جکارتہ (جیوڈیسک) انڈونیشیا میں ایک آتش فشاں پھٹنے کے بعد سونامی کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 222 تک پہنچ گئی ہے۔ انڈونیشیا کے ہنگامی حالات سے نمٹنے والے محکمے کے مطابق آبنائے سُنڈا میں یہ آتش فشاں پہاڑ ہفتے کی شب پھٹا۔
انڈونیشیا کے حکام کے مطابق آتش فشاں پہاڑ پھٹنے کے بعد سمندر میں پیدا ہونے والی سونامی لہروں کے سبب ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 222 ہو گئی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد 830 ہے۔ حکام کے مطابق اس قدرتی آفت کے سبب لاپتہ ہونے والوں کی تعداد 30 ہے۔
انڈونیشیا کی ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایجنسی BNPB کے ترجمان سٹوپو پروو نُگروہو نے آج اتوار 23 دسمبر کو قبل ازیں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد 62 ہے اور سونامی کے بعد لاپتہ ہونے والے افراد کی تعداد بڑھ کر 20 ہو گئی ہے، جبکہ 584 افراد زخمی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ حکام ابھی تک سونامی سے متاثرہ علاقوں کے بارے میں معلومات جمع کر رہے ہیں۔
انڈونیشیا کے حکام کے مطابق ہلاکتیں آبنائے سُنڈا کے لامپونگ اور بانتن صوبوں میں ہوئیں۔
انڈونیشیا کے محکمہ موسمیات BMKG کے مطابق سمندر کے اندر لینڈ سلائیڈنگ کے سبب ماؤنٹ انک کراکاٹاؤ نے لاوا اگلنا شروع کر دیا اور ساتھ ہی یہ سمندر میں سونامی کی وجہ بھی بنی۔ یہ آتش فشاں پہاڑ جاوا اور اسماٹرا جزائر کے درمیان موجود آبنائے سُنڈا کے علاقے میں واقع ہے۔ بی ایم کے جی کے مطابق ہفتے رات نو بجکر تین منٹ پر آتش فشاں پہاڑ سے لاوا پھوٹا جبکہ سونامی کی لہریں رات نو بجکر 27 منٹ پر ساحل سے ٹکرائیں۔
حکام کے مطابق سونامی کے بعد کئی افراد لاپتہ ہیں جبکہ 584 افراد زخمی ہیں۔
بی این پی بی کے ترجمان سٹوپو پروو نُگروہو کے مطابق، ’’پورے چاند کی وجہ سے سمندری لہریں پہلے ہی بلند تھیں، لہٰذا دو قدرتی مظاہر جمع ہونے کے سبب یہ نقصان ہوا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہلاکتیں آبنائے سُنڈا کے لامپونگ اور بانتن صوبوں میں ہوئیں۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس قدرتی آفت سے سب سے زیادہ بانتن کا علاقہ متاثر ہوا جہاں چھٹیوں کا سیزن کے ہونے کے سبب سیاحوں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔
حالیہ تاریخ میں سب سے زیادہ طاقت ور زلزلہ لاطینی امریکی ملک، چلی میں سن 1960 میں آیا تھا۔ ریکٹر اسکیل پر اس کی شدت 9.5 ریکارڈ کی گئی تھی اور یہ لگ بھگ دس منٹ تک جاری رہا تھا۔ اس زلزلے کے باعث 5700 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور زلزلے کے نتیجے میں آنے والے سونامی نے جاپان میں 130 اور امریکی ریاست ہوائی میں 61 افراد کی جان لے لی تھی۔ اس تصویر میں چلی کے صوبے ولدیوا کے مناظر ہیں۔
26 دسمبر 2004ء کو ایک زلزلے کے بعد آنے والی سونامی کے نتیجے میں دو لاکھ 30 ہزار کے قریب انسان لقمہ اجل بنے تھے۔ بحر ہند میں اٹھنے والی یہ سونامی لہریں انڈونیشیا، سری لنکا، بھارت اور تھائی لینڈ کے ساحلوں سے ٹکرائی تھیں۔