انڈونیشیا (اصل میڈیا ڈیسک) گذشتہ ویک اینڈ پر انڈونیشیا کے صوبے سلویسی کے چرچ پر حملہ ایک نو بیاہتا جوڑے نے کیا کیا تھا۔ اس بارے میں پیر کو انڈونیشی پولیس نے بتایا کہ اس دہشت گردانہ کارروائی میں 20 افراد زخمی ہوئے تھے۔ حملہ آوروں کی شناخت بھی ہو گئی ہے۔
انڈونیشی صوبے سلویسی کے شہر ماکسّار کے ایک کلیسا میں گذشتہ روز یعنی اتوار کو مسیحی تہوار ایسٹر کے ہفتے کے پہلے دن مسیحی باشندے عبادت کے لیے جمع ہوئے تھے۔ اس موقع پر موٹر سائیکل پر سوار دو افراد نے ‘جیسس کیتھیڈرل‘ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ سکیورٹی گارڈز نے انہیں روکنا چاہا تو ان دونوں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ اس دھماکے کے نتیجے میں 20 افراد زخمی ہوئے، جن میں چرچ کے گارڈز سمیت وہاں موجود کئی دیگر افراد بھی شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق دونوں مشتبہ خود کش بمبار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔ ابتدائی تفتیش سے پتا چلا تھا کہ ان میں سے ایک بمبار ایک خاتون تھی۔ پیر کو پولیس نے اپنے بیان میں کہا کہ چرچ پر حملہ کرنے والے افراد میاں بیوی تھے۔
‘جیسس کیتھیڈرل‘ پر حملہ کرنے والے جوڑے کا تعلق جماع انشروت دولہ JAD سے بتایا جا رہا ہے۔ انڈونیشی پولیس کے ترجمان آرگو ژووینو نے ایک بیان میں اس ملزم جوڑے کے بارے میں مزید تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس جوڑے کے ایک اور جوڑے کے ساتھ قریبی تعلقات تھے جس نے 2019 ء میں جنوبی فلپائن میں انتہائی خونریز دوہرا بم دھماکہ کیا تھا۔ پولیس ترجمان کا مزید کہنا تھا،” انڈونیشیا میں کلیسا پر حملہ کرنے والے جوڑے کی شادی چھ ماہ قبل ہوئی تھی۔ اس خاتون کا نام رولی ریان زیکے اور اُس کے خاوند کا الفتح ہندیانی صالح تھا۔‘‘
چرچ حملے میں زخمی ہونے والے یک فرد کو ہسپتال پہنچایا جا رہا ہے۔
فلپائنی حکام کے مطابق جنوری 2019 ء میں صوبے سولو کے علاقے جولو کے ایک کیتھڈرل میں ان بم حملوں میں 23 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
انڈونیشیا کے نیشنل پولیس چیف لسٹیو سیگیت پرابوؤ نے پیر کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا،”چرچ پر حملہ کرنے والے مرد کی ابتدائی شناخت میں اُس کا نام ‘ایل‘ بتایا جا رہا تھا۔ اُس نے ان دہشت گردانہ حملوں سے پہلے اپنے والدین کے نام ایک الوداعی پیغام چھوڑا تھا۔ اُس نے کہا تھا کہ وہ شہید ہونے کے لیے تیار ہے۔‘‘
انڈونیشی پولیس کے مطابق جیسس کیتیھڈرل پر حملوں کے سلسلے میں انڈونیشیا کے مغربی صوبے نوسا تنگارا سے پانچ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تفتیشی ٹیم نے جکارتہ اور پڑوسی مضافاتی علاقے بیکاسی کے متعدد گھروں پر چھاپے مارے جن کے نتیجے میں پانچ بم اور دھماکہ خیر مواد برآمد ہوا ہے۔
چرچ کے گارڈز سمیت چند دیگر افراد بھی زخمی ہو گئے۔
اتوار کی شام دیر سے پولیس چیف لسٹیو سیگیت پرابوؤ نے کہا تھا کہ حملہ آور JAD کے ایک سیل کے ممبران تھے جو انڈونیشیا کا ایک داخلی عسکریت پسند گروپ ہے اور یہ اسلامک اسٹیٹ کا حامی گروپ ہے۔ ان کا کہنا تھا،” یہ گروپ اس گروپ سے منسلک ہے جس نے جولو میں حملہ کیا تھا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا حالیہ برسوں میں جے اے ڈی پرانڈونیشیا میں متعدد عسکریت پسند حملوں کا الزام لگایا گیا ہے جس میں تین گرجا گھروں پر خودکش حملے شامل ہیں۔ یعنی 2018 ء میں انڈونیشیا کے دوسرے سب سے بڑے شہر سورا بایا کے تین کلیساؤں پر ہونے والے خود کُش بم حملے شامل ہیں۔ ان مربوط حملوں کے نتیجے میں دو کنبوں کے 15 افراد ، بشمول بچے اور 13 حملہ آور ہلاک ہوئے تھے۔