تحریر : سید توقیر زیدی نمائش آئیڈیاز 2016ء سے دشمن کو پاکستان کے مضبوط دفاع کا پیغام’ ایل او سی پر بھارتی فوج کی بس پر فائرنگ سے 9 مسافر شہید ہوئے۔وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں اسلحہ کی دوڑ کیخلاف ہے اور اسکی حوصلہ شکنی کرتا ہے، ہمارے آلات حرب صرف امن کے فروغ کیلئے ہیں، ہماری دفاعی مصنوعات سٹیٹ آف دی آرٹ ہیں، پاکستان دفاعی پیداوار میں تیزی سے ابھرتا ہوا ملک ہے جس کا واضح ثبوت عالمی سطح پر آئیڈیازکا نمایاں مقام حاصل کرنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایکسپو سنٹر میں 9 ویں بین الاقوامی نمائش آئیڈیاز 2016ء کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین، وزیر دفاع خواجہ آصف بھی شریک تھے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ حکومت، فوج اور سرکاری و نجی ادارے ملکی ترقی کیلئے یکجا ہیں۔نمائش میں 418 مندوبین شرکت کررہے ہیں۔ اس سال نمائش میں الخالد ٹینک’ بیٹل ٹینک’ جے ایف 17 تھنڈر طیارے’ سپرمشاق اور فاسٹ اٹیک کرافٹ میزائل بوٹس بھی رکھی گئی ہیں۔ رواں سال نمائش میں چودہ معاہدوں پر دستخط کئے جانے کی توقع ہے۔
پاکستان بھارت موجودہ کشیدگی کی حالت میں بین الاقوامی نمائش آئیڈیاز 2016ء نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ اس نمائش میں پاکستان نے اپنے ہتھیار نمائش کیلئے رکھے جس سے پاکستان کے دفاع کے ناقابل تسخیر ہونے کا تصور اور تاثر قوی تر ہوا ہے۔ اس سے جہاں قوم کا مورال بلند ہوا وہیں دشمن کو بھی ایک واضح پیغام گیا ہے جس کی موجودہ حالات میں اشد ضرورت تھی۔ عمومی طور پر کہا جاتا ہے کہ Seeing is believing۔یہ کافی حد تک درست بھی ہے۔ امریکہ کی طرف سے ناگاساکی اور ہیروشیما پر ایٹم بم نہ برسائے جاتے تو شاید انسان ایٹم بم کی اس حد تک تباہ کاریوں پر یقین کرنے پر تیار نہ ہوتا۔ آج میزائلوں اور بموں وغیرہ کے تجربات سے ایک دوسرے کی دفاعی صلاحیت اور اسلحہ کے معیار کا اندازہ ہوجاتا ہے۔ اسلحہ چلائے بغیر بھی دشمن کو پیغام دیا جا سکتا ہے۔
اب تو پاکستان نے دفاعی نمائش سے بھارت کو اپنے مضبوط دفاع کے حوالے سے جو پیغام دینا تھا’ دے دیا۔ ویسے تو ایک پیغام جنرل ضیائ الحق نے بھی راجیوگاندھی کو کرکٹ ڈپلومیسی اختیار کرتے ہوئے دیا تھا۔ اس وقت بھی ایل او سی پر جنگ کے بادل چھائے ہوئے تھے’ بھارت نے فوج اور اسلحہ سیزفائر لائن پر پہنچا دیا تھا۔ صدر جنرل ضیاء الحق نے بھارت جا کر راجیوگاندھی کے کان میں صرف اتنا کہا تھا’ مہاراج! پاکستان کے پاس ایٹم بم ہے”۔ اسکے بعد صدر پاکستان کے اسلام آباد واپس پہنچنے سے قبل سیزفائر لائن سے بھارتی فوج اور اسلحہ کی واپسی شروع ہوچکی تھی۔
Manohar Parrikar
بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر اس اصول پر نظرثانی کیلئے کہہ رہے ہیں کہ بھارت ایٹمی اسلحہ استعمال کرنے میں پہل نہیں کریگا۔ گویا یہ پاکستان کو دھمکی ہے کہ بھارت ایٹم بم چلانے میں پہل کر سکتا ہے۔ ایٹم بم کے استعمال سے ہونیوالی تباہی کا تصور ہی کیا جاسکتا ہے۔ ناگاساکی اور ہیروشیما پر جب بم گرائے گئے تھے وہ اس ٹیکنالوجی کی ابتدائی شکل تھی’ آج تو اس ٹیکنالوجی میں کئی جدتیں آچکی ہیں۔ پاکستان نے بلاشبہ ایٹمی صلاحیت قیام امن کیلئے حاصل کی ہے۔ پاکستان کے ایٹم بم سے جہاں اس کا دفاع ناقابل تسخیر ہوا وہیں یہ امن کی ضمانت بھی ہے۔ پاکستان ایٹمی صلاحیت کا حامل نہ ہوتا تو بھارت اسلحہ کے ذخائر کے زعم میں پاکستان کو مزید ٹکڑے کرنے سے بھی دریغ نہ کرتا۔یقیناً ہمارا ایٹم بم برائے امن ہے مگر حالات پاکستان کو اسکے استعمال پر بھی مجبور کرسکتے ہیں۔ اس کو استعمال نہ کرنے کی پاکستان نے قسم نہیں کھا رکھی’ منوہر پاریکر مہاراج! یہ تو حالات اور صورتحال پر منحصر ہے کہ اس تباہ کن ٹیکنالوجی کو کون پہلے استعمال کرتا ہے۔
جہاں تک اسلحہ کے معیار کا تعلق ہے’ بھارت نے گزشتہ روز اگنی ون میزائل کا تجربہ کیا’ اس پر اتراتے ہوئے بھارتی فوج اور میڈیا کی طرف سے کہا گیا کہ یہ میزائل 12 ٹن وزنی ہے ‘ زمین سے زمین تک مار کرتے ہوئے ‘ 700 کلومیٹر تک اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ بھارتی فوج اگنی ون کے تجربے کی کامیابی کو بھگوان کی کرپا کہہ کر خوشی سے پھولے نہیں سما رہی۔ بھارت کے پاس 3100 میل تک مار کرنیوالے بین البراعظمی میزائل بھی ہیں مگر ایسے میزائل تجربات کے دوران بیکار بھی ثابت ہوچکے ہیں۔ 2015ء میں چندی پور میں پرتھوی 2 ایٹمی میزائل کا تجربہ ناکام ہوا اور اس سے قبل 2010ء میں اگنی ٹو لانچنگ پیڈ سے پرواز بھرنے کے چند سیکنڈ بعد ہی سمندر میں گر گیا تھا۔ اسکی رینج 35 سو کلو میٹر بتائی جاتی ہے۔ بھارت کی میزائل ٹیکنالوجی کے مقابلے میں بھی پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی معیاری ہے۔ نمائش آئیڈیاز 2016ء میں شاہین تھری بھی رکھا گیا۔ اسکی تباہ کاری کی صلاحیت دشمن کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے۔
شاہین سوم پاکستان کا جدید ترین درمیانی حدِ ضرب والا بیلسٹک میزائل (ایم آر بی ایم) ہے جس کی رینج 2750 کلومیٹر/ 1700 میل ہے اور یہ اپنے ہدف کو 22,226 کلومیٹر فی گھنٹہ( آواز سے 18 گنا زیادہ تیز رفتاری سے تباہ کرسکتا ہے۔ اس رینج اور رفتار کا مطلب یہ ہے کہ بھارت سے جنگ کی صورت میں شاہین تھری بیلسٹک میزائل دہلی کو صرف تین منٹ میں نشانہ بناسکے گا اور بھارتی فوج کے پاس اس کا کوئی توڑ نہیں ہوگا۔ علاوہ ازیں شاہین تھری میزائل سے بھارت کے ان سب سے دور دراز فوجی اڈوں کو بھی صرف 15 منٹ میں تباہ کیا جاسکے گا جو جزائر نکوبار و انڈیمان میں واقع ہیں۔ یہ شاہین بیلسٹک میزائل سلسلے کا تیسرا میزائل ہے جس کی خاص بات اس میں ٹھوس ایندھن کا استعمال ہے۔ اسے بیک وقت کئی وارہیڈز سے لیس کیا جاسکتا ہے جو روایتی بھی ہوسکتے ہیں اور غیر روایتی (نیوکلیائی)بھی جبکہ ان کا مجموعی وزن 1000 کلوگرام تک ہوسکتا ہے۔
Pakistan Nuclear Weapons
بلاشبہ پاکستان کے پاس روایتی اور غیرروایتی اسلحہ بھارت کے اسلحہ کے مقابلے میں زیادہ جدید اور معیاری ہے۔ بھارت کے پاس اسلحہ کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ جنگ روایتی ہو یا غیرروایتی’ ایٹم بم کی صلاحیت کوئی بھی پہلے استعمال کرلے’ جنگ کے مہلک اثرات برسوں نہیں دسیوں بیسیوں سال اور صدیوں پر محیط ہونگے جبکہ اس سے عالمی تباہی کی نوبت بھی آسکتی ہے۔ حالات کو جنگ کی طرف بھارتی رویہ’ رعونت’ مقبوضہ کشمیر میں بربریت’ پاکستان میں مداخلت اور لائن آف کنٹرول پر جارحیت دھکیل رہی ہے۔ آج بھی اس طرف سے اشتعال انگیزی اور جارحیت کی گئی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج نے پھر بلااشتعال فائرنگ کی اور شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا۔
بھارتی فوج نے وادی نیلم میں بس پر بلا اشتعال فائرنگ کردی جس سے 7 مسافر شہید ہو گئے، ظلم کی انتہا یہ کہ بھارتی فورسز نے بس پر فائرنگ سے زخمی ہونیوالے مسافروں کو ہسپتال لے جانے والی ایمبولینس پر بھی گولیاں برسا دیں۔ادھرنکیال سیکٹر پر فائرنگ سے کیپٹن سمیت تین جوان شہید ہوگئے۔کھلی جنگ کے دوران بھی فوج کی طرف سے دشمن ملک کی سویلین آبادی اور شہریوں کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں ہے۔ گزشتہ روز بھارتی فائرنگ سے خواتین اور بچے جاں بحق ہوئے تو آج مسافر بس کو نشانہ بنایا گیا۔
بھارتی فوج کا یہ اقدام جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ پاکستان کی طرف سے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو بھارت کے جنگی جرائم سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ بھارت کی جانب سے ایسی جارحیت اور اشتعال انگیزی کے واقعات حالات کو کنٹرول سے باہر کرکے جنگ کی طرف لے جاسکتے ہیں جو روایتی نہیں ایٹمی جنگ پر منتج ہو سکتی ہے۔