تحریر: عطاء محمد قصوری عیدالالضحی کی آمد آمد ہے۔ ایک دو روز میں سستے بازار لگانے اور یوٹیلٹی سٹورز میں اشیائے خورد و نوش وافر مقدار میں ارزاں نرخوں پر دستیاب ہونے کی نوید سنا دی جائے گی۔ مسلمانوں کیلئے عیدالالضحی ایک بار پھر رحمتیں اور برکتیں سمیٹنے کا ذریعہ ہے۔ رمضان المبارک میں اللہ کی رحمتوں کا نزول ہوتا ہے اور دیگر مہینوں کی نسبت اپنے فرائض سے غافل مسلمان سجدوں میں جا کر اللہ رب العزت کے حضور معافی کے طلبگار ہوتے ہیں اور یقینا جن کے نماز ،روزے قبول ہوجاتے ہیں انعامات کی برسات انکا مقدر ٹھہرتی ہے۔اسی طرح عیدالالضحی پر مسلمان حج ادا کرتے اور قربانی دیکر سنت ابراہیمی کے فرائض سرانجام دیتے ہیں۔
رمضان المبارک ہو یا عیدالالضحی ہمارے بعض مسلمان مہنگائی،اشیائے خوردونوش کی ذخیرہ اندوزی کرکے اپنے اعمال نامے میں گناہوں کے انبار لگانے میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ہر طرف اشیائے خوردونوش ،چینی،گھی،آٹا ،دالیں ،بیسن،کھجوریں،پھل،سبزیاں،مشروبات سمیت ہر چیز ذخیرہ کی جاتی ہے۔اس سلسلہ میں بعض جگہوں پر متعلقہ انتظامیہ کے بعض افسران بھی انہیں سپورٹ فراہم کرتے ہیں۔
وزراء اور انتظامی افسران رمضان المبارک کے مہینے میں سستے رمضان بازاروں کے سرپرائز وزٹ کے نام پر شہریوں اور دوکانداروں کیلئے درد سر بنتے ہیں۔ریڑھی بان اور دوکانداروں کو مارکیٹ کمیٹی اور متعلقہ انتظامیہ سستی اشیاء فراہم کرنے کیلئے سٹال لگانے پر مجبور کرتے ہیں۔اگر دوکاندار تگڑا ہو تو اس کی منت سماجت کی جاتی ہے کہ ہماری اعلیٰ کارکردگی کا باعث بننے کیلئے بازاروں میں اپنا سٹال ضرور لگائیں۔اگر کوئی غریب ریڑھی بان نظر آجائے تو اسے با زورقوت وہاں لے جایا جاتا ہے۔
Inflation
تحریر: عطاء محمد قصوری مہنگائی ہمارے سروں پر سر چڑھ کر بولتی ہے۔جبکہ اشیائے خوردونوش کی ذخیرہ اندوزی بھی مسلمان مکمل ایمانداری سے کرنے کو اپنا اولین فریضہ سمجھ کر سر انجام دیتے ہیں۔عیسائی مذہب کے تہوار وں پر وہ لوگ ہر چیز پر ڈسکاؤنٹ دیکر ہمارا منہ چڑا رہے ہوتے ہیں کہ دیکھو ہم غیر مسلم ہوکر اپنے تہواروں پر ہر شخص کو رعایت دیتے ہیں جبکہ تم مسلمان ہوکر بھی اپنے تہواروں پر مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کی انتہا کر دیتے ہو۔رمضان بازار لگانا ،یوٹیلٹی سٹورز میں اشیائے خوردونوش فراہم کرنے کے دعوؤں سے نکل کر عملی اقدامات کی ضرورت ہے ۔کیونکہ مسلمان اگرحقیقت میں مسلمان نہیں بن سکتا تو پھر پورا سال لاکھ عبادتیں کرے ،دکھاوئے کی سخاوتیں ،عمرے،حج اور زکواة دے اور مسکینوں کو کھانا بھی کھلائے، چیزیں مہنگی بیچے اور اشیائے خوردونوش کو غائب کر دے تو یقینا اسکا تمام عمل بے کار ہے۔
ہم اس آقا دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے امتی ہیں جنہوں نے فرمایا کہ جس شخص نے ایک شخص کی جان بچائی گویا اس نے پوری انسانیت کی جان بچائی۔اب فیصلہ ہمیں کرنا ہے کہ اگر ہم مہنگائی اور اشیائے خوردونوش کی ذخیرہ اندوزی کرکے اپنے مسلمان بھا ئیوں کو تنگ کرینگے تو قیامت کے دن ہمارا انجام کیا ہوگا؟۔
کل ہمارے ایک بڑے تعلیمی ادارے کے سربراہ ریٹائرڈ کرنل کا کہنا تھا کہ ہم مسلمان محض دکھاوئے کے رہ گئے ہیں بحثیت مسلمان جو خوبیاں ہمارے پاس ہونی چاہیے تھیں وہ غیر مسلموں نے اپنا لی ہیںکل تک ہماری ایمانداری ، گڈگورنینس ، خوداری کی مثالیں غیر مسلم دیتے تھے آج ہم وہی مثالیں غیر مسلموں کی دینے پر مجبور ہیں، ملک تباہی اور لاقانونیت کی آخری حدوں کو کراس کر رہا ہے اورہم اپنا کرداراور اپنا آپ ٹھیک کرنے کو تیار نہیںہر شخص ایمانداری سے اپنے فرائض سرانجام دے جھوٹ ، منافقت پر پابندی ہوامیر غریب کیلئے ایک قانون ہو اور سب سے بڑھ کر قانون اور انصاف کی عمل داری ہو تو نہ صرف مہنگائی، زخیرہ اندوزی کا خاتمہ ہو گابلکہ اغیار ایک مرتبہ پھر ہر کام میںمسلمانوں کی مثالیں دینے پر مجبو ہو جائے گا۔