کوئٹہ (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ پنجاب کی قوم پرست جماعت بلوچ نیشنل پارٹی کے کارکنوں اور حامیوں نے حالیہ عرصے کے دوران کوئٹہ اور مستونگ میں خواتین پر تیزاب پھینکے کے واقعات کے خلاف کل بدھ کے روز بولان میڈیکل کالج ہسپتال کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
خیال رہے کہ ان واقعات کی چھ متاثرہ خواتین، جن میں دو کمسن لڑکیاں بھی شامل ہیں، اس وقت بولان میڈیکل کالج ہسپتال میں زیرِعلاج ہیں۔ بی این پی کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے ہسپتال کے اس وارڈ کے سامنے احتجاج کیا، جہاں پر یہ خواتین زیرِ علاج ہیں۔
اس موقع پر کارکنوں نے مذہبی انتہا پسندی کے خلاف بینرز بھی اٹھا رکھے تھے۔ پارٹی کے انفارمیشن سیکریٹری آغا حسن کا کہنا تھا کہ اس قسم کے واقعات بلوچستان میں ماضی میں کبھی نہیں ہوئے اور یہ بلوچ ثقافت اور تہذیب کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتہاء پسند گروہ صوبے میں اپنے ایجنڈے کو رائج کروانے میں آزاد ہیں اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ہے۔
اس موقع پر بلوچ نیشنل پارٹی کے کارکنوں نے عوام کے جان و مال کی حفاظت کرنے میں ناکامی پر حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا ان واقعات کے ذمہ داروں کو گرفتار کیا جائے۔