کراچی : پاکستان اس وقت تکفیریت کی لپیٹ میں ہیں جن کو یہاں پر خود ہمارے اداروں نے پالے ان سفاک دہشت گردوں نے پاکستان کے ساٹھ ہزار سے زائد لوگوں کو شہید کیے حالیہ دہشت گردی کا جو مجرمانہ واقع ہو ا جس میں سینکڑوں بے گناہ معصوم بچے لقمہ اجل بنے جن کو یہ نہیں پتہ تھا کہ ہمارا جرم کیا ہے بے گناہوں کے خون سے ہولی کھیل کر دہشت گردوں نے ریاستی رٹ کو چیلنج کیا ہے ہم ان عظیم شہداء کے دکھ کو محسوس کرتے ہیں کیونکہ ہمیں بسوں سے اتار کر شناختی کارڈ دیکھ دیکھ کر مارا گیا ہمارے بچے، خواتین، نوجوان، ڈاکٹرز، انجینیئرز، وکلائ، ادیب، پروفیسرز،ب زنس مین، مارے گئے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ ہم سوا سو لاشیں لے کر ٹھٹھرتی سردی میں سڑکوں پران ریاستی اداروں اور حکمرانوں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لئے بیٹھے رہے اور پاکستان کو محفوظ کرنے کی صدا و فریاد بلند کرتے رہے مگر حکمرانوں اور ریاستی اداروں کی کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ملتان، میلسی، وہاڑی، اور لاہور میں اپنے دو ،روزہ دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہم بار ہا یہ کہتے رہے یہ تکفیری سوچ ایک ناسور ہے آگ ہے اس کو بروقت ریاستی طاقت کے ساتھ روکا جائے اگر یہ آگ پھیل گئی تو سب کو جلا کر رکھ دینگے یہ تکفیری جہادی ہے یعنی یہ گروہ اپنے سوا سب کو کافر اور مشرک سمجھتے ہیں ان کا نشانہ ہر مکتب فکر بنے شیعہ ،سنی اقلیتی برادری،افواج پاکستان،پولیس حساس اداروں کے ملازمین،صحافی،خواتین،بچے سب ان کے ظلم و بربریت کا نشانہ بنے،پشاور میں مولانا حسن جان نے خودکش حملوں کیخلاف جمعہ کے خطبے میں فتویٰ دیا اتوار کو اُن کو شہید کیا گیا لاہور میں علامہ ڈاکٹر سرفراز نعیمی کو ان تکفیریوں نے دہشت گردی کے خلاف فتویٰ دینے پر شہید کر دیا لیکن ہمارے ادارے حکمران خاموش تماشائی بنے بیٹھے رہے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ تکفیریت ایک آئیڈیالوجی ہے اس سے مسلم امہ کو مقابلہ کرنا ہے اور اسلام کو ان خارجی گروہ سے محفوظ کرنا ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وطن عزیز میں ان دہشت گردوں کیخلاف ملک گیرآپریشن کیا جائے ملک کے چپہ چپہ میں چھوٹے چھوٹے وزیرستان موجود ہیںایک جامع انٹیلیجنس کے بنیاد پر ان دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا جائے اور ان کے فنانسرز،سہولت کاروں کو بنا کسی سیاسی مفادات کے قانوں کے گرفت میں لایا جائے اور فوجی عدالتوں کو فوری فنکشنل کرکے ان درندوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ عدالتی نظام میں جج کے سامنے کوئی انسان قتل ہو اور اگر کورٹ میں کوئی گواہ پیش نہ ہوا تو وہ قاتل بری ہو جائے گا یہ ہمارا نظام انصاف ہے کیا ایسے معاشرے میں امن کا قیام ممکن ہے ؟ہرگز نہیںجب تک ہم ایسے فرسودہ نظام کو جڑ سے نہیں اکھاڑ پھینکیں گے معاشرتی برائیوں کا خاتمہ ممکن نہیںانہوں نے اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی جانب سے پھانسی کیخلاف اپیل کو پاکستان کے سلامتی اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا یہ نام نہاد ہیومن رائٹس چمپینئز کو ڈرون حملے نظر نہیں آتے؟لیبیااورعراق میں محض جھوٹ کے بنیاد پر جنگ مسلط کر کے لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا اس وقت یہ کہا ںتھے؟ مصر اور بحرین میں جمہوریت کا نعرہ بلند کرنے والوں کا قتل عام کیا گیا اور اس وقت بھی جاری ہے وہ ان کو نظر نہیں آتے؟سعودی عرب میں ہر ہفتے کسی نہ کسی پاکستانی کا سر قلم ہوتا ہے۔
کبھی ان کے بارے میں کچھ کہا؟انہی تکفیری دہشت گردوں کو قطر سمیت مختلف عرب ملکوں میں ٹرینگ سینٹر قائم کرکے مسلمان ممالک میں خونریزی کے لئے بھیجے جاتے ہیںاور اس کے پیچھے یہی طاقتیں ہوتی ہیںاب پاکستانی قوم کی دہشت گردوں کیخلاف بیداری اور اتحاد نے ان بیرونی دشمنوں کی نیندیں حرام کر دی ہے ان کو اپنا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے اگر ان مغربی ممالک کو اتنا دکھ ہے تو ان تکفیریوں کو اوپن ویزے کا اعلان کر کے وہاں بسایا جائے پاکستان میں اب کسی شرپسند اور دہشت گرد کے لئے جگہ موجود نہیںانشااللہ اب پاکستان کی سلامتی سے کھیلنے والوں کو مزید برداشت نہیں کرینگے اس پاک دھرتی کے لئے جس طرح ہمارے آباوُاجداد نے جانی مالی قربانیاں دی ہے اس وقت بھی ہم اپنے وطن کی سلامتی اور بقا کے لئے سر بکف تیار ہے اور کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔