ہار جانے کا حوصلہ رکھا سب اندھیروں کو زیرِ پا رکھا جب ہتھیلی پہ اِک دیا رکھا کوئی بھی اختلاف جیون میں تجھ سے رکھا تو برملا رکھا ہم نے تجھ سے وصال و فرقت کا ہر تعلق ہی کچھ جدا رکھا زندگی کی اداس راہوں میں کوئی ہمدم نہ آشنا رکھا پاس رہ کر بھی دوریوں کا سماں تونے کیسا یہ سلسلہ رکھا ہم نے تیری انا کی خاطر ہی عمر بھر خود کو زیرِ پا رکھا اِس محبت کے کھیل میں زریں ہار جانے کا حوصلہ رکھا