لاہور (جیوڈیسک) لاہور بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی مہنگائی کا جن بھی بے قابو ہو گیا۔ کوئی اور راہ نظر نہ آئی تو گرانی کے طوفان میں پھنسے عوام سڑکوں پر نکل آئے۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی کئی شہروں میں احتجاج کیا گیا۔ امیں تحریک انصاف اور شباب ملی نے پریس کلب کے باہر مظاہرے کئے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں اضافہ واپس نہ لیا گیا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کر دیا جائے گا۔ راولپنڈی میں تحریک انصاف کے کارکن پٹرولیم اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف سراپا احتجاج رہے۔ انہوں نے پریس کلب سے مری روڈ تک مارچ بھی کیا۔ ملتان کے چوک نواں شہر میں بھی مظاہرہ کیا گیا۔
تحریک انصاف کے مرکزی صدر جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ حکومت نے چار ماہ میں ہی عوام کی چیخیں نکلوا دی ہیں۔ ڈیرہ غازی خان میں بھی تحریک انصاف نے پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا۔ مظاہرین نے اس موقع پر ریلی بھی نکالی۔ مظفر گڑھ اور راجن پور میں بھی تحریک انصاف کے کارکنوں نے پٹرولیم اور بجلی قیمتوں میں اضافے کیخلاف سراپا احتجاج رہے۔ تحریک انصاف کی جانب سے سیالکوٹ پریس کلب کے باہر بھی احتجاج کیا گیا۔
مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے۔ حافظ آباد میں تحریک انصاف کے کارکنوں نے جنرل بس سٹینڈ سے فوارہ چوک تک ریلی نکالی۔ مظاہرین نے حکومت کیخلاف نعرہ بازی بھی کی۔ منڈی بہا الدین میں بھی تحریک انصاف کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ حکومتی اقدامات سے مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں تحریک انصاف کے کارکن سراپا احتجاج رہے۔ کلمہ چوک سے نکالی گئی ریلی میں سیکڑوں کارکنوں نے شرکت کی۔ بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف ڈسٹرکٹ بار وہاڑی میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ وکلا نے مظاہرہ بھی کیا۔ فیصل آباد میں ٹرانسپورٹرز نے مختلف علاقوں میں مظاہرے کیے اور ریلیاں نکالیں۔
اٹک میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) نے الگ الگ ریلیاں نکالیں۔ ریلیوں کے شرکا نے مہنگائی کیخلاف نعرہ بازی بھی کی۔ دوسری جانب پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے آفٹر شاکس آنا شروع ہو گئے ہیں۔ چینی، خشک دودھ اور بچوں کی برانڈڈ کھانے پینے کی اشیا مہنگی کر دی گئیں۔ پنجاب اور سندھ میں فلور مل مالکان نے آٹا مہنگا کرنے کا اعلان کر دیا۔ ٹرانسپورٹ کرائے بڑھانے کا بھی فیصلہ کر لیا گیا۔ پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کے نرخوں میں تاریخی اضافے سے مہنگائی کا نیا طوفان برپا ہونے لگا ہے۔
مل مالکان اور دکانداروں کی طرف سے اشیا کی قیمتوں میں از خود اضافے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ کراچی میں دو دن میں خشک دودھ کی قیمت 5 روپے کلو، چینی دو روپے کلو اور برانڈڈ خشک دودھ کی قیمت 15 سے 25 روپے کلو بڑھ گئی۔ بچوں کی برانڈڈ کھانے پینے کی اشیا میں بھی10 سے 50 روپے کلو تک اضافہ کر دیا گیا ہے۔ سندھ کے فلور مل مالکان نے اعلان کیا ہے کہ اسی ہفتے کے دوران آٹے کی قیمتوں میں 2 سے 3 روپے کلو اضافہ کر دیا جائے گا۔ گھی، تیل، پتی اور دالوں کی قیمتوں میں بھی اسی نسبت سے اضافے کا خدشہ ہے۔
پنجاب فلور ملز ایسوسی ایشن نے بجلی مہنگی ہونے کے بعد آٹے کی قیمت میں ایک روپیہ فی کلو اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔ باضابطہ اعلان ایک دو دن میں کیا جائے گا۔ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی سکھر میں دوکانداروں نے اشیا و خورونوش کی قیمتوں میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔ لاہور میں ٹرانسپورٹرز نے بھی کرایوں میں اضافے کا اعلان کر دیا ہے جس کا اعلان لاہور ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے حکام سے ملاقات کے بعد ہو گا۔ پشاور کے ٹرانسپورٹروں نے بھی موقع غنیمت جانا اور فی سٹاپ کرائے میں پانچ روپے اضافے کا فیصلہ کر دیا ہے۔