سری نگر (جیوڈیسک) لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک، لبریشن فرنٹ (آر) کے چیئرمین فاروق احمد ڈار سمیت دیگر نے سابق بھارتی فوجیوں کو کشمیر بسائے جانے کے منصوبے ک وخطرناک سازش قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اسکا مقصد جموں کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے اس حساس معاملے پر مفتی سعید حکومت کی خاموشی مجرمانہ اور ہندنواز پارٹیاں مسلم اکثریتی کردار کے خاتمے کی مہم جوئی کا حصہ ہیں۔
اپنے بیان میں یاسین ملک نے کہا کہ بھارت کے سابق فوجیوں اور انکے بچوں کو مقبوضہ جموں کشمیر میں مستقل طور پر بسانے کا منصوبہ دراصل بھارتی حکمرانوں اور انکے ریاستی گماشتوںکامشترکہ پلان ہے جس کے تحت یہ لوگ جموں کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرکے یہاں بھارت کے ناجائز تسلط کو مضبوط تر کرنا چاہتے ہیں۔
بھارت کے وزیرداخلہ کے حالیہ حکم نامے پر مفتی سعید حکومت اور بھارت نوازوں کی خاموشی مجرمانہ ہے۔جموں کشمیر کے لوگ ان تمام مکروہ و مذموم منصوبوں کو مسترد کرتے ہیںاور ایسی تمام سازشوں کے خلاف جدوجہد ہمارا اخلاقی اور آئینی فریضہ ہے۔ انہوںنے کہا کہ عرصہ دراز سے یہاں وقتا فوقتا ایسے قوانین نافذ کئے جاتے رہے ہیں جن سے جموں کشمیر پر بھارت کا ناجائز تسلط مزید مستحکم ہوسکے۔
انہوں نے کہاکہ حکمران کبھی سٹیٹ سبجیکٹ قانون کی منسوخی تو کبھی مغربی پاکستان کے رفیوجیوں کو مستقل طور پر جموں کشمیر کا باشندہ بنانے کا اعلان کررہے ہیں،اوراب سابق فوجیوں اور انکے بچوں کو جموں کشمیر میں مستقل طور بسانے کا منصوبہ سامنے لایا گیا ہے اوربھارتی وزیر دفاع منوہر پارکر نے بھارتی راجیہ سبھا میں کہا ہے کہ انہوں نے سابق فوجیوں کو زمین فراہم کرنے کے حوالے سے 16 جولائی کو ریاستی حکومت کو ہدایت جاری کردی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جموں کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ خطہ ہے اور اس خطے کی علاقائی حیثیت، آئینی یا قانونی ہیت اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوئی بھی کوشش مسلمہ بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے اسلئے عالمی طاقتوں اور انسانی برادری کو بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا چا ہیے ۔فاروق احمد ڈارنے ریاست میں سابق فوجیوں اور ان کے اہل خانہ کو بسانے کی کسی بھی کوشش کو ریاست کی سالمیت کے لئے ایک گہری سازش ہے ، ریاستی عوام آبادیاتی تشخص یا جغرافیائی ہییت کو تبدیل کرنے کی ان کوششوںکا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی انتظامیہ کے سربراہ کا اس معاملے میں خاموشی اختیار کرنے سے اس بات کا عندیہ مل رہا ہے کہ وہ ان منصوبوں کو عملانے کے لئے شریک کار کی حیثیت سے بھر پور تعاون کررہے ہیں۔
انھوں نے وادی میں نوجوانوں کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور فورسز بلا کسی جواز کے جوانوں کو گرفتارکرکے ان کے مستقبل سے کھلواڑ کررہی ہے ۔چھاپوں اور تلاشی کاروائیوں کے دوران بزرگوں اور خواتین کی تذلیل کی جارہی ہے۔
علاوہ ازیں مسلم دینی محاذ کے ترجمان ماسٹر نذیر نے وادی کے طول وارض میں چھاپوں، گرفتاریوں، ظلم و ستم اور جبر و تشدد کے نئے سلسلے کو سعی لا حاصل قرار دے کرکہا ہے کہ اس سے بھا رتی حکمرانوں اور پولیس کو ماضی کی طرح عوامی غیض و غضب اورنفرت کے سوا اور کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ خصوصاً تحریک آزادی سے وابستہ قائدین و کارکنوں کو مرعوب نہیں کیا جا سکتا۔