انڈونیشیا : سگریٹ انڈسٹری نے حکومتی ڈیڈ لائن کو نظرانداز کردیا

Cigarette Industry

Cigarette Industry

جکارتہ (جیوڈیسک) تمباکو ساز کمپنیوں نے انڈونیشیا کی حکومت کی اس وارننگ کو یکسر نظر انداز کردیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ یہ کمپنیاں سگریٹ کے ڈبوں پر سگریٹ کے صحت پر منفی اثرات سے خبردار کرنے والی فوٹوز شامل کریں۔

انڈونیشیا کے نیشنل کمیشن فار چائلڈ پروٹیکشن کے مطابق گزشتہ ڈیڑھ برس سے سگریٹ نوشی کی ممانعت کے حوالے سے تیار کی گئی وارننگ فوٹوز کے باوجود زیادہ تر کمپنیاں منگل 24 جون تک دی جانے والی ڈیڈ لائن پر عملدرآمد کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

کمشنر چیئر ارسٹ مرڈیکا سیریت کے مطابق ‘اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ تمباکو انڈسٹری نے انڈونیشین قوانین کوماننے سے انکار کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘حکومت سگریٹ انڈسٹری کے سامنے شکست سے دوچار ہوگئی ہے۔ انڈونیشیا کی فوڈ اینڈ ڈرگ مانیٹری ایجنسی کے مطابق پیر کے روز تک تین ہزار تین سو میں سے صرف چار سو نو برانڈز نے اپنے سگریٹ کے ڈبوں پر استعمال کی جانے والی وارننگ فوٹوز کو رجسٹر کروایا ہے۔

گزشتہ سال جون میں ان ڈبوں پر دی جانے والی وارننگ کی پانچ مختلف تصاویر دی گئی تھیں اور کمپنیاں ان میں سے کوئی بھی منتخب کر سکتی تھیں۔

انڈونیشیا کے وزیرِ صحت نافسیاہ مبوئی نے کہا ہے کہ ایسی کمپنیاں جنہوں نے ڈیڈ لائن پر عمل نہیں کیا، انہیں وارننگ دی جائے گی اور وہ کمپنیاں جو اس ہدایت پر عمل کرنے میں ناکام رہیں، وہ بیالس ہزار امریکی ڈالرز جرمانے کے ساتھ ساتھ پانچ برس قید کی سزا کا بھی سامنا کریں گی۔ یہ ڈیڈ لائن سگریٹ نوشی کے خلاف مہم ہی کی ایک کڑی تھی۔

انڈونیشیا کی ایک بڑی سگریٹ ساز کمپنی سیمپورنا کے مالک فلپ مورس کا کہنا ہے کہ انہوں نے پیر سے اپنے سگریٹ کے ڈبوں پر وارننگ سائن دینے شروع کر دیئے ہیں، لیکن ہمیں پچھلے اسٹاک کو ختم کرنے کے لیے کچھ وقت درکار ہے۔ دوسری جانب وزیر صحت کا کہنا ہے کہ وارننگ سائن والے ڈبوں کو منگل کے بعد سے ہر جگہ دستیاب ہونا چاہیے۔

سیمپورنا کے ترجمان ٹومی ہرسی پترا کے مطابق ‘ہمیں یقین ہے کہ حکومت ان قوانین کو شفاف انداز میں لاگو کرے گی، تاکہ ناصرف سگریٹ کمپنیوں کے درمیان صحت مند مقابلے کی فضا برقرار رہے بلکہ سگریٹ نوشی کے انسانی صحت پر پڑنے والے اثرات سے بھی بخوبی آگاہی ہو سکے۔

انڈونیشیا میں سگریٹ کے ڈبوں پر وارننگ سائن شائع کرنے کے حوالے سے قانون 2009 میں پاس کیا گیا تھا لیکن اٹھارہ ماہ پہلے اسے تمام سگریٹ کمپنیوں پر لاگو کرنے کے حوالے سے ڈیڈ لائن مقرر کی گئی تھی۔ یاد رہے کہ انڈونیشیا ان چند ممالک میں سے ایک ہے، جنھوں نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ٹوبیکو ٹریٹی میں شمولیت اختیار نہیں کی۔

انڈونیشیا سگریٹ کی پیداوار کے حوالے سے پوری دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے اور ٹوبیکو کنٹرول اس ملک کا ایک بڑا تنازعہ ہے۔ سگریٹ نوشی پر پابندی کی صورت میں کسانوں کی جانب سے شدید احتجاج دیکھنے میں آتا ہے۔

تمباکو نوشی کے حوالے سے ایسے بہت سے اشتہارات جن کو دکھانے پر مغربی ممالک میں پابندی ہے، یہاں کھلے عام دکھائے جاتے ہیں۔انڈونیشیا اس وقت سگریٹ نوشی کرنے والے مردوں کی تعداد کے لحاظ سے سر فہرست ہے اور تمباکو نوشی کی وجہ سے ہر سال یہاں تقریباً بیس ہزار ہلاکتیں ہوتی ہیں۔