انڈونیشیا (جیوڈیسک) انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں عدالت نے ایک شخص کو جنوری میں ایک بم حملے میں ملوث ہونے کے جرم میں دس سال قید کی سزا سنائی ہے۔
اس حملے میں چار عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔ 23 سالہ دودی سریدی نام نہاد تنظیم دولتِ اسلامیہ کے حامی ہیں اور انھوں نے اس حملے میں استعمال ہونے والے ایک بم کو بنانے میں مدد کی تھی۔
اس موقعے پر دودی سریدی نے کہا ہے کہ انھوں نے عدالت کا یہ فیصلہ منظور کر لیا ہے کہ ’ان کے دہشتگرد ہونے کا خطرہ ہے۔‘
اس حملے میں پانچ حملہ آور ہلاک ہوئے جبکہ بعد میں تفتیش کے دوران 40 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے حکام کا کہنا ہے کہ دودی سریدی نے گیس کینسٹرز میں رد و بدل کی تھی تاکہ وہ بم میں استعمال ہو سکیں۔ یاد رہے کہ یہ حملہ ایک خودکش حملہ تھا۔
سریدی کے علاوہ اسی حملے کے حوالے سے ایک اور ملزم 48 سالہ علی ہمکہ کو غیر قانونی طور ہر ہتھیار خریدنے کی کوشش کرنے پر 4 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
مقدمے کے اور سزا کے اعلان کے دوران ان دونوں ملزمان کے چہروں پر مسکراہٹ تھی اگرچہ علی ہمکہ یہ ہتھیار خریدنے میں کامیاب نہیں ہوئے تھے مگر انھیں پھر میں انسدادِ دہشتگردی کے قوانین توڑنے کا مجرم پایا گیا۔
مقدمے کے اور سزا کے اعلان کے دوران ان دونوں ملزمان کے چہروں پر مسکراہٹ تھی۔ دودی سریدی نے سزا سنائے جانے کے بعد اللہ اکبر کا نعرہ بھی لگایا۔
دودی سریدی اور علی ہمکہ نے انگلی اٹھا کر آسمان کی طرف اشارہ کیا۔ یہ نشان عام طور پر تو خدا کی وحدنیت کی علامت سمجھا جاتا ہے تاہم اب اسے دولتِ اسلامیہ سے منسلک تصور کیا جاتا ہے۔
جنوری میں ہونے والے اس حملے کا ذمہ دار جنوب مشرقی ایشیا میں دولتِ اسلامیہ کا پہلا حملہ مانا جاتا ہے تاہم تب سے خطے میں متعدد حملے دولتِ اسلامیہ سے منسلک کر دیے گئے ہیں۔