نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارتی انتہاپسند رنگ و نسل اور مذہب کی بنیاد پر غیروں سے ہی نہیں اپنوں کے ساتھ بھی ایسا سلوک کرتے ہیں کہ عقل حیران رہ جاتی ہے۔ ماضی میں کچھ ایسا ہی بھارتی ٹینس سٹار ثانیہ مرزا کے ساتھ بھی ہو چکا ہے۔
بھارت خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلاتا ہے لیکن بات جب ہندو دھرم کی آڑ لے کر اپنی بالادستی قائم کرنے کی ہو تو جمہوریت اور قانون کے سارے ضابطے روایتی انتہاپسندی کی سیلاب میں بہہ جاتے ہیںکچھ ایسا ہی ہو چکا ہے ثانیہ مرزا شعیب ملک سے اپنے رشتے کو دل کا رشتہ کہتی ہیں۔
ان کے مطابق بات پکی ہوئی تو شعیب کی شہریت کے حوالے سے ان پر سوالوں کی بوچھاڑ کر دی گئی۔ یوں خدمات کے عوض ثانیہ کو بھارت کے معتبر ترین اعزازات تو دیدیے گئے لیکن آج بھی یہ ٹینس اسٹار اپنی قومی شناخت سے متعلق بحث میں حصہ لینے پر مجبور ہے۔