تحریر : شاہد شکیل کئی صدیوں سے محقیقین مختلف تجربات سے کچھ نہ کچھ ایجاد کرتے آرہے ہیں پچاس سال قبل کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ دنیا اس قدر تیز رفتاری سے ترقی کرے گی لیکن سائنس اور ٹیکنالوجی کے نتائج سامنے ہیں،ایسی ہی ایک ٹیکنالوجی جسے مائکرو چپ کہا جاتا ہے اس معمولی چوکور عام سی پلیٹ میں دنیا سمیٹ دی گئی ہے،مائکرو چپ کیا ہے اور کیسے فنکشن کرتا ہے۔مائکرو چپ عام طور پر مختلف میٹریل مثلاً کاٹن، دھات، اور سلیکون کے ذریعے نہایت حساس ٹیکنالوجی سے لیبارٹریز میں تیار کئے جاتے ہیں ان کے بغیر کمپیوٹر ٹیکنالوجی ناممکن ہے یہ پلیٹس نہایت پیچیدہ مائکرو الیکٹرونکس ،انٹیگریٹڈ سرکٹس ،ٹرانسسٹر اور سینسر کنڈکٹر کے اشتراک سے تیار ہوتے ہیںجس میں مختلف اقسام کے میٹل اجزاء مثلاً باریک تاروں اور برقی و مقناطیسی مواد کے علاوہ درجہ حرارت کو مدنظر رکھتے ہوئے صاف و شفاف سیلیکون سے خصوصی مشینوں پر ہائی ٹیک انسٹرومنٹس سے تیار کیا جاتا ہے ان کے اندرونی حصے میں آٹو میٹک آن اور آف کرنے کا الیکٹرونک سسٹم نصب ہوتا ہے جسے عام طورپر سوئچ کہا جاتا ہے۔
مائکرو چپ تیاری کے بعد بائنری سسٹم میں ریاضی کے قابل بنانے کے بعد پروسیسرز میں ایڈجسٹ کئے جاتے ہیں ۔انیس سوستر میں چھ سو ٹرانسسٹر چپ ایجاد کئے گئے اور چند سال بعد ان کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی جبکہ آج کئی میلین اور کئی مربع سینٹی میٹر پر فِٹ کئے گئے ہیں، انیس سو اکہتر میں پہلا مائکرو پروسیسر مارکیٹ میں متعارف کروایا گیا جس میں بذریعہ چپ ریاضی یونٹ ، کنٹرول یونٹ،انٹرمیڈیٹ کے نتائج،دیگر پروگرامز کو ہدایات دینے کے علاوہ ڈیٹا کی صفائی کرنے اور میموری یکجا کرنے کیلئے ماڈل کے طور پر استعمال کیا گیا،مائکرو پروسیسر میں بذریعہ کی بورڈ ڈیٹا فنکشن کرتا، عمل درامداور میموری سیو کرتا ہے اس میں کئی اقسام کے پروگرامز بذریعہ آپریٹنگ سسٹم محفوظ کئے جاتے اور مانیٹر پر دیکھا جا سکتا یا پرنٹ آؤٹ کیا جا سکتا ہے۔مائکرو چپ کی ایجاد کے چند سال بعد بار کوڈ متعارف ہوا کئی لوگ آج تک نہیں جانتے کہ بار کوڈ کیا ہے اور کس کام آتا ہے۔
مائکرو چپ سے منسلک جدید ترین ٹیکنکل آپریٹنگ سسٹم میں بار کوڈ کا اہم کردار ہے جو پروسیسر اور چپ سے کسی حد تک منسلک رہتا ہے ،بار کوڈ کوئی نئی تحقیق یا ایجاد نہیں بلکہ دنیا بھر میں استعمال کیا جاتا ہے۔بار کوڈ کیا ہے؟۔بار کوڈ کے متعارف ہونے سے مصنوعات کی دنیا میں انقلاب آگیا اور اس ٹیکنالوجی نے دنیا فتح کر لی۔چھبیس جون انیس سو چوہتر میں بارکوڈ کے متعارف ہونے سے مصنوعاتی شعبوں میں انقلاب آگیا کیونکہ اس تیکنک سے کئی شعبوں مثلاً امپورٹ ایکسپورٹ میں آسانیاں پیدا ہوئیں اور اب تک مختلف پیکیجنگ اور کئی مصنوعات پر پایا جاتا ہے لیکن بہت کم لوگ بار کوڈ کے بارے میں جانتے ہیں اور اس شش وپنج میں مبتلا رہتے ہیں کہ پیکنگ یا مختلف مصنوعات پر ان لائنوں کا کیا مطلب ہے جن کا مطالعہ کرنا یا سمجھنا ناممکن ہے۔دنیا کے تمام ممالک کا کمپیوٹر کوڈ یعنی بار کوڈ ہے اور وہ اپنی مصنوعات بذریعہ بار کوڈ ہی متعارف کرواتے ہیں۔بار کوڈ کا پیٹنٹ تقریباً تیس سال پرانا ہے،انیس سو تہتر میں یو پی سی۔
American Goods
یونیورسل پروڈکٹ کوڈ امریکا میں متعارف ہوا تقریباً ایک سال بعد پہلی امریکی مصنوعات جوسی فروٹ چیونگم جو دس کی پیکنگ پر مشتمل تھی پہلی بار اسکی کوڈ سکینگ کی گئی ،یورپ میں تین سال بعد یورپین کوڈ کے ذریعے بار کوڈ جو سکینر اور چپ سے مشترک تھے متعارف کروایا گیا جسے ای اے این یعنی یورپین آرٹیکل نمبر کا کوڈ ورڈ دیا گیا۔بار کوڈ کے متعارف ہونے سے قبل انڈسٹریز اور کئی سپر مارکیٹس میں بذریعہ پروسیسر ،کی بورڈ اور چپ سے مصنوعات کا اخراج و اندراج کیا جاتا اور اسی ٹیکنالوجی سے خرید وفروخت ہوتی لیکن بار کوڈ کے بعد تمام ٹیکنالوجی کو یکجا اور مشترک کر دیا گیا ،عملی استعمال کے آغاز میں بار کوڈ کو سکین کرنے میں کئی ٹیکنیکل مسائل سے دوچار ہونا پڑا اکثر اوقات سکینر مشین کو با رکوڈ کے مطالعے میں دقت پیش آتی لیکن رفتہ رفتہ جدید ٹیکنالوجی سے غلطیوں کو دور کیا گیا اور آج بغیر کسی تیکنیکی مسائل کے دنیا بھر میں بار کوڈ کا استعمال جاری ہے۔اگرچہ یورپ میں کئی مصنوعات پر بار کوڈ کا لیبل یا ایٹیکیٹ موجود ہوتا ہے لیکن پھر بھی دوران سکینگ مسائل پیدا ہوتے ہیں کیونکہ مخصوص مصنوعات یا آرٹیکل وہ کسی بھی برانچ، انڈسٹری یا شعبے سے ہوں کوڈ کی ریڈنگ نہیں ہوتی۔
مثلاً کتابوں کے کوورز پر تیرہ نمبرز درج ہوتے ہیں جن پر اے ای این یعنی یورپین کوڈ ہوتا ہے جسے انفرادی بار کوڈ کے طور پر سکین کیا جاتا ہے یا بدیگر الفاظ آئی ایس بی این یعنی انٹر نیشنل سٹینڈرڈ بک نمبر بھی کہا جاتا ہے اور یہی وہ بار کوڈ ہوتے ہیں جنہیں سکین کرنے کے بعد اشیاء کی خرید و فروخت کی جاتی ہے دوران سکین مانیٹر پر مصنوعات مثلاً کتاب کے بارے میں تمام معلومات حاصل ہوتی ہیں کہ کہاں پبلش ہوئی،کب ہوئی، کب سے دستیاب ہے اور اصل قیمت کیا ہے وغیرہ ،چونکہ دوران خرید وفروخت رد بدل کی گنجائش نہیں ہوتی اس لئے کسی قسم کے مسائل پیش نہیں آتے۔جدید ٹیکنالوجی نے آج دنیا بھر میں خرید وفروخت کو مزید آسان بنا دیا ہے۔
مثلاً بذریعہ سمارٹ فون ادائیگی کی جا سکتی ہے،میوزک سکین کیا جا سکتا ہے ، کسی قسم کے پوسٹر پر چسپاں بار کوڈ کو سمارٹ فون سے سکین کرنے کے بعد مکمل معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں کیونکہ نئی تیکنک کیو آر کوڈ کی بدولت یہ تمام ٹیکنالوجی پل بھر میں آپ کی جیب میں ہیں،سائنسی ترقی اور جدید ٹیکنالوجی نے مستقبل کی راہیں ہموار کی ہیں جس سے دنیا بھر میں لوگ مستفید ہو رہے ہیں ، لیکن افسوس کہ چند ممالک میں جدید ٹیکنالوجی کو منفی انداز میں استعمال کرنے سے کئی نقصانات بھی ہو رہے ہیں۔