جو زخم ملا اپنوں سے ملا

Sad Girl

Sad Girl

تحریر : شاہ بانو میر
طوفان کر رہا تھا میرے عزم کا طواف
دنیا سمجھ رہی تھی کشتی بھنور میں ہے

یہ کچھ روز پیشتر کی بات ہے کہ ہم مسجد میں استاذہ جی کے درس قرآن کیلیۓ کثیر تعداد میں اکٹھی ہوئیں ـ میں کیونکہ پروگرام انچارج میں تھی لہٰذا اِدہر سے اُدہر آ جا رہی تھی کاریڈور سے گزرتے میرے کانوں میں ایک خاتون کا جملہ پڑا
کہ فلاں ۔۔۔ اُس شادی پر نہیں آئی تھی اب سمجھ آئی یہ وجہ تھی ـ میرے پیروں تلے حقیقت میں زمین نکل گئی کہ جو خاتون بات کر رہی تھیں وہ پانچ وقت کی نمازی پرہیز گار اعتکاف دیگر نفلی عبادات کیلیۓ فکر مند رہنے والی خاتون تھیں ـ میرے بڑہتے ہوئے قدم تھمے کہ انہیں کہوں خُدا کا خوف کریں وہ تو اسی شادی میں تھی البتہ اس کی شکل سے ملتی جلتی اس کی دوسری بہن موجود نہیں تھی یہ آپ اتنا بڑا بہتان اتنا بڑا الزام بغیر تصدیق کئے بغیر چار گواہوں کی گواہی کے کس آسانی کے ساتھ تھوپ رہی ہیں ـ

بات ایک نے کر دی دوسری نے بڑی سہولت سے سن لی اور ہو سکتا ہے کہ اب تک وہ بد نما الزام تہمت نجانے کتنے گھروں میں بڑی خاموشی کے ساتھ سفر کرتا کرتا نجانے کیا کیا دھجیاں بکھیرتا ہوا اُس خاندان کیلیۓ معاشرتی مسائل کا خاموش طوفان لے آئے گاـ ہم آخر ایسے کیوں ہیں اپنے گریبان ہمیں کب دکھائی دیں گے؟ اپنی جانب انگلی کب اٹھائیں گے؟ ہماری عبادتیں اگر قرآن پاک سے منسلک ہوتیں تو تربیت ہو چکی ہوتی کہانیوں کو فتنوں کو دل کے گہرے گڑہوں میں مدفون کرنا سیکھ جاتے ـ دین اور دنیا سب کو رکھنا چاہیے یہ نعرہ بلند کرتے ہوئے نفس عمارہ کو نفسِ مطمئنہ میں تبدیل کر چکے ہوتےـ کیسا بد نصیب ملک ہے جہاں ایک طرف غیر ملکی منظم سازشوں نے عوام کا جینا دوبھر کر رکھا ہے

دوسری طرف گاہے بگاہے قدرتی آفتیں نازل ہو ہو کر ہمیں بتاتیں کہ ایسے ہی مساجد میں ناجائز الفاظ کی گفتگو قہر الہیٰ کو دعوت عام دیتی ہےـ پورا ملک بلوچستان ہے یا سندھ پنجاب ہے کے پی کے ہر صوبہ شہہ رگ سے جکڑا ہوا ہے دشمنوں کے جدید منظم ہتھیارات اور سازشی زہنوں سے اور ان کو اصل افرادی قوت کون پہنچا رہا؟ یہ سب ہم میں سے ہی ہیں ـ کوئی امریکی لاہور کی تنگ و تاریک اندرونِ شہر کی گلیوں کا حدود اربعہ نہیں جانتا ـ نہ ہی قبائلی علاقوں کے سنگلاخ پُرپیچ پہاڑی راستوں کا علم کسی اسرائیلی کو ہے ـ یہ سب مہربان ہمارے اندر سے ان کو مدد اور معلومات فراہم کر کے اپنے پیٹ اور اکاؤنٹ بھر رہے ـ

Pakistan

Pakistan

کسی بھی بڑے ملک میں موجود پاکستان دشمن لابی کثیر سرمایہ بھارت اسرائیل یا کسی دوسرے دشمن کی ایماء پر خرچ کر کے پاکستان میں موجود ایک ادارے کیلیۓ ناکافی ثبوت فراہم کر کے کوئی اسکینڈل سامنے لائے گی تو کیا پورا ملک بمعہ سیاستدانوں کے سرمایہ داروں کے دانشوروں کے سب کی مت ماری جائے گی اور سب کے سب ہم آواز ہو کر انصاف کے اصولوں کو نظر انداز کرتے ہوئے فوری طور پے اس ادارے کی خدمات کو کارکردگی کو اس سے متصل سیکڑوں لوگوں کے جذبات کو روند کر کسی ایک چٹ پٹے مصالحے دار آرٹیکل کے پیچھے ہمیشہ کی طرح یوں دھجیاں اڑائیں گے اپنے ہُنر مندوں کی؟ باعثِ ندامت ہے ہم سب کیلئے ؟

آخر میڈیا کب تک کسی پیتل کو سونا اور سونے کو پیتل ثابت کر کے ریٹنگ بڑہا کر دنیا میں فائدہ اور آخرت میں جھلسنے کا سامان خریدتا رہے گا؟ اس شعبے میں اللہ کا خوف اور ایمان کی حرارت کے ساتھ سچائی کب سامنے آئے گی؟ شعیب شیخ جو ایگزیکٹ کے چئیرمین ہیں بول ٹی وی کے حوالے سے بھی ان کا نام معروف ہے ـ پرسوں سے اس ادارے کی شامتِ اعمال اور تمام کے تمام چینلز پر گرد آلود گفتگو کے بعد گویا اس انسان کی چیختی بلکہ احتجاجی پُر زور آواز نے جیسے مجھے امید دلائی کہ یہ تو پاکستان کے کسی ادارے کا نہیں کہا جا سکتا کہ وہ سو فیصد درست کارکردگی دکھا رہا ہے لیکن جو الزامات کی بھرمار ان کے ادارے پر ہے کہ سوا سو سے زائد یونیورسٹیاں کئی ادارے ہیں جنہیں یہ جعلی ڈگریاں فروخت کر کے کروڑوں ڈالر کما چکے ـ الزامات کی طویل فہرست ہے جس کا ذکر بے معنی ہے

مجھے ان کے ایک دو پوائنٹ بہت اہم لگے ان کا کہنا تھا کہ انٹر نیٹ پر ان کا ادارہ سافٹ وئیر بنا کر کورسسز کی صورت بیچتا ہے اور دنیا جہاں سے لوگ ان سے بہرمند ہوتے ہیں ـ ان کا رابطہ اداروں سے ہے جو ان کو اپروچ کرتے اور ان کے کورسسز پر اظہارِ اطمینان کے بعد ان سے خریدتے ان کی ذمہ داری یہیں ختم ہو جاتی ہے ـ اب وہ ادارے جو ان کے کورسسز کے خریدار ہیں ـ وہ اپنے اداروں میں جو دنیا کے مختلف ممالک میں موجود ہیں ان کو استعمال کر کے اگر درست طریقہ کار کے مطابق نتائج حاصل نہیں کرتے اور ساز باز کر کے ان کے کورسسز کے عوض رقوم وصول کر کے اپنے اپنے اداروں سے پڑھنے والوں کو جعلی ڈگریاں جا ری کرتے ہیں

Fake Degree

Fake Degree

قصور کورس بنا کر بیچنے والوں کا ہے یا پھر اُن اداروں کا جو ان کو غلط انداز میں استعمال کر رہے ہیں؟ـ جہاں جہاں ایسے اداروں کا پتہ چلا ہے تو وہاں کے ممالک کو چاہیے کہ وہ قانون کے مُطابق کاروائی کر کے انہیں سزا دیں ـ نا کہ منہ اٹھا کر ہر الزام کا رخ پاکستان کر کے یہاں طوفان بپا کر دیں ـ ہمارے دفاتر سے کمپیوٹرز اٹھا لئے گئے دو سال سے ایف بی آئی ادارے کے ایک ایک پیسے کا حس اب لے رہی ـ آئی ٹی ٹیکنالوجی ٹیکس فری ہے اسی لئے میں نے ٹیکس نہیں دی ا یہ سوال آپ حکومت سے کریں کہ اس نے کیوں ڈیوٹی فری رکھی ہوئی ـ ایک سوال یہ کیا گیا کہ آپ کے دفتر سے جعلی سرٹیفیکیٹس ملے جس میں کئی نامور شخصیات کے نام ہیں کئی اہم یونیورسٹیوں کے نام لکھے ہوئے 100 فیصد اعتماد کے ساتھ شیخ شعیب نے جواب دیا کہ ہمارا ادارہ دنیا جہاں کی یونیورسٹیوں کے ساتھ کام کرتا ہے آپ ابھی اوپن کریں گگل اور کسی بھی ادارے کا فارم پرنٹ آؤٹ کر کے اپنے دفتر میں رکھ لیں ـ اس سے کیا ثابت ہوتا ہے؟ کہ ہم لوگ جعلی ڈگریاں دے رہے؟ جو الزامات لگائے گئے وہ سب بوگس اور منفی کاروباری سوچ کی نشاندہی کرتے ـ کیونکہ کوئی ایک سرٹیفیکیٹ جو آپ پبلک کو دکھا رہے اس کو غور سے دیکھیں کوئی ایک ایسا ہو کہ جس پر ایگزیکٹ کا نام ہے؟

یہ وہ لمحہ تھا جب اینکر کے ماتھے پر پسینہ آ رہا تھا کیونکہ الزمات کی بھرمار اور بے تکے سوال اس جواب کے بعد اپنی موت پر چکے تھے ـ ہمیشہ کی طرح صرف لیگ پُلنگ کیلیۓ تیار کیا جانے والا ڈرامہ اپنے مطلوبہ نتائج حاصل کر چکا ـ پوری دنیا میں جگ ہنسائی اس غیر ملکی اخبار کے آرٹیکل کی وجہ سے نہیں ہمارے رویوں کی وجہ سے ہوئی ـ مضبوط ادارے کسی ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہوتے اور ہماری ہڈی تو پہلے ہی کئی مہروں کے درمیان خلا کا شکار ہے ـ ایسے میں چند ادارے اگر خوش نصیبی سے اس ملک کی ڈولتی کشتی کو طوفان میں سنبھالے ہوئے ہیں تو چند کاروباری حریفوں کے سوچے ہوئے اس گھٹیا منصوبے کو پاکستان کےمیڈیا کو پوری دنیا میں 24 گھنٹے یوں نمایاں کرنا چاہیے تھا؟ یہ سوال صرف آج کا نہیں ہمارے مزاج مستقل اسی ذہنی پستی کا شکار ہیں ـ کسی کی عزت ہو یا کسی کا خاندان کسی کا کاروبار ہو یا کسی شخصی اہمیت ہم اپنی نیچ سطحی ذہنیت کا اجتماعی استعمال کر کے خود اپنے لئے بد دعا کا اہتمام کرتے ـ مجھے نجانے کیوں یہ یقین ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر بے ایمانی نہیں ہوئی لیکن حسبِ معمول اب کچھ نہ کچھ تو روایتی انداز میں بےترتیبیاں ضرور سامنے آئیں گی ـ جو ان تین دنوں میں ادارے کے سربراہ کی بدنامی ہوئی جو ان سے متصل ممبران کو ذہنی اذیت ملی ـ پاکستان کا تاثر الگ برباد ہوا اس کا ازالہ نا ممکن ہے ـ

اصل معاملہ ہے ایک نئے طاقتور کامیاب ناموں سے مزین ٹی وی چینل کا جس کو شروع ہونے سے پہلے ختم کرنے کیلیۓ یہ تابڑ توڑ حملے باہر سے کروائے گئے ـ جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے شعیب شیخ کا دبنگ لہجہ گواہی دے رہا ہے کہ وہ اس بپھرے ہوئے جھاگ نما طوفان سے ابھر کر اپنے آپ کو اپنے اداروں کو منوائے گا ـ ان کے ٹی وی چینل سے خائف لوگوں کے اس پراپگینڈے نے خود بخود اس چینل کو ہر ایک کا بول بنا دیا ـ پچھلے سال ایسا ہی سلوک ایک اور ٹی وی چینل کے ساتھ اجتماعی طور پر روا رکھا گیا آج تاریخ پھر خود کو دہرا رہی ہے نہ کل وہ چینل ختم ہوا اور نہ ہی آج بول ختم ہوگا ـ شعیب شیخ کی آواز کا درد اور تکلیف نجانے کیوں مجھے اس شعر کی یاد دلا رہا کہ بیگانوں سے تو کوئی گِلہ نہیں ہوتا اگر اپنے مشکل وقت میں ساتھ دیں ـ
جو زخم ملا اپنوں سے مِلا
غیروں سے شکایت کون کرے؟

Shahbano Mir

Shahbano Mir

تحریر : شاہ بانو میر