انڈونیشیا (اصل میڈیا ڈیسک) انڈونیشیا میں ہونے والے 2002ء کے ہلاکت خیز بالی بم دھماکوں میں ملوث ملزم کو دہشت گردی کے الزام میں اٹھارہ برس قید کی سنا دی گئی۔ اٹھارہ برس تک مفرور رہنے والے ذوالقرنین نامی شخص کو دسمبر 2020ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔
انڈونیشیا کی عدالت نے آج بدھ کے روز بالی بم دھماکوں میں ملوث ایک ملٹری کمانڈر کو پندرہ برس قید کی سزا سنائی ہے۔
اٹھاون سالہ ملزم عارس سمارسونو کا حقیقی نام عارف سونارسو ہے، جو ذوالقرنین کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ وہ جمیعہ اسلامیہ نامی تنظیم کے ایک خاص یونٹ کا سربراہ تھا۔ یہ گروہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے عسکریت پسند نظریات سے متاثر ہے اور اسی نے بالی دھماکوں کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔ اس حملے میں دو سو دو افراد کی موت ہو گئی تھی، جن کا تعلق اکیس ممالک سے تھا۔ بالی میں بارہ اکتوبر سن 2002 کو پیڈیز نامی آئرش بار اور ساری کلب کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ملزم کا انکار جرم ذوالقرنین نے انفرادی طور پر بم دھماکوں میں ملوث ہونے کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن اس نے یہ اعتراف ضرور کیا کہ یہ دھماکے اسی کی ٹیم نے کیے تھے۔ ملزم نے عدالت کو بتایا کہ وہ حملے کی منصوبہ بندی میں شامل نہیں تھا اور اسے اس کارروائی کا علم بھی نہیں تھا۔
جج ایلکس ایڈم فیصل نے ملزم کے انکار جرم کو مسترد کرتے ہوئے کہا، ”حقیقت یہ ہے کہ وہ اس ٹیم کا سربراہ تھا اور اس نے بالی منصوبے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔۔۔ جس کا مطلب اعتراف ہے۔‘‘
عدالت میں جج نے مزید کہا کہ مذکورہ شخص نے دہشت گردی کی ہے اور اسے پندرہ برس جیل میں قید کی سزا سنائی جا رہی ہے۔
چھوٹی پیش رفت، بڑے اثرات پورے ہفتے خاتون رادین رورو ہینڈراٹی اپنے تین پہیوں والی گاڑی پر کتابیں لاد کر ایک گاؤں منٹانگ جاتی ہیں۔ وہ گاؤں کے بچوں سے پلاسٹک کا کچرا وصول کرتی ہیں اور اس کے بدلے میں انہیں کتابیں دیتی ہیں۔ بظاہر یہ ایک چھوٹی سی پیش رفت ہے لیکن اس کا اثر بہت وسیع ہے کیونکہ بچوں کو ماحول کے بارے میں معلومات میسر ہو رہی ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ انڈونیشیا میں پلاسٹک کا کوڑا ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔
ذوالقرنین نامی ملزم اٹھارہ برس سے اس وقت تک مفرور رہا جب انسداد دہشت گردی نے اسے سن 2020 میں سماٹرا جزیرے پر لمپونگ میں حراست میں لیا۔
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن سے منسلک افراد کی پابندیوں کی فہرست میں ملزم کا نام بھی شامل تھا۔ امریکا نے اس کو پکڑنے پر پانچ ملین ڈالر کے انعام کا اعلان بھی کر رکھا تھا۔
ذوالقرنین کے بارے میں یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ وہ جکارتہ کے میریئٹ ہوٹل میں ہونے والے سن 2003 کے دہشت گردانہ حملے میں بھی ملوث تھا۔ اس حملے میں بارہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔