تحریر: راجہ ذوالقرنین بھارت وزیراعظم نریندر مودی کے بنگلہ دیش میں پاکستان کو توڑنے کے اعتراف جرم نے پاکستانی قوم کو انڈیا کے خلاف متحد کر دیا۔پاکستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں بھارت کے اس بیان کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ بھارتی وزیر اطلاعات کے سرجیکل سٹرائیک کے بیان نے بھی قوم کو مزید ایک کر دیا۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی طرف سے بھارت کو واضح پیغام دیا گیا کہ پاکستان کی طرف دیکھنے والی میلی آنکھ نکال دی جائے گی۔
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور وزراء کے پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز بیانات کی شدید مذمت کی ہے دونوں ایوانوں میں متفقہ طور پر منظور کی گئی قرارداد وں میں عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بھارت کی سیاسی قیاد ت کے حالیہ اشتعال انگیز بیانات کا نوٹس لے جو نہ صرف خطے پر منفی اثرات کے حامل ہوں گے بلکہ ایسے بیانات خطے میں امن و سلامتی کیلئے بھی شدید خطرہ ہیں، قومی اسمبلی اور سینٹ میں تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے اتفاق رائے سے قرارداد تیار کی گئی۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی اور سینٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق نے قرارداد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ نریندری مودی نے بنگلہ دیش میں بیان دے کر یہ اعتراف کرلیا کہ 1971ء میں سقوط ڈھاکہ میں بھارت کی سازش اور مداخلت کارفرما تھی، پاکستان کسی بھی ملک کو اپنی جغرافیائی حدود کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دے گا، پاکستانی عوام اور مسلح افواج ملکی سلامتی اور جغرافیائی حدود کی حفاظت کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے اور کسی بھی قسم کی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ مودی کا بیان پاکستان کی سلامتی پر حملہ ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزیراعظم کے بنگلہ دیش میں ان بیانات کا مقصد پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانا ہے جبکہ بھارت کی طرف سے پاکستان اور بنگلہ دیش کے عوام کے درمیان نفرت پیدا کرنے کی کوشش کامیاب نہیں ہو گی۔
قرارداد میں پاکستان کے اس عزم کا اعادہ کیا گیا ہے کہ کسی کو بھی اپنی علاقائی حدود کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستان کے عوام اور مسلح افواج اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے اور بھارت کی طرف سے کسی بھی خطرے کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ہر قیمت پر اپنے اہم مفادات کا تحفظ کرے گا۔ اس کو واضح دوٹوک پیغام سمجھا جانا چاہئے۔ پاکستانی قوم کو بھارت کی سیاسی قیادت کی طرف سے حالیہ غیر ذمہ دارانہ اور غیر دانشمندانہ بیانات پر مایوسی ہوئی۔ اس طرح کی بیان بازی سے ماحول کشیدہ ہوگیا۔ یہ ہمیں علاقائی امن و سلامتی کے ہدف سے مزید دور لے گیا لیکن ہم اشتعال انگیزی کی وجہ سے اپنی بلند اخلاقی روایات ترک نہیں کریں گے۔جماعةالدعوة پاکستان کے زیر اہتمام بھارتی دھمکیوں کے خلاف جمعہ کو ملک گیر یوم احتجاج منایا گیا۔
Jamaat-ud-Dawa Pakistan
اس دوران لاہور،اسلام آباد، ملتان، کراچی، کوئٹہ، پشاور، فیصل آباد،گوجرانوالہ،سکھر اور حیدرآبادسمیت چاروں صوبوں و آزاد کشمیر میں ضلعی سطح پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔سب سے بڑا مظاہرہ صوبائی دارالحکومت لاہور کے چوبرجی چوک میں ہوا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کے دوران زبردست جذباتی ماحول دیکھنے میںآیا۔ شرکاء کی جانب سے بھارت سرکار اور نریندر مودی کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر انڈیاجان لے! پاکستان برمانہیں ہے’ بھارتی وزیر اعظم کی مشرقی پاکستان میںمداخلت کے اعتراف پرعالمی برادری بھارت کودہشت گردملک قراردے’ بھارت پاکستان کا پسندیدہ ملک ہرگز نہیںہوسکتااورمودی بھارت کا گورباچوف ثابت ہو گا جیسی تحریریں درج تھیں۔مظاہروں کے دوران برما میں قتل عام کی بھی سخت مذمت کی گئی اوراس مسئلہ کو اقوام متحدہ میں اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا۔ چوبرجی چوک میں ہونے والے احتجاجی مظاہرہ سے جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے وزیراعظم نوازشریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارتی دھمکیوں کے خلاف اے پی سی بلائیں۔ تمام سیاسی جماعتوں اور صوبوں کے نمائندوں کو بلائیں اور متفقہ طور پر پالیسی ترتیب دیں کہ انڈیا دوست نہیں دشمن ملک ہے۔ بھارتی دھمکیوں پر منتخب وزیراعظم نواز شریف نے جواب دیا خوشی ہوئی لیکن معاملہ بہت آگے جا چکا ہے۔
Hafiz Mohammad Saeed
مسئلہ صرف مودی کے پاکستان توڑنے کے بیان کا نہیں بلکہ دھمکیاں دینے کا ہے۔انڈیا مسلسل پاکستان کو نقصانات سے دوچارکرنے کی کوششیںکر رہا ہے۔ انڈیا سے تجارت میں اربوں ڈالر کا نقصان پاکستان نے برداشت کیالیکن اب پانی سر سے گزر چکا ۔انڈیا کواسکی زبان میںجواب دیے بغیر جنوبی ایشیا میں امن قائم نہیں ہو گا۔ وزیراعظم نواز شریف اقوام متحدہ،سیکورٹی کونسل میں بھارت کے خلاف مقدمہ دائر کریں ۔اب کسی ثبوت کی ضرورت نہیں مودی کی ڈھاکہ والی تقریر ہی انڈیا کو دہشت گرد ملک قرار دینے کے لئے کافی ہے۔ حکومت کو بھارتی قومی پالیسی کو سامنے رکھ کر اپنی پالیسی بنانی چاہئے۔بھارت دہشت گرد ملک ہے۔سلامتی کونسل کی سیٹ نہیں لے سکتا۔جو کام امریکا خود نہیں کر سکا وہ انڈیا کو افغانستان میں بٹھا کر کروا رہا ہے۔ ڈھاکہ میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے حسینہ واجد سے ایوارڈ وصول کیا اورکہا کہ ہم نے مشرقی پاکستان کو توڑا اور بنگلہ دیش بنایا۔وہاں دو بنیادی فریق تھے ایک ایوارڈ دے رہا تھا اور دوسرا وصول کر رہا تھا۔
ممبئی حملوں کو لے کر انڈیا نے سات سال پروپیگنڈہ کیا لیکن وہ پاکستان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں دے سکا اور نہ ہی آئندہ کبھی دے سکے گا۔اس واقعہ کوبنیاد بنا کر انڈیا نے پاکستان میں اپنی دہشت گردی کے راستے ہموار کئے ۔مودی کہتاتھاکہ کراس بارڈر ہو رہا ہے تو اب اس نے خود کراس بارڈر ٹیررازم کا اعتراف کیااور دہشت گردی کی کاروائی قبول کی ہے۔اب واضح ہو گیا کہ انڈیا ایک دہشت گرد ملک ہے کیونکہ کراس بارڈر دنیا کا سب سے بڑا جرم اور دہشت گردی ہے جس کا اعتراف مودی نے کیا ہے۔
حافظ محمد سعید نے اعلان کیا کہ بھارتی دھمکیوں کے خلاف ملک میں زبردست اتحاد کی فضا بنائیں گے۔16جون منگل کو ایک عظیم الشان سیمینار ہوگاجس میں قومی قیادت جمع ہو گی۔ہم مودی اور اس کے وزیر دفاع کو بتائیں گے کہ ہم اسکی جارحیت کے لئے تیار ہیں۔بھارتی دھمکیوں کے خلاف پاکستانی سیاسی و مذہبی جماعتوں کا ایک ہونا خوش آئند امر ہے۔حکومت کو چاہئے کہ وہ بھی بھارت کو سخت پیغام دے۔وزیراعظم نواز شریف نے جس طرح بغیر کسی دبائو میں آئے ایٹمی دھماکے کئے تھے اسی طرح انڈیا کو بھی واضح پیغام دیں۔پاکستانی قوم انکے ساتھ ہے۔