یوں تو پاکستان کو بجلی کی لوڈشیڈنگ، امن و امان، کرپشن ،مہنگائی،بیروزگاری اور غربت جیسے بڑے مسائل کا سامناہے لیکن مہنگائی نے عام آدمی کا بھی جینا عذاب بنارکھاہے لیکن افسوس حکومتی اقدامات ناکافی ہیں سابقہ وزیر ِ خزانہ اسدعمر نے کہا تھا مہنگائی اتنی ہوجائے گی کہ عوام کی چیخیں نکل جائیں گی واقعی لوگوںکی چیخیں اب تک نکل رہی ہیں شایدانہوں نے ان چیخوں سے تنگ آکر استعفیٰ دیدیا۔ وفاقی بجٹ میں بھاری بھرکم ٹیکسزلگانے کے باوجود اب پھر سوئی گیس کی قیمتوںمیں200فی صد اضافہ کرنے کی تیاریاںکی جارہی ہیں ان حالات میں عوام کی چیخیں نکلنا یقینی ہے عام آدمی کا بلند و بانگ دعوے کرنے والے حکمرانوں سے سوال ہے آپ دل پرہاتھ رکھ کر سوچئے کیا قیامت خیز مہنگائی نے عوام سے خوشیاں نہیں چھین لیں۔
یقینا ایسی ہی بات ہے اب سوال یہ پیداہوتاہے مہنگائی کیوں ہوتی ہے؟ اور کنٹرول کیوںنہیں ہورہی؟ ایک تو اس کا سیدھا سادا جواب یہ ہے کہ افراط ِ زر بڑھنے سے چیزیں مہنگی ہونا یقینی بات ہے دوسرا کسی بھی معاملے میںچیک اینڈ بیلنس نہ ہونا بھی مہنگائی کا بڑاسبب ہے دونوں صورتوں میں ساری ذمہ دار ی حکومت کی ہے جس نے عوام کو حالات کے رحم وکرم پر بے سہارا چھوڑ دیاہے۔۔ بیشتر۔ترقی پذیرممالک کے عوام بھی ان حالات کا شکارہیں لیکن پاکستان کا تو باوا آدم ہی نرالاہے یہاںادارے بڑے کمزوراورشخصیات انتہائی طاقتورہیں جس کی بنیادی وجہ بیوروکریسی، جاگیرداروں، سیاستدانوں اورسرمایہ دار وں کا غیراعلانیہ اتحاد ہے بلکہ بات اس سے بھی آگے جا پہنچی ہے اس طبقہ کی آپس میں رشتہ داریاں ہیں اور ظاہرہے مفادات بھی ایک۔پھر بھی ایک بات نتیجہ کے طورپر سامنے آتی ہے کہ ملک میں قانون صرف کمزورکیلئے ہے بازار چلے جائیں دس دکانوں کا وزٹ کرلیں ہر دکاندار کا اپنا ریٹ ہوگا۔
کبھی دکاندار گاہک کی بہت عزت کرتا تھا اب گراںفروشوںکو کوئی پوچھنے والا نہیں کوئی گاہک بحث کرے یا ریٹ کم کرنے پر اصرار کرے تو دکاندار ایک منٹ میں بے عزت کرکے رکھ دیتاہے مجموعی طورپر اس رویے کی وجہ سے عام آدمی جس میں خریداری کی زیادہ استظاعت نہیں اس کیلئے تو اپنی عزت بچانا مشکل ہوجاتاہے حکومت کے کرتادھرتا، وزیر مشیر اور انتظامی سربراہ بھی تسلیم کرتے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں مہنگائی اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکی ہے لیکن بلندبانگ دعوؤں، لمبی چوڑی تقریروں اور حکومتی انتظامات کے باوجود خوفناک بات یہ ہے کہ اس مسئلہ کو کوئی حل کرنا نہیں چاہتا شاید اس کا بڑا سبب یہ ہے کہ جوپارٹی بھی برسرِ اقتدارآتی ہے یا حالات جس سیاستدان کی فیور میں دکھائی دیتے ہیں بڑے بڑے سرمایہ دار،صنعتکار، فیکٹری مالکان اسی پارٹی میں شامل ہوکر حکومت کا حصہ بن جاتے ہیں یوں ان کی سدابہار بادشاہی قائم رہتی ہے اب حکومت کارروائی کرے تو کس کے خلاف؟۔۔۔ہوشربا مہنگائی کی ایک بنیادی وجہ کرپٹ، ہڈحرام ،نااہل اور نکھٹو سرکاری اہلکار بھی ہیں جو سرکاری دفاترمیں بیٹھ کر مکھی پر مکھی ماتے رہتے ہیںمگر اصلاح ِ احوال کیلئے کچھ کرتے ہیں نہ سائلین کی دادرسی ۔۔انہیں صرف اپنی جیبیں بھرنے کی پڑی رہتی ہے۔
ہمارا وطن ملٹی نیشنل کمپنیوںکیلئے سونے کی چڑیا بنا ہواہے جن کو کوئی پوچھنے والا نہیں حکومت نے عوام کا خیال کرنے کی بجائے ماہ ِ صیام میںگراںفروشوں کو اتنی کھلی چھٹی دے رکھی تھی کہ اشیائے خوردونوش بالخصوص سبزیواور پھلوںکے نرخ آج تک اعتدال میں نہیں لائے جل سکے حکومت سختی سے قیمتیں اعتدال پر لانے کیلئے گراںفروشوں کے خلاف ایکشن لے شاید عوام کو کوئی ریلیف مل سکے۔