صنعتی اداروں کو گیس 13 روپے یونٹ دی جائے، سندھ ہائیکورٹ

Sindh High Court

Sindh High Court

کراچی (جیوڈیسک) عدالت عالیہ نے صنعتی اداروں سے گیس کی قیمت میں اضافے کے کے خلاف حکم امتناع جاری کر دیا، ٹیکسٹائل ملوں اور صنعتی اداروں نے قیمتوں میں اضافے کو عدالت میں چیلنج کیا، عدالت نے گیس کی قیمت میں اضافے کا حکم معطل کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل سنگل بینچ نے صنعتی اداروں کے دعوے پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کوآئندہ سماعت تک صنعتی اداروں سے گیس کی اضافی قیمت وصول کرنے سے روک دیا ہے۔

فاضل بینچ نے گل احمد ٹیکسٹائل، امین ٹیکسٹائل ،ثریا ٹیکسٹائل مل اور صنعتی اداروں کی جانب سے دائر کردہ دعوے کی سماعت کی، مدعیان نے وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل اور اوگرا سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ صنعتی اداروں سے گیس کی قیمت 13 روپے فی یونٹ وصول کی جاتی تھی مگر سابقہ حکومت نے قیمت بڑھا کر 100 روپے فی یونٹ کردی تھی۔

اس حوالے سے صنعتی اداروں نے قیمتوں میں اضافے کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا اور عدالت عالیہ نے قیمت میں اضافے کے نوٹیفکیشن پر عمل درآمد معطل کر دیا تھا اور معاملہ تاحال عدالت میں زیر سماعت ہے۔

دوسری جانب موجودہ حکومت نے بھی گیس کی قیمت بڑھا کر 200 روپے فی یونٹ کر دی ہے، شعاع النبی ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت کو اس طرح نوٹیفکیشن کے ذریعے قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافے کا حق حاصل نہیں، گیس کی قیمتوں میں اضافے کیلیے پارلیمنٹ کی منظوری ضروری ہے۔

دعوے میں مزید کہا گیا ہے کہ اس اضافے سے صنعتی اداروں کو یومیہ 10 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا جس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا، ملکی برآمدات اور زرمبادلہ کی مد میں ملک کو نقصان پہنچے گا ، عالمی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات مہنگی ہوجائیں گی دعوے میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی ہے۔

کہ گیس کی قیمت میں اضافے کا حکم کالعدم قرار دیا جائے، پرانی قیمت بحال کی جائے اور اس مد میں وصول کی گئی زائد رقم واپس کرنے کا حکم دیا جائے، فاضل بینچ نے مدعیان کا ابتدائی موقف سن کر حکم امتناع جاری کر دیا اور مدعا علیہان کو آئندہ سماعت کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب داخل کرنیکی ہدایت کی ہے۔