بھارتی افواج کی لائن آف کنٹرول پر گولہ باری۔ نقصانات و ازالہ

Line of Control Firing

Line of Control Firing

تحریر : رشید احمد نعیم

حالیہ دنوں میں پاک بھارت کشیدگی کے دوران 27 فروری سے بھارتی فورسز کی لائن آف کنٹرول کے مختلف سیکٹرز میں نہتے شہریوں پر بلااشتعال فائرنگ اور بھاری ہتھیاروں سے گولہ باری کے باعث 5 افراد شہید اور 38 افراد زخمی ہوئے ہیں۔حکومت آزادکشمیر نے وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان کی ہدایت پر اس ہنگامی صورتحال سے نمنٹے کے لیے متاثرین فائرنگ کی بحالی،شہدا کے ورثا کو معاوضہ جات کی ادائیگی اور زخمیوں کو بروقت طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے چیف سیکرٹری آزادکشمیر کی سربراہی میں مختلف محکمہ جات کے خصوصی سیل قائم کر دیے۔ چیف سیکرٹری آفس، انسپکٹر جنرل پولیس آفس، سیکرٹری صاحبان،ڈویثرنل کمشنر صاحبان اورڈپٹی کمشنرزکے دفاتر میں ہنگامی کنٹرول رومز بھی قائم کیے گئے جو چوبیس گھنٹے آپریشنل رہے جبکہ وزراء نے زیادہ متاثرہ اضلاع بھمبر اور جہلم ویلی میں لائن آف کنٹرول پر جا کر متاثرین کی داد رسی ،بحالی اور امدادی کاموں کی نگرانی کی۔وزیر اعظم کی ہدایات پر لائن آف کنٹرول سے ملحقہ علاقوں میں محکمہ صحت عامہ نے ایمرجنسی ہیلتھ سروسز قائم کیں جن میں چوبیس گھنٹے ڈاکٹرز کی فراہمی کو یقینی بنایا گیااور ایمبولیسنز کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا۔ اسی طرح محکمہ خوراک نے تمام ڈپوز پر فوڈ آئٹمز کی فراہمی کو یقینی بنایا۔

جبکہ افواہ سازی اور پروپیگنڈہ کے توڑ کے لیے محکمہ اطلاعات میں خصوصی کنٹرول روم قائم کیا گیا جس کے ذریعے نہ صرف الیکٹرانک ،پرنٹ اور سوشل میڈیا پر درست اور مصدقہ اطلاعات کی فراہمی کو یقینی بنایا گیابلکہ دشمن کے پروپیگنڈا کو مانیٹر کرتے ہوئے اس کا موثر جواب بھی دیا جاتا رہا۔سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور ریسکیو 1122نے ریلیف اور ریسکیو کے کاموں میں بھرپور حصہ لیا اور تمام متاثرہ اضلاع میں امدادی کیمپس قائم کرتے ہوئے ضروری سامان پہنچایا ۔بھارتی افواج کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال گولہ باری اور فائرنگ سے آخری اطلاعات تک آزاد کشمیر میں 3خواتین سمیت 5افراد شہید ہوئے جن میں موتیاں بی بی زوجہ عمر خان ساکنہ فتح پور تھکیالہ ضلع کوٹلی اس کی بیٹی زرینہ بی بی دختر محمد عمر خان ،بیٹا محمد گل فراز ولد عمر خان ، شہناز بیگم زوجہ محمد صادق ساکنہ کھوئی رٹہ ضلع کوٹلی ، سدھیر قریشی ولد سائیں قریشی ساکنہ کھوئی رٹہ ضلع کوٹلی شامل ہیں جبکہ11خواتین سمیت کل 33افراد زخمی ، 4گھر مکمل طور پر تباہ اور 38کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ۔ قابض بھارتی افواج کی گولہ باری سے مویشی ،سکول اور دوکانیں بھی محفوظ نہ رہیں ۔ آفات سے نمٹنے والے ریاستی ادارے سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور بورڈ آف ریونیو کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق بھارتی افواج کی لائن آف کنٹرول پر واقع 5اضلاع میں گولہ باری اور فائرنگ سے ضلع کوٹلی کی تحصیل فتح پور تھکیالہ میں 2خواتین سمیت 4افراد شہید ،1خاتون سمیت 10افراد زخمی ، تحصیل کھوئی رٹہ میں 1خاتون شہید ، 3خواتین سمیت 5افراد زخمی جبکہ تحصیل کوٹلی میں 2خواتین سمیت 3افراد زخمی ہوئے۔

ضلع بھمبر کی تحصیل سماہنی میں 3خواتین زخمی ، ضلع پونچھ کی تحصیل عباس پور میں 1خاتون سمیت 3افراد زخمی ، جبکہ تحصیل ہجیرہ میں 1خاتون سمیت 8افراد زخمی ہوئے ۔ زخمیوں کو نزدیکی مراکز صحت میں ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئیں جبکہ شدید زخمیوں کو محکمہ صحت کی ایمبولینسوں میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ۔ بھارتی افواج کی فائرنگ سے تحصیل ہجیرہ ضلع پونچھ میں 3مکان تباہ 6کو جزوی نقصان پہنچا اور 1مویشی بھی ہلاک ہو گیا ۔ ضلع بھمبر کی تحصیل سماہنی میں 24مکان جزوی تباہ ہوئے اور ایک مڈل سکول کو بھی نقصان پہنچا ۔ ضلع حویلی کی تحصیل خورشید آباد میں گولہ لگنے سے 1گھر مکمل تباہ ہو گیا ۔ضلع جہلم ویلی کی تحصیل ہٹیاں میں 8گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا آزاد جموں وکشمیر کی انتظامیہ ، افواج پاکستان اور سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے چاروں اضلاع میں امداد اور بحالی کیمپ قائم کر دیے ہیں ۔ مظفرآباد میں قائم کیمپ میں 13خاندانوں کے 68افراد جبکہ 8خاندان کے 50افراد گڑھی دوپٹہ میں عزیز واقارب کے پاس منتقل کیے گئے ۔ ضلع جہلم ویلی میں 3مختلف مقامات پر قائم کیمپوں میں 61خاندانوں کے 382افراد کو منتقل کیا گیا ۔

ضلع کوٹلی میں 2مقامات پر امدادی کیمپ قائم کر کے 52خاندانوں کے 279افراد کو منتقل کیا گیا جبکہ 323خاندانوں کے 2320افراد اپنے عزیز واقارب کے پاس منتقل ہوئے ہیں۔ بھمبر میں امدادی کیمپ قائم کر کے 18خاندانوں کے 84افراد کو منتقل کر دیا گیا ہے۔پونچھ ڈویژن کے 75خاندانوں کے 603افراد اپنے عزیز واقارب کے پاس منتقل ہوئے ہیں ۔ مجموعی طور پر ان پانچ اضلاع میں 550خاندانوں کے 3786افراد کو منتقل کر دیا گیا ۔ مجموعی طور پر متاثرین بھارتی افواج میں 100ٹینٹ ، 521کمبل ، 430رضائیاں،پلاسٹک شیٹ ،230سلیپنگ بیگ 200خواتین کی شالیں 100ترپال 100فرسٹ ایڈ کٹس 100گدے مہیا کیے جاچکے ہیں۔ جبکہ انہیں روزانہ کی بنیاد پر خوراک اور فوڈ ایٹم الگ سے مہیا کیے جا رہے ہیں ۔اب تک 5شہداء کے ورثاء کو 3لاکھ روپے فی کس جبکہ 24زخمی افراد کو 1لاکھ روپے فی کس کے حساب سے معاوضہ جات کی ادائیگیاں عمل میں لائی جا چکی ہیں اور 3زخمیوں کو معاوضہ جات کی ادائیگیاں کا عمل آخر ی مرحلہ اور 6افراد معمولی زخمی ہیں ۔ وزیر اعظم آزاد جموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے چیف سیکرٹری آزاد جموں وکشمیرمطہر نیاز رانا اور تمام اداروں کے سربراہان کو خصوصی ہدایات دی ہیں کہ متاثرین کی بحالی اور دیکھ بھال کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں اور انہیں تمام سہولیات فراہم کی جائیں ۔ چیف سیکرٹری آزاد جموں وکشمیرتمام امدادی کاموں کی خود نگرانی کر رہے ہیں اور انہیں امداد اور بحالی سے متعلق جملہ دفاتر 24گھنٹے ، کھلے رکھ کر متاثرین کی ہر ممکن امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے ۔

وزیر اعظم آزاد جموں وکشمیر کی فوری ہدایت پر چیف سیکرٹری آزاد کشمیر مطہر نیاز رانا نے انتظامیہ کی کمان خود سنبھال لی ۔ چیف سیکرٹری نے تمام محکموں میں ایمرجنسی سیل قائم کر کے متعلقہ سیکرٹریوں کو انکا انچارج بنایا جو ہر گھنٹے کے بعد چیف سیکرٹری کو امداد، بحالی اور عوام کے ساتھ رابطوں کی اطلاع فراہم کرتے رہے ۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر کے ہدایت پر چیف سیکرٹری آزاد کشمیر نے وفاقی وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان کو مکتوب تحریر کیا ہے جس میں تحریک کی گئی ہے کہ لائن آف کنٹرول پر آباد 66010گھرانوں کو ہمہ وقت کشیدہ حالات کے پیش نظر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے خصوصی پیکج کے تحت کیش گرانٹ پروگرام میں شامل کیا جائے۔وزیر اطلاعات راجہ مشتاق احمد منہاس نے اطلاعات و نشریات کی ذمہ داریاں خود سنبھالیں ان کی معاونت کے لیے سیکرٹری اطلاعات محترمہ مدحت شہزاد نے ناظم اعلیٰ تعلقات عامہ کی سربراہی میں ہنگامی میڈیا سیل قائم کیا جس نے 24گھنٹے درست اطلاعات کی فراہمی ، دشمن کے زہریلے پروپیگنڈا کے خاتمہ جیسے حساس فرائض انجام دیے ۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر 5وزراء پر مشتمل خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی جن میں وزیر اطلاعات راجہ مشتاق احمد منہاس ، وزیر ایس ڈی ایم اے احمد رضا قادری ، وزیر صنعت و ترقی نسواں محترمہ نورین عارف، وزیر ہائیر ایجوکیشن کرنل(ر) وقار احمد نور اور وزیر سپورٹس چوہدری محمد سعید شامل ہیں ۔ وزراء کی یہ کمیٹی برنالہ ، کوٹ جیمل ، موئیل ،اور آزاد جموں وکشمیر کے دشوار گزار پہاڑی سلسلوں میں واقع لائن آف کنٹرول کے آخری گاؤں تک گئے ۔

انہوں نے عوام کا حوصلہ بڑھایا اور امدادی کیمپوں کا دورہ کیا اور متاثرین کو ہر ممکن امداد کا یقین دلایا ۔وزیر ایس ڈی ایم اے احمد رضا قادری نے ریلیف کے آپریشن کی خود نگرانی کی اور مختلف امدادی کیمپوں کے دورے کرتے ہوئے متاثرین میں امدادی سامان بھی تقسیم کیا۔وزیر ایس ڈی ایم اے احمد رضا قادری ، وزیر ہائر ایجوکیشن کرنل ریٹائرڈ وقار احمد نور اور سیکرٹری ایس ڈی ایم اے شاہد محی الدین قادری کے ہمراہ پریس کانفرنس کی اور انڈین فائرنگ کے متاثرین کی رہائش ، خوراک سمیت ریلیف اور ریسکیو آپریشن کے بارہ میں میڈیا کو آگاہ کیا۔جبکہ لائن آف کنٹرول کے 13حلقہ جات سے منتخب نمائندگان نے بھی اپنے اپنے حلقہ کے LOCکے علاقوں کے خصوصی دورے کیے اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ آزاد کشمیر حکومت نے ضلعی انتظامیہ کو فوری طور پر متاثرین کی امداد اور دیکھ بھال کے لیے فنڈز جاری کر دیے ہیں ۔ ضلع جہلم ویلی کے لئے 10,000,00روپے ضلع کوٹلی ، پونچھ اور بھمبر کے لیے فی ضلع 500000روپے جبکہ ضلع مظفرآباد اور حویلی کے لیے 200000روپے فی ضلع ریلیز کر دئیے گئے ہیں ۔ محکمہ صحت عامہ کے ڈاکٹر ، عملہ اور ایمبولینس کو متاثرین اور جنگ زدہ علاقوں میں پہنچا دیا گیا ہے تمام ایمبولینس سٹاف کی تعطیلات کو ریاست گیر اور ملکی سطح پر منسوخ کر دی گئی ہیں ۔ آزاد کشمیر کے تمام ادارے قومی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ، فوجی حکام اور دیگر اداروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے ۔ فوج سول انتظامیہ اور عوام کی مشترکہ حکمت عملی اور کارروائی سے دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں مل گئے اور پاکستان اور آزادجموں وکشمیر کی عوام کا سر فخر سے بلند ہوگیا ۔پاک فوج نے جس جرات اور بہادری سے اپنے سے 8گناہ بڑے ملک کی فوج کے حملے کو پسپا کیا اس کی نظیر دنیا بھر میں نہیں ملتی۔

Rasheed Ahmad Naeem

Rasheed Ahmad Naeem

تحریر : رشید احمد نعیم