کراچی (جیوڈیسک) صنعت کاروں نے بھتہ خوری اور اغوابرائے تاوان کی وارداتوں میں مزید اضافے پر صنعتی علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ کردیا ، صنعتکاروں نے اپنی آواز بلند کرنے کیلیے وائس آف کراچی انڈسٹریلسٹ قائم کردی۔
وفاقی وصوبائی حکومت، عسکری قیادت اور چیف جسٹس کو صورتحال سے آگا ہ کردیا کہ شہر پربھتہ خوروں اور اغوا برائے تاوان وصول کرنیوالوں کا راج ہے ، ملزمان صنعتکاروں کو اغوا کرنے کے بعد انھیں منظم انداز میں بھاری معاوضے کے عوض فروخت بھی کر رہے ہیں۔
پیرکو پریس کلب میں وائس آف کراچی انڈسٹریلسٹ کے چیئرمین مہتاب الدین چائولہ ، سائٹ سپر ہائی وے ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین جاوید علی غوری، فیڈرل بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین شیخ محمد تحسین، ادریس گیگی، نارتھ کراچی ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین سید عثمان علی نے پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی سموں کو بند کیا جائے۔
صنعتی علاقوں میں پولیس اور رینجرز کے اہل افسران کو تعینات کیا جائے ، ملزمان کیخلاف موثر کارروائی اور مطالبات منظور نہ ہونے پر تاجروصنعتکار ٹیکسوں کی ادائیگی روک دیں گے اور فیکٹریوں کوتالے لگاکرغیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال پر چلے جائیں گے، صنعتی علاقوں میں ایمرجنسی کانفاذ کیا جائے۔
مہتاب الدین چائولہ نے کہا کہ تاجروصنعتکاروں کو محصولات کی مد میں اربوں روپے ملنے کے باوجود بنیادی ضروریات سے محروم رکھا جاتا ہے،10 سے زائد صنعتکاروں کے اغوا کی رپورٹ درج ہے لیکن اب تاجر وصنعت کاروں نے اغوا برائے تاوان کی رپورٹ درج کرانا بند کردی، بھاری رقوم کی ادائیگیوں کے بعد رہا ہورہے ہیں۔
مزید ظلم تویہ ہے کہ صنعتی علاقوں میں اپنی مدد آپ کے تحت لگائے جانے والے خفیہ کیمروں پر حکومت سندھ سے نوٹس وصول ہورہے ہیں، جرمانے ادا کرنے کے چالان بھیجے جارہے ہیں ، حکومت ہر ہفتے اسمبلی میں امن وامان کی بحالی کے لیے اجلاس طلب کرے جس میں اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا جائے ،ان کی تجاویز پر عمل درآمد کرتے ہوئے امن وامان کی بدترین صورتحال کو بہتربنایا جائے ،جاوید علی غوری نے کہا کہ تاجر و صنعت کاردہشت گردوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیے گئے ہیں۔