حیدرآباد (جیوڈیسک) سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا ہے کہ سندھ کی پارلیمانی قیادت لالچی اور کرپشن میں ڈوبے ہوئے افراد کے ہاتھوں میں ہے اور وزیر اعلیٰ سندھ سمیت وفاقی حکومت کی جانب سے سندھی نوجوانوں کی لاشیں ملنے کے معاملے پر مکمل خاموشی قابل افسوس ہے، انہوں نے کہا کہ کسی بھی ریاستی ادارے کو اس بات کی اجازت نہیں کہ وہ سندھ کے قوم پرست نوجوانوں کو گرفتار کرکے ماورائے عدالت قتل کرے، اگرسندھ میں سندھی نوجوانوں کی لاشیں ملنے کا سلسلہ بند نہ ہوا تو پھر وہ وقت دور نہیں جب سندھی اپنا فیصلہ خود کریں گے۔
حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں کو سندھی نوجوانوں کو گرفتار کرکے قتل کرنے کی ذمے داری قبول کرنا پڑے گی یا پھر ہمیں یہ بتایا جائے کہ یہ کون لوگ ہیں جو سپریم کورٹ، پارلیمنٹ اور وزیر اعظم سے زیادہ طاقتور ہیں جو سندھی نوجوانوں کو گرفتار کرکے ان کے جسموں میں ڈرل مشینوں اور کیلوں سے سوراخ کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں سڑکوں پر پھینک رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ جارحیت اور بربریت کی بدترین مثال ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ وہاں پر قومی ترانہ نہیں بجایا جاتا، پاک فوج اور ایف سی اہلکاروں کے قافلوں پر حملے کئے جارہے ہیں اس لئے وہاں کے نوجوانوں کی لاشیں مل رہی ہیں لیکن سندھ میں نوجوانوں کو گرفتار کرکے قتل کرنے کا کیا جواز ہے
اب تک جتنی لاشیں ملی ہیں ان کا قصور کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد حکومت کی گود میں بیٹھے ہوئے وزارتوں کا مزہ لوٹ رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اب تک 40 قومی کارکنوں کی تشدد اور مسخ شدہ لاشیں مل چکی ہیں لیکن سپریم کورٹ، آرمی چیف، صدر اور وزیر اعظم کی جانب سے اس پر کوئی نوٹس نہیں لیا گیا اگر طالبان اغوا کرکے لوگوں کو قتل کریں تو وہ دہشت گرد ہوتے ہیں لیکن جب ریاستی ادارے اس طرح کی کارروائیوں میں ملوث ہو جائیں تو پھر سندھ کے لوگ کس سے فریاد کریں، ان کا کہنا تھا کہ ریاست کی حیثیت ماں جیسی ہوتی ہے جب تک ریاست ماں جیسا رویہ نہیں رکھے گی اس وقت تک معاشرے میں عدل و انصاف نہیں آئے گا اور نہ ہی اس طرح کے ہتھکنڈوں سے سندھ میں قوم پرست تحریکوں کو ختم کیا جاسکتا ہے
انہوں نے کہا کہ مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں کا نعرہ لگانے والے بلاول بھٹو زرداری یہ بتائیں کہ کیا یہ سندھی نوجوان اس دھرتی کے بیٹے نہیں ہیں، ایسا لگتا ہے کہ اس سندھ کے مالک آصف زرداری اور الطاف حسین ہیں، انہوں نے مقتول قومی کارکنوں کے والدین سے بھی کہا کہ وہ اپنے بچوں کے قتل کے مقدمات درج کروائیں اور عدالتوں سے رجوع کریں، آج نہیں تو کل انہیں انصاف ضرور ملے گا، ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا کہ اس ملک کی تشکیل جبر اور جارحیت کی بنیاد پر کی گئی ہے، پنجابی، پختون ، بلوچ اور سندھی اس سے خوش نہیں ہیں، انہوں نے اعلان کیا کہ 9 تا 11 دسمبر حیدرآباد اور کراچی میں ریاستی اداروں کے غیر قانونی عمل کے خلاف علامتی بھوک ہڑتال کی جائے گی۔