نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارت کے نائب صدر حامد انصاری نے مسلمانوں کی تنظیموں کے اتحاد آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف امتیازات کو دور کرنے کی بات کی تھی۔
انھوں نے سرکاری شعبوں میں مسلمانوں کے ساتھ عدم مساوات اور امتیازات کو جلد از جلد دور کرنے کی بات کہی اور کہا کہ ملک میں مسلمانوں کا بڑا طبقہ ابھی بھی محرومی کا شکار ہے۔
ان کے اس بیان کے بعد سماجی رابطوں کی سائٹ ٹویٹر پر حامد انصاری ٹرینڈ کرتا رہا اور زیادہ تر لوگ حامد انصاری کو تنقید کا نشانہ بناتے نظر آئے۔ نائب بھارتی صدر حامد انصاری کے اس بیان پر بھارت کی شدت پسند اور قوم پرست تنظیمیں سیخ پا ہیں۔
ان تنظیموں کی جانب سے حامد انصاری کے استعفے کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ وشوا ہندو پریشد نے ڈاکٹر حامد انصاری کے بیان کو فرقہ وارانہ اور ان کے عہدے کے منافی قرار دیتے ہوئے اسے مسلمان کا بیان قرار دیا ہے۔