کوئٹہ (جیوڈیسک) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اداروں کے حوالے سےکسی کا رہنا یا نہ رہنا معنی نہیں رکھتا اور میں رہوں نہ رہوں یہ ادارہ برقرار ہے جب کہ میرے بعد آنے والے مجھ سے زیادہ بہتر ہیں۔
کوئٹہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان کی نمائندگی ناگزیر ہے، ہم نے ہائیکورٹ میں ججوں کی تعداد تین ماہ پہلے بڑھا دی تھی، ہائیکورٹ میں تعداد 6 پلس ون سے 9 پلس ون کردی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اداروں کے حوالے سے کسی کا رہنا یا نہ رہنا معنی نہیں رکھتا، میں رہوں نہ رہوں، یہ ادارہ برقرار ہے اور میرے بعد آنے والے مجھ سے زیادہ بہتر ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ ڈیم مہم کے حوالے سے بہت محبت ملی ہے، ڈیم ہماری بقا اور آنے والی نسلوں کے لیے ناگزیر ہوچکا ہے ، خدا کا واسطہ اس ملک سے محبت کریں، ایک سال اس ملک کو دیں اور پھر دیکھیں کیا ہوتا ہے، ہم آنے والے بچوں کے لیے کتنی نایاب چیز چھوڑ کر جائیں گے۔
جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ اپنی اصلاح کرنا ہماری ذمہ داری ہے، اپنے گریبان میں جھانک کر اپنی کوتاہیاں دور کرسکتے ہیں، قائداعظم کے پاکستان سے محبت کریں، کیا اس ملک کی ہم نے اس طرح سے قدر کی؟ کیا وجوہات ہیں آج چالیس سال کے بعد یہ سوچ رہے ہیں کہ سات سالوں میں پانی نایاب ہوجائے گا، کیا لوگوں کو نہیں پتا تھا کہ بلوچستان میں پانی کی کس حد تک سطح گررہی ہے، اس کے لیے کیا اقدامات اٹھائے؟ ان لوگوں کا کسی نےا حتساب نہیں کرنا؟ اب وقت ہے کہ ملک کو لوٹایا جائے ، قوم کو آگے آنا چاہیے۔
چیف جسٹس پاکستان نے بتایا کہ بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز اور اسٹاف کی طرف سے ڈیم فنڈ کے لیے چیک دیا گیا ہے۔