاہٹ قراردیتے ہوئے کہاکہ بھارت ظلم وستم کے تمام حربے آزماچکا ہے تاہم وہ کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور کرنے اور انہیں اپنی حق پر مبنی جدوجہد آزادی جاری رکھنے سے روکنے میں ناکام رہا ہے ۔ بھارت کو نوشتہ دیوار پڑھتے ہوئے کشمیریوں کو انکا ناقابل تنسیخ حق ، حق خود ارادیت دینے کے اپنے وعدے پورے کرنے چاہیے تاکہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن وسلامتی کو یقینی بنایا جاسکے۔ جدوجہد آزادی کشمیر کسی خاص طبقے یا گروپ کی تحریک نہیں بلکہ ہر کشمیری کی تحریک ہے ۔ سب سے بڑے جمہوری ملک ہونے کادعویدار بھارت ایک ضعیف شخص سے خوفزدہ ہے جس کی واحد قوت آزادی کا علمبردار ہونا ہے۔سید علی گیلانی نے جمعہ کو شہید کشمیری نوجوان کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کیلئے ترال جانا تھا اور علاقہ میں ایک جلسہ سے خطاب کرنا تھا۔ ترال میں قابض بھارتی فوجیوںنے دو روز قبل ایک 21 سالہ کشمیری نوجوان کو قتل کردیا تھا۔ بھارت سید علی گیلانی کی نئی دہلی سے سرینگر آمد کے موقع پر کشمیری عوام کی طرف سے ان کے غیر معمولی استقبال سے پریشان ہے۔

Syed Ali Gilani and Masarat Alam

Syed Ali Gilani and Masarat Alam

بھارت اس وجہ سے خوفزدہ ہے کہ سید علی گیلانی کی آمد پر ترال کے مکین بھارت کے خلاف مزید غم و غصہ کا اظہار کریں گے کیونکہ دو دن قبل ہی علاقے کے ایک نوجوان کا ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے۔ کشمیریوں پر بھارتی تشدد بد ترین ریاستی دہشت گردی ہے۔حکومت پاکستان سفارتی محاز پر بھارت کی اس دہشت گردی کو بے نقاب کرے۔اس مسئلہ پر خاموشی اختیار کرنا بہت بڑی غلطی ہو گی۔کشمیری آزادی کے لئے جب بھی آواز بلند کرتے ہیںتو انڈیا تشدد کے ذریعے انکی آواز کو دبانے کی کوشش کرتا ہے۔ سرینگر میں بھارتی فوج کے بہیمانہ تشدد سے14کشمیری زخمی ہوئے اور وہ پاکستان کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے آزادی کا مطالبہ کر رہے تھے جو انکا حق ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ پاکستان کی حکومت خاموش ہے۔سرینگر میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگیں اورپاکستان خاموش رہے۔انڈیا کے ساتھ دوستی کی وجہ سے پاکستان دبائو کے اندر ہے یہ بڑا تکلیف دہ مرحلہ ہے۔کشمیری حق رکھتے ہیں کہ پاکستان ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہو۔عالمی فورم پر مسئلہ اٹھا کر پوری دنیا کو کشمیریوں کی آواز سنائی جائے۔ کشمیر میں بہت کچھ ہو رہا ہے لیکن پاکستان میں کشمیر کی آزادی کے لئے کچھ نہیں ہو رہا۔

کشمیری مسلمانوں پر بھارتی مظالم عالمی دنیا کو نظر کیوں نہیں آتے؟مسلمان جہاں بھی ہیں ان کی آزادی کو دبایا گیا ہے اور اس پر عالمی ضمیر مردہ ہو چکا ہے۔اسلام دشمنوں کی دشمنی انتہا کو پہنچ چکی ہے،یہودی،صلیبی لابیاں متحریک ہیں اور ہندو ان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ پاکستان اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے عالمی سطح پر یا کم از کم عالم اسلام کی سطح پر اس مسئلہ کو اٹھائے اور مسلمانوں کو بتایا جائے کہ کشمیریوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔وہ آزادی کی بات کرتے ہیں ۔پاکستان کے ساتھ شامل ہونے کی بات کرتے ہیںتو ا ن پر گولیاں برسائی جاتی ہیں،شیلنگ کی جاتی ہے۔کشمیریوں کو گرفتار اور ان پر بغاوت کے مقدمے بنائے جاتے ہیں۔ پاکستان کے لوگوں کو کھڑے ہو کر حکومت پر دبائو ڈالنا چاہئے اور کشمیری مسلمانوں کو یہ پیغام دینا چاہئے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں ۔جہاں تمہارا خون گرے گا وہاں ہمارا بھی خون گرے گا۔ بی جے پی نے شروع سے ہی کشمیر کے مسئلہ پر پر تشدد رویہ اختیار کیا اور کشمیر کی تحریک آزادی کو کچلنے کا پروگرام بنایا۔اب آزادی کی تحریک منظم ہو رہی ہے اور لوگ قربانیاں دینے کے لیے تیار ہیں۔مجھے یقین ہے کہ جتنا تشدد بڑھے گا تحریک آزادی اتنی ہی تیز ہو گی اور بالآخر انڈیا کو آزادی دینا پڑے گی اور کشمیری آزادی حاصل کر کے رہیں گے۔

اس وقت پاکستان کو فوری اقدام کرتے ہوئے اس مسئلے کو اٹھانا چاہئے۔پاکستان کے نعرے بلند کرتے کشمیریوں پر بھارتی تشدد پر رسمی احتجاج کرنا مناسب نہیں،سخت نوٹس لیا جائے۔کشمیر میں تمام جماعتیں بھارت کے مظالم اور بھارتی تسلط سے آزادی کے لئے متحد ہیں اور حقِ خود ارادیت چاہتی ہیں۔ بھارت نے اپنی عوام کو خوش کرنے کے لئے افضل گورو کو پھانسی دی مگر ہمارا فارن آفس خاموش رہا۔ ہمارا میڈیا رکشے کے حادثے کو بطور بریکنگ نیوز چلاتا ہے مگر مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر آواز نہیں اٹھا رہے۔ میڈیا کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہئیے۔کشمیر کے بغیر پاکستان کا وجود زندہ نہیں رہ سکتا یہ حقیقی معنوں میں ہماری شہ رگ ہے۔ مودی سرکار کے ایجنڈے کے بارے میں سب جانتے ہیں وہ طاقت کے زور پر کشمیریوں کی آواز کو دبانا چاہتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی قرار دادوںکے مطابق کشمیریوں کو رائے شماری کا حق ہے اور ان یہ حق زور ابر دستی سے ان سے کوئی چھین سکتا۔

 Mehr Basharat Siddiqi

Mehr Basharat Siddiqi

تحریر: مہر بشارت صدیقی