اسلام آباد (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے وکیل عبد الحفیظ پیرزادہ نے چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں انکوائری کمیشن کو بتایا کہ پنجاب کے علاوہ کسی صوبے میں بیلٹ پیپرز ریٹرننگ افسران کے مطالبہ پر نہیں چھاپے گئے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر صوبائی الیکشن کمیشن لاہور عبدالوحید نے کمیشن کو بتایا کہ 26 اپریل کی بیلٹ پیپرز کی تعداد کی فہرستیں ریٹرننگ افسران کی ڈیمانڈ پر تیار ہوئیں۔ سابق ڈی جی بجٹ الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ آئی بی اور آئی ایس آئی کے نمائندوں نے پوسٹل فاونڈیشن پریس کی سیکورٹی کلیرنس دی۔
مینیجر پرنٹنگ کاپوریشن فضل الرحمان نے بتایا کہ پوسٹل فاونڈیشن کی جانب سے 41 لاکھ 91 ہزار بیلٹ پیپرز بغیر نمبرنگ چھاپے گئے جبکہ ان کی نمبرنگ اور جلد سازی کے لیے پرنٹنگ کارپوریشن کو اضافی افراد لینے پڑے۔ بغیر نمبر بیلٹ پیپرز چھاپنے پر پوسٹل فاونڈیشن کو ادائیگی مئی 2015 کے آخر میں کی گئی۔
مسلم لیگ ق کے وکیل خالد رانجھا کے طرف سے دھاندلی کے ذمہ دار ریٹرننگ افسران کو قرار دینے پر سربراہ کمیشن جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ آر اوز نے حتمی نتائج کے وقت آپ کو نوٹس نہیں دیا محض اس نکتہ پر فرض کر لیں کہ وہ دھاندلی میں ملوث تھے بغیر ثبوت کے جوڈیشل افسران پر دھاندلی میں ملوث ہونے کی الزام تراشی نہ کی جائے۔ کمیشن کی کارروائی اب بدھ کو ہو گی۔