زخمی حامد میر

Hamid Mir

Hamid Mir

چودھری آپ کراچی کے ہسپتال سے صحت مند اور تندرست ہو کر آئیں۔ اللہ تعالی آپ کی ان انتڑیوں کو سلامت رکھے اور اس معدے کو بھی جس نے پتہ نہیں کتنے اجنبی دیسوں کے ڈالر کھائے ہیں۔قوم اس وقت جب آپ کی صحتمندی کی دعا کر رہی ہے اس سے زیادہ پاکستان کی آبرو پاک فوج اور اس کے محترم ادارے کی ساکھ کو بچانے کے لئے سرگرم ہے۔ آپ نے اور آپ کے مربی ادارے نے جو الزامات لگائے ہیں ان بے ہودہ الزامات کو قوم نے جوتے کی نوک پر رکھ دیا ہے۔

جناب حامد میر! دکھ تو یہ ہے کہ ہم اپنے مخالفین کو دلائل سے زچ کرنے کی بجائے صفحہ ء ہستی سے مٹا دینے کی بات کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔ میں اپنا کالم لکھنے جا رہا تھا میرا خیال تھا کہ ملک دشمنوں نے اس پر حملہ کیا ہے اور خیال اب بھی ہے۔میں چاہتا تھا کہ لکھوں کہ حامد میر واقعی انڈیا کا ایجینٹ تھا میں نے ان کالموں میںحامد میر کے باپ وارث میر کی ملک دشمنی پر مبنی کوششوں کی مذمت کی تھی۔میں نے لکھا تھا کہ وارث میر پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ء صحافت کے سربراہ تھے اور انہوں نے ٧١ کی جنگ میں یہ جھوٹی خبر چلا دی تھی کہ بنگلہ دیش میں پاک فوج نے بنگالی عورتوں کا ریپ کیا ہے جوانوں کو قتل کیا ہے اور میں نے یہ بھی لکھاتھا کہ حامد میر غدار ابن غدار ہے۔

میرے ان کالموں کے نتیجے میں جیو اور جنگ گروپ نے میرے پبلشر اور مجھے ایک ارب روپے کے ہرجانے کا نوٹس بھیجا تھا۔نوٹس ملیا ککھ نہ ہلیا! حامد میر وہ سب کچھ تھا جس کا اظہار آج سوشل میڈیا پر ہو رہا ہے۔ان سب چیزوں کے باوجود میں ان پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں ۔اختلافات ہمیں کسی صورت اجازت نہیں دیتے کہ ہم کسی کو بالجبر صفحہ ء ہستی سے مٹا دیں۔میں نے سوشل میڈیا پر اپنے چاہنے والوں سے یہی کہا ہے کہ ہم ان پر حملے کی مذمت کرتے ہیں ۔میں نے جیو جدہ کے نمائیندے سے دکھ کا بھی اظہار کیا ہے اور اپنے قاید عمران خان کا مذمتی بیان بھی ان سے شیئر کیا ہے۔ابھی یہ جذبات قلم بند کر ہی رہا تھا کہ جیو سے ایک بریکنگ نیوز آئی کہ حامد میر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان پر حملہ پاک فوج کے ادارے آئی ایس آئی کی جانب سے ہوا ہے اور اس کی ذمہ داری انہوں نے جنرل ظہیر الاسلام پر ڈال دی ہے۔بندہ تو میں سادہ سا ہوں مگر اتنی بھی بھولی نہیں کہ اس شر کے پیچھے چھپے مذموم مقصد کو نہ سمجھ سکوں۔بلے اوئے تیریاں ہشیاریاں ! بلے اوئے تیریاں تیزیاں۔ مذمت تو میں کر ہی رہا تھا مگر اس بیان کے بعد مجھے ایک دم احساس ہوا کہ معاملہ صرف تین گولیوں یا حامد میر کا نہیں دال میں کچھ کالا نہیں بلکہ دال ہی کالی ہے اس لئے روہ رو سیاہ سیاپہ کرنے چڑھ دوڑے۔جب میں نے ابصار عالم،امتیاز عالم،ڈاکٹر عامر لیاقت حسین اور اس سے بڑھ کر جناب ٣٥ پنکچر کی گفتگو سنی تو مجھے پتہ چل گیا کہ اس کھیل کا مقصد کیا ہے اس چولی کے پیچھے کیا ہے۔

جب فوج اور جمہوری قوتوں میں محبت بھرے اشارے کنائے کاکول میں ہو رہے تھے اس سمے ملک دشمنوں کے پیٹ میں مروڑ اٹھا اور وہ بھی شہر قاید میں۔ پاکستان کی دشمن قوتوں نے کراچی شہر میں حامد میر پر گولی چلا کر پاکستان کو ہلانے کی کوشش کر دی ہے۔انصار عباسی ایک اور فیکٹر تھا جو مجھے آج پتہ چلا کہ وہ جیو اور جنگ گروپ میں کیا کر رہا تھا۔یہ سب تھے اور جنرل ظہیر الاسلام کی تصویر جیو پر تھی۔لگتا تھا محفل ہے اور اس میں تبراء بھیجنے کے لئے پاکستانی آئی ایس آئی کے چیف کی تصویر کو سامنے رکھ لیا گیا ہے۔بے وقوفوں کا ایک گروہ تھا جو یہ ثابت کر رہا تھا کہ افغانستان میں روس کے کان پکڑوانے والی آئی ایس آئی ایک لکھاری سے نپٹ نہیں سکتی۔

پیپلز پارٹی کے دور میں ایک بار آئی ایس آئی پر ایک ایسی ہی الزام تراشی ہوئی تھی جس کے نتیجے میں اسے رحمان ملک کے نیچے دینے کی کوشش کی گئی تھی ہم نے اس وقت بھی لکھا تھا کہ آئی ایس آئی کوئی بنڈہ نہیں ہے کہ اس پر اسے بٹھا کر اس کے خط کئے جائیں اگر وزیر داخلہ کو شوق ہی ہے بال مونڈھنے کا تو وہ مروہ کی پہاڑی پر سیلون لے لے۔اس وقت کے پستہ قد سیاست دانوں نے آئی ایس آئی چیف احمد شجاع پاشا کو انڈیا بھیجنے کی بات کی تھی۔یہ وہی پاشا ہیں جنہیں تحریک انصاف کا مربی کہا گیا۔

ISI

ISI

دوستو! اب بھی حامد میر پر حملے کی مذمت کرتے ہیں لیکن یہ حملہ بقول عامر میر پاکستانی کی آئی ایس آئی یا فوج نے کرایا ہے اس کی مذمت ہم ہزار گنا زیادہ کرتے ہیں۔حامد میر پاکستان کی فوج اور آئی ایس آئی کے لئے کون سا ہمالیہ ہے جس کو انہوں نے اسلام آباد سے کراچی تک فالو کیا ہے۔یعنی موبائل کی اس دنیا میں اسلام آباد لائنج سے کراچی فون کر کے نہیں بتایا جا سکتا کہ موصوف پہنچ رہے ہیں اس بھونڈی دلیل کو لے کر جیو ایجینسیوں پر الزام لگا رہا ہے۔انصار عباسی کی اسلام پسندی کے پیچھے چھپی اس بد نیتی کا مجھے آج پتہ چلا ہے اور آج سمجھ آئی ہے کہ وہ جیو اور جنگ گروپ میں کیوں چخ مار رہا تھا۔نجم سیٹھی ملالہ یوسف زئی،امتیاز عالم،ابصار عالم سب چیخ اٹھے ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں عمران خان نے بھی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے مگر اس مذمت کے رنگوں میں فرق ہے۔مذمت تو میں نے بھی کی ہے مگر اس سینس میں کے کسی کو قتل کرنا انسانیت کو مارنے کے مترادف ہے۔لیکن اس حملے سے ایک نئی ہائیپ کریئیٹ کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور وہ اس لمحے جب آرمی اور حکومت میں سیز فائر ہوا ہے انتہائی خطر ناک بات ہے۔

انڈیا کبھی نہیں چاہے گا کہ وہ آئی ایس آئی کو پھلتا پھولتا دیکھے وہ تو اس کے پر کاٹنے کی کوششیں آج سے نہیں مدتوں سے کر رہا ہے لیکن دھول چاٹنے کے علاوہ اسے کچھ نہیں ملا۔اس نے حامد میر پر جسم کے نچلے حصوں پر فائرنگ کرا کے ایک نیا ہنگامہ کھڑا کیا ہے۔موٹر سائیکل سوار اگر فوجی ہوتے تو کار میں بیٹھے ہوئے شخص کے سر کا نشانہ بناتے انہیں پیٹ اور ران میں گولیاں مارنے کی کیا ضرورت تھی۔

اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے سوشل میڈیا موجود ہے۔اس نے اس بھونڈے الزام پر جیو اور جنگ گروپ کی بولتی بند کر کے رکھ دی ہے۔ہر طرف سے پاک فوج پر الزام تراشی کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔سچ پوشھیں تو ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے ذاکرانہ خطاب پر لوگ توئے تف کہہ رہے ہیں اور میں نے اندازہ لگایا ہے کہ کراچی کی ایک متشدد جماعت کے لسانیت پرست سنپولیوں کے علاوہ کوئی اس موضوع پر نہیں بولا۔ حیرت کی بات ہے کہ کہ دنیا کی بہترین فوجوں میں سے ایک بہتر فوج پر الزام جڑھ دیا گیا گویا کہ وہ فوج جو ٹریننگ میں ممتاز کہلائی جاتی ہے ایک نہتے شخص کو نہیں مار سکی۔حیرانگی تو اس بات پر ہے کہ حامد میر نے شلوار قمیض کا خاص طور پر ذکر کیا شاید وہ انڈاے کے حلیف کے پائجامے کو بچانا چاہتے تھے۔کیا زیرک نگاہی ہے میرے یار کی تین گولیاں کھا کر بھی بھائی کو بچا گیا۔

عامر میر کہہ رہے تھے کہ ہم ایک دلیر باپ کی اولاد ہیں۔میر صاحب آپ بھی سینئر صحافی ہیں ہم نے تو آج آپ کا نام پڑھا ہے آپ کے ابا حضور کو پوری دنیا جانتی ہے کہ شیخ مجیب کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کی داڑھی نوچنے والا وارث میر کتنا دلیر تھا۔ وارث میر بنگالیوں کا قاتل پاک فوج کو قرار دیتا رہا اور آپ کا بھائی حامد میر اجمل قصاب کو پاکستانی بناتا رہا اور ممبئی حملوں میں پاکستان کو رگیدتا رہا۔مگر باوجود اس کی ملک دشمنی اسلام دشمنی اور فوج دشمنی کے ہم اسے قوت سے منظر عام پر ہٹانے کی مذمت کرتے ہیں اسے زندہ رہنا چاہئیے اسے تو ابھی دیکھنا ہے کہ جس ملک کو اس کا باپ دولخت کرنے میں مصروف رہا وہ کیسے دنیا میں سر اٹھا کر جیتا ہے۔اس قلم کا کیا فائدہ جو مٹھی بھر بلوچستان لبریشن آرمی کے لئے تو تڑپا مگر لاکھوں کشمیریوں کے لئے خاموش رہا جسے نریندر مودی تو دلیر بہادر دکھائی دیا مگر علی گیلانی نہیں۔ آپ کراچی کے ہسپتال سے صحت مند اور تندرست ہو کر آئیں۔اللہ تعالی آپ کی ان انتڑیوں کو سلامت رکھے اور اس معدے کو بھی جس نے پتہ نہیں کتنے اجنبی دیسوں کے ڈالر کھائے ہیں۔قوم اس وقت جب آپ کی صحتمندی کی دعا کر رہی ہے اس سے زیادہ پاکستان کی آبرو پاک فوج اور اس کے محترم ادارے کی ساکھ کو بچانے کے لئے سرگرم ہے۔ان بے ہودہ الزامات کو قوم نے جوتے کی نوک پر رکھ دیا ہے حامد میر۔

Iftikhar Chaudhry

Iftikhar Chaudhry

تحریر : افتخار انجینئر افتخار