مہنگائی کے متاثرین کا شور ہر وقت ہر طرف سے اور خاص طور پر رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں ذخیرہ اندوزی، ناجائز منافع خوری کے سبب سو فیصد اضافی مہنگائی کے متاثرین روزہ داروں کی چیخ و پکار سالہ سال سے جاری ہے پر حکومت یاتا جربرداری جورمضان المبارک میں اضافی مہنگائی کوفروخ دینے کی ذمہ دار ہیں نے کبھی نہیں سوچاکہ عام عوام پرمہنگائی کابم گرانے پرایک دن انہیں بھی اللہ سبحان تعالیٰ کے حضورجواب دہ ہوناہے ۔بہت بڑی حقیقت ہے کہ جب مشکلیں اپنی حدیں پار کر جائیں تب آسانی کے راستے بہت قریب ہوتے ہیں۔
یعنی حکومت یاتاجربرادری سے بارباراپیل کے باوجودمہنگائی کاحل نہیں نکل رہاتوعوام کواس خودساختہ مہنگائی کاحل خودہی نکاناپڑے گا،انتہائی آسان ساحل ہے عوام سادگی اپنائیں، دستر خوان پر10،15غذائیں سجانے کی بجائے انتہائی سادہ اورصحت بخش یعنی موسم کے کسی ایک تازہ پھل اورایک مشروب جوسستے داموں میسرآرہے ہوں سے افطارکریں،سٹورشدہ مہنگے پھل اورسبزیاں ہرگزنہ خریدیں،جس پھل،سبزی یاگوشت کوذخیرہ اندوزذخیرہ کرکے مہنگاکرنے کی کوشش کریں اس کااستعمال چندروزکیلئے بالکل بندکردیاجائے توذخیرہ اندوزاپنی موت آپ مر جائیں گے۔
ویسے بھی روزہ توپرہیزگاری کاعملی درس دیتاہے توپھرہم لوگ عام دنوں کے مقابلے میں پھل،سبزیاں،گوشت اوردیگراشیاء خوردنوش کازیادہ استعمال کیوںکرتے ہیں؟روزہ داروں کوروزہ افطارکروانے کی بجائے ہم اپنے رشتہ داروں اوردوستوں کوافطاردعوت پربلاکرخوب نمائش کااہتمام کیوں کرتے ہیں؟دعوت افطارضرورکریں پرسادگی کے ساتھ،اللہ تعالیٰ نے آپ کوکشادگی عطافرمائی ہے توبھی عام عوام کی حیثیت کے مطابق ایک سے دوموسمی غذائیں دسترخوان پر سجائیں تاکہ آپ کی نمائش کے باعث دوسروں کی زندگی مشکلات کاشکارنہ ہو۔جب صاحب حیثیت لوگ خوب نمائش کرتے ہیں تودراصل وہ معاشرے کاتوازن بگاڑرہے ہوتے ہیں جس کے نتائج ان کی زندگی میں خرابیاں پیداکرتے ہیں،احساس کمتری کاشکارلوگ جب جرائم کی طرف مائل ہوتے ہیں تواُن کاشکاریہی صاحب حیثیت طبقات ہی ہوتے ہیں۔
خیریہ ایک الگ اورطویل موضوع ہے آج ہمیں بات کرنی ہے خودساختہ مہنگائی کے موضوع پرراقم کے خیال میں ناجائزمنافع خوری اورذخیرہ اندوزی کے ذمہ دارناجائزمنافع خوریاذخیرہ اندوزکم جبکہ مہنگے داموں خریداری کرنے والے عام عوام زیادہ ہیں۔الحمدوللہ، اللہ تعالیٰ نے ملک پاکستان کوبے پناہ غذائی اجناس سے مالامال فرمایاہے،جتنی غذائی اجناس ہمارے ہاںپائی جاتی ہیں اُن سب کوذخیرہ کرناممکن نہیں لہٰذاسٹورشدہ یابے موسمی پھل اورسبزیاں جوکہ صحت کیلئے زیادہ مفیدبھی نہیں ہوتی کی مہنگے داموں خریداری مکمل طورپربندکردی جائے اُن کی جگہ موسم کے تازہ پھل اورسبزیاں جوزیادہ صحت بخش بھی ہوتی ہیں کازیادہ استعمال کیاجائے اورضرورت پڑنے پراُن میں سے بھی کسی پھل یاسبزی کی قیمت حدسے بڑھنے پرچندروزاس کااستعمال چھوڑدیناچاہئے تاکہ وہ بھی درست قیمت پرواپس دستیاب ہو سکے۔
مثال کے طورپرلیمن یاٹماٹرکے مہنگے ہونے پرہمارے پاس کئی متبادل موجودہیں،لیمن کی جگہ کئی دیگرمشروبات استعمال کئے جاسکتے ہیں اورٹماٹرکی جگہ دہی یاسرکااستعمال کیاجاسکتاہے۔جب عوام لیمن یاٹماٹرکے مہنگاہونے پراستعمال چھوردیں گے توذخیرہ اندوزدرست قیمت پر فروخت کرنے پرمجبورہوجائیں گے۔یہ طریقہ ہمیں صرف رمضان المبارک میں ہی نہیں بلکہ پوراسال اپناناچاہئے تاکہ ذخیرہ اندوزی جڑ سے ختم ہوجائے۔حکومت اورتاجربرادری عام عوام کی مشکلات کوحل کرنے میںناکام ہوچکی ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ عام عوام کی مشکلات حکومتی اعوانوں میں بیٹھے تاجروں کیلئے آسانی کاباعث جبکہ عوام کیلئے آسانی کامطلب ہے کہ حکومتی اعوانوں میں بیٹھے تاجر مشکلات کا شکار ہو جائیں۔
Imtiaz ali shakir
تحریر : امتیاز علی شاکر imtiazali470@gmail.com 0314237099