تحریر : محمد شاہد محمود پنجاب اور خیبر پختونخوا میں مون سون کی بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، شگر گڑھ میں بھارتی آبی جارحیت کے باعث دریائے چناب میں نچلے درجے کا سیلاب ہے اور دریا کے اطراف میں مقیم افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات جاری کردی گئی۔بھارت کی جانب سے 6 ہزار کیوسک پانی کاریلہ چھوڑ نے کے بعد دریائے راوی اور چناب میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ گوجرانوالہ کے قریب دریائے چناب میں پانی کی سطح مسلسل بڑھنے لگی تاہم دریائے توی میں پانی سطح اب مسلسل کمی ہونے لگی۔ پانی کی کمی کے باعث بچوات کے پچیاسی دیہات کا شہر سے زمینی رابطہ پھر سے بحال ہوگیا ہے۔سیالکوٹ کے سرحدی علاقہ چپراڑ سے منسلک دریائے توی میں بھی بھارت نے پانی چھوڑ دیا جس کے باعث پتوال، جھمیاں، صالح پور سمیت ملحقہ سرحدی دیہات زیر آب آگئے، پانی سینکڑوں ایکڑ پر کاشت فصلوں میں داخل ہوگیا۔ لوگوں نے مویشیوں سمیت محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی شروع کردی۔
ضلعی انتظامیہ کی طرف سے کسی قسم کی مدد فراہم نہیں کی گئی۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری شدید بارشوں کی وجہ سے دریائے چناب اور توی میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے۔ مون سون کے آتے ہی دریاؤں میں طغیانی سے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب جبکہ دریائے سندھ میں گڈو بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب آگیا۔دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر درمیانے درجے کاسیلاب ہے اور ایک لاکھ45ہزار655کیوسک پانی بہہ رہا ہے جبکہ شکر گڑھ میں بین کے مقام پر 1067کیوسک اور وہاں درمیانے درجے کا سیلاب ہے،نالہ ڈیک میں کنگرہ کے مقام پر 4612کیوسک،نالہ ایک 749کیوسک پانی یعنی درمیانے درجے کا سیلاب ،بسنتار ضلع نارووال میں 241کیوسک اور پلکھو وزیر آباد کے مقام پر بھی درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے اوروہاں پانی کا بہاؤ1820کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
سیکرٹری محکمہ آبپاشی نے ضلع نارووال اور سیالکوٹ میں بارشوں سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور کمزور بند اور پشتوں کا جائزہ لیتے ہوئے مقامی افسران کو ہدایت کی کہ سیلاب سے نمنٹنے کیلئے قبل ازوقت اقدامات کیے جائیں۔ حالیہ بارشوں کے حوالے سے سیکرٹری محکمہ آبپاشی کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال جتنے پل اور پشتے ٹوٹ گئے تھے ان کی مرمت اور جہاں نئے بننے تھے بنا دیئے ہیں اور نہری نظام کو بھی بہت مستحکم اور مضبوط بنا دیا گیا ہے اور نہروں کے بھی بند اور پشتے مضبوط کر دیئے گئے ہیں۔ دریائے چناب میں سیلابی ریلے کی خبر کے بعد وزیرآباد اور بیلا کے دیہات میں مقامی انتظامیہ نے ہنگامی حفاظتی اقدامات شرو ع کر دیئے۔ اسسٹنٹ کمشنر وزیرآباد نے علاقہ بیلا کے درجنوں دیہات کا دورہ کیا۔مساجد میں اعلانات کئے گئے ہیں کہ آبادی حفاظتی اقدامات کرے اور مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے۔
Medical Camp
دریائے چناب کے جنوبی کنارے پر واقع دیہات نوگراں، ٹایلی والا، موضع رانا، ہری پور، دولت آباد، نتھو لوک،لویری والا اور بہرام کے قریب میڈیکل کیمپ قائم کر دیئے گئے ہیں جبکہ ویٹرنری ڈاکٹر بھی اپنی ٹیموں کے ہمراہ علاقہ میں موجود ہیں۔ محکمہ انہار کے افسران اور دیگر اہلکاروں کو الرٹ کیا گیا ہے جو سیلاب کی تازہ ترین صورتحال سے مقامی اور ضلعی انتظامیہ کو آگاہ کرینگے۔وزیرآباد میں بھی فلڈ ریلف سنٹر قائم کئے گئے ہیں جو 24گھنٹے کام کرینگے۔مزید بر آں مسلسل بارشوں کی وجہ سے شہر کے نشیبی علاقے پانی میں گھرے ہوئے ہیں اور وقتی طور پر اندرون شہر سے کٹے ہوئے ہیں۔وزیرآباد شہر اور دریائے چناب کے درمیان بہنے والے نالہ پلکھو میں آخری اطلاعات تک 2ہزار کیوسک سیلابی پرانی گذر رہا تھاجس میں نالہ “ایک” کا بارشی پانی بھی شامل ہے۔
دونوں برساتی نالے وزیرآباد اور سوہدرہ کے درمیان ایک دوسرے میں ملتے ہیں۔امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے جماعة الدعوة کے کارکنان کو ہدایات جاری کی ہیں کہ ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے جہاں کہیں بھی لوگ متاثر ہو رہے ہوں وہاں فی الفور پہنچ کر ان کی ہر ممکن مدد کریں اورجن شہروں و علاقوں میں سیلاب کا خطرہ ہے وہاں امدادی سرگرمیوں کیلئے ہمہ وقت تیار رہیں۔
انہوں نے مختلف علاقوں میں سیلاب کے باعث فصلوں اور زمینوں کے ہونے والے نقصانا ت پر گہرے رنج و غم کااظہار کیا اور کارکنان و ذمہ داران کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ متاثرہ بھائیوں کے جان و مال کے تحفظ کے لئے امدادی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور اس حوالہ سے کسی قسم کی غفلت کا مظاہرہ نہ کیا جائے۔ سیلابی صورتحال سے بعض مقامات پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئی ہیں جن سے کسانوں اور زمینداروں کا شدید نقصان ہوا ہے۔
Nawaz Sharif
حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ متاثرین کی ہر ممکن مدد کرے اور کسانوں و زمینداروں کی فصلیں بچانے میں بھرپور کردار ادا کرے۔محکمہ موسمیات نے آئندہ دو سے تین روز کے دوران ملک کے اکثر علاقوں میں مون سون بارشوں میں وقفے کی پیشنگوئی کردی ہے جبکہ کم شدت کے ساتھ بلوچستان، کشمیر اور ملحقہ پہاڑی علاقوں پر بارش کا سلسلہ جاری رہے گا۔تین روز کے بعد ملک کے بالائی علاقوں میں مزید مون سون بارشوں ہوں گی۔ آئندہ 24گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور مرطوب رہے گا۔ تاہم اسلام آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور، کوئٹہ، ڑوب، مالاکنڈ ڈویڑن، کشمیر اور ملحقہ پہاڑی علاقوں میں چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش کامکان ہے۔
دریائے چناب اور دریائے سندھ میں درمیانے پانی کی سطح مزید بلند ہوگئی اور درمیانے درجے کے سیلاب سے جھنگ اور لیہ کے درجنوں دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔ دریائے کابل میں نوشہرہ اور ورسک کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے سندھ میں تونسہ کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونے سے فصلوں کو نقصان پہنچا۔ گڈو بیراج میں نچلے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دریائے راوی میں جسڑ اور دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر بھی نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
پی ڈی ایم اے بلوچستان نے مون سون کی غیر معمولی بارشوں اور ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی مرتب کرلی صوبے کے تمام ڈویڑنل ہیڈکوارٹرز میں ”ریلیف حب” قائم کرکے ابتدائی طور پر ”نان فوڈ آئٹمز” کی ترسیل شروع کردی گئی۔سکھر بیراج پرسیلابی پانی کا غیرمعمولی دباؤ بلوچستان کے لئے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔