لاہور (جیوڈیسک) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے وزیر اعظم نواز شریف کو واضح مینڈیٹ دے دیا ہے، اب حکومت کا امتحان شروع ہو گیا، پشاور شہر کئی دہائیوں سے مسلسل قربانیاں دے رہا ہے، اس کے شہریوں کے حوصلے اب بھی بلند ہیں، مرکزی حکومت شہر کی عزت افزائی کرتے ہوئے دلیر ترین شہر کارتبہ دے، آرمی پبلک اسکول کو یونیورسٹی کا درجہ دے کر پرنسپل طاہرہ قاضی کے نام سے منسوب کیا جائے جنہوں نے اپنی جان کی قربانی دے کر معصوم طلبہ کی جان بچائی۔سراج الحق نے آرمی پبلک سکول کی شہید پرنسپل طاہرہ قاضی اور شہید طالب علم ثاقب کے لواحقین سے تعزیت اور فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کا اسکولوں کو بچوں کے نام سے منسوب کرنے کے فیصلے کو سراہتے ہیں
اس فیصلے سے بچوں کی قربانی زندہ رہے گی، قوم کی خواہش ہے کہ اس تاریخی قربانی کے بدلے میں اسے امن ملے، قبائلی علاقوں کو مشران کے مشورے کے ساتھ ایک نظام دیا جائے اور اسے مزید سرزمین بے آئین نہ رکھا جائے، لاکھوں آئی ڈی پیز کے لئے ایمرجنسی پروگرام تشکیل دیا جائے، ان کے لئے روزگار اور عزت کے ساتھ واپسی کا اہتمام کیا جائے۔ 2015ء کو امن کا سال قرار دیا جائے، سیاست اور پارٹی مفادات سے بالاتر ہوکر قومی امن مارچ کا اہتمام کیا جائے، ملک میں تمام مسائل کی جڑ نظریہ پاکستان سے بے وفائی ہے، ملک بھر کے علمائے کرام نے دہشت گردی اور بالخصوص پشاور میں سکول کے معصوم بچوں کے سفاکانہ قتل کی مذمت کی، منبر و محراب کی قوت استعمال کرکے دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کی حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے، شریعت اور مساجد کے خلاف پروپیگنڈہ مغربی ممالک اور استعمار کا ایجنڈہ ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ 16دسمبر کے اندوہناک سانحے کے بعد پشاور میں زندگی رک گئی ہے،چہروں سے مسکراہٹیں ختم ہوگئیں، اس حادثے کے اثرات تادیر قائم رہیں گے، یہاں کے عوام نے معصوم فرشتے کفن میں لپیٹ کر مٹی کے حوالے کئے ہیں، اس واقعے نے پوری قوم اور تمام سیاسی جماعتوں کو متحد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی اپیل پر ہم نے ان کو مکمل مینڈیٹ دے دیا ہے، اب نواز شریف اور ان کی پوری ٹیم کا امتحان ہے، سیاسی جماعتوں نے ان کو یہ مینڈیٹ امن کے لئے دیا ہے،تاہم انہوں نے کہا کہ پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ممکنہ اقدامات اور اسٹریٹجی کے بنیادی خدوخال کے خاکے یا Concept Paper کی منظوری دی گئی ہے، حکومت اجلاس میں منظور کردہ متفقہ سفارشات کی روشنی میں تفصیلی منصوبہ بنائے گی اور اس حوالے سے جو بھی قانون سازی کرنا ہوگی یا اقدامات تجویز کئے جائیں گے وہ حکومت قومی اسمبلی میں پیش کرے گی اور عوام کا منتخب ایوان اس کی منظوری دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ جو بھی اقدامات ہوں گے
وہ آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کیے جائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جرم اگر وزیر اعظم کرے ، کوئی وزیر یا کوئی عالم دین قانون سب کے لئے برابر ہے اور جس نے بھی جرم کیا ہے اس کے خلاف قانون حرکت میں آنا چاہئے لیکن لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کے بیان کو بنیاد بنا کر لال مسجد گرانے کی بات کرنا انتہائی نامناسب ہے، جو بھی یہ بات کرتے ہیں وہ ملک دشمن قوتوں کے ایجنڈے کی تکمیل کررہے ہیں۔ قبل ازیں آرمی پبلک اسکول کی شہید پرنسپل طاہرہ قاضی کے شوہر قاضی ظفر سے اظہار تعزیت کے بعد ان سے گفتگو کے دوران امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم شہداء کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے، شہید طاہرہ قاضی نے قربانی کی جو مثال قائم کی ہے اس پر پوری قوم کو فخر ہے۔